پریس ریلیز

وزیراعظم بھارت کے لئے تجارتی مشن پرروانہ

وزیراعظم ٹریزامے یورپ سے باہر اپنے پہلے دوطرفہ دورے پر روانہ ہوگئی ہیں، ان کے ہمراہ 33 کاروباری نمائندے بھارت گئے ہیں.

  • تیس سے زائد برطانوی کاروبار، جن میں ملک کے ہرعلاقے سے چھوٹے اوردرمیانے درجے کی فرمیں ، وزیراعظم کے پہلے تجارتی مشن میں شامل ہیں
  • برطانیہ میں 1370 ملازمتوں کی تخلیق کے لئے تجارتی معاہدے
  • دو بلین پاونڈ مالیت کے مواقع پیدا کرنے کے لئے برطانیہ – بھارت شہری شراکت داری

وزیراعظم ٹریزا مے اوروزیراعظم نریندر مودی برطانیہ اور بھارت کے درمیان مستحکم تر تزویری شراکت داری پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے کل سہ پہردو گھنٹے سے زیادہ ملاقات کررہے ہیں جس میں تجارت، سرمایہ کاری، دفاع اورسلامتی پر بات چیت ہوگی.

دورے پر روانگی سے پیشتر ٹریزا مے نے کہا:

جب میں نے عہدہ سنبھالا تو میں نے کہا تھا کہ اس حکومت کا مشن دنیا میں برطانیہ کے لئے ایک نیا جراتمندانہ مثبت کردارتشکیل دینے کا ہےاوربرطانیہ کو ایک ایسا ملک بنانے کا جونہ صرف چند مراعات یافتہ افرادبلکہ ہم میں سے ہر ایک کے لئے کام کرے۔اوریہی وہ فرض ہے جو اس ہفتے میں انجام دوں گی، اپنا پہلا تجارتی مشن بھارت لے جاکےجس میں ملک کے ہر کونے سے چھوٹےکاروبار ہیں کیونکہ ہم یورپی یونین چھوڑنے کے بعد تمام مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں.

جب دوسرے ہمارے لین دین کے ہاتھوں کو باندھنے کے لئے کوشاں ہیں حکومت برطانوی عوام کے فیصلے کو آگے بڑھائے گی۔ وہ اراکین پارلیمنٹ تھے جنہوں نے فیصلہ بھاری اکثریت سے عوام کے ہاتھوں میں دیا تھا۔ نتیجہ واضح تھا۔ یہ جائز تھا۔ دارالعوام اوردارالامرا کے اراکین جو ریفرینڈم کے نتیجے پر پچھتارہے ہیں انہیں عوام کا کیا ہوا فیصلہ قبول کرنا چاہئیے.

اب ہم سب کو اپنے ذہن کو اس طرف موڑنا ہوگا کہ ہم کس طرح اپنے ملک کے لئے زیادہ سے زیادہ فائدے اٹھائیں۔ اس کا مطلب اپنے منصوبے اور ٹائم ٹیبل سے جڑے رہنا ہے ، اپنی مذاکراتی حکمت عملی کو فروغ دیتے رہنا اور تمام کارڈ میز پر نہیں رکھنا ہے، کیونکہ یہ ہمارے قومی مفاد میں نہیں ہے اوراس سے ہمیں برطانیہ کے لئے بہترین ڈیل نہیں مل پائے گی.

اس کا مطلب اپنے افق کو اور وسیع کرنا بھی ہے اوردنیا بھرمیں ممالک کے ساتھ مستحکم شراکت داری تشکیل دینا ہے۔ برطانیہ اور بھارت فطری شراکت دار ہیں ، دنیا کی سب سے پرانی جمہوریت اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریہ اور مجھے یقین ہے ہم مل کربہت کچھ حاصل کرسکتے ہیں، ملازمتیں اور مہارتیں فراہم کرسکتے ہیں، نئی ٹیکنالوجی بناکے اپنے شہروں کو بہتر بناسکتے ہیں، دہشت گردی اور ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹ سکتے ہیں۔ یہ وہ شراکت داری ہے جو ہماری مشترکہ سلامتی اورمشترکہ خوشحالی کے لئے ہے۔ یہ امکانات کی شراکت داری ہے۔ اور اس دورے میں، میں امکانات کوگرفت میں لینا چاہتی ہوں ، ایک برسوں پرانے تعلقات کومواقع کے اس دور میں نئے انداز سے شروع کرنا اور اس کی مدد سے ایک بہتر برطانیہ کی تعمیرکرنا چاہتی ہوں.

اس دورے میں کئی تجارتی معاہدوں پر دستخط ہوں گے جن سے برطانیہ میں 1370 نئے روزگار پیدا ہونے کی توقع ہے اور اس سے ہماری ورک فورس اورمالیاتی استحکام کو تقویت ہوگی اورملک بھر میں سینکڑوں خاندانوں کو فائدہ ہوگا.

دونوں حکومتیں ایک تاریخی معاہدہ بھی کریں گی جس سے بھارت میں برطانیہ کے فکری ملکیتی آفس اور شعبہ برائے صنعتی پالیسی اورفروغ میں باہمی تعاون کے ذریعےفکری ملکیت کی حدنظربہتر ہوگی۔اس سےبھارت کو اپنے فکری ملکیتی حقوق کے تحفظ اور نفاذ میں مدد ملے گی اور اس کے ذریعے بھارت میں برطانوی کاروباروں کی ایک تشویش دور ہو سکے گی.

برطانیہ بھارت کو کاروباری ماحول میں بہتری کے لئے تعاون بھی فراہم کرے گی جس میں ضابطوں، ٹیکس اورعوامی انتظامیہ، معیار اوردیوالیوں میں کمی کےبارے میں مشاورت شامل ہوگی۔ اس باب میں کسی اورملک کا بھارت کے ساتھ اتنا جامع باہمی تعاون نہیں ہے جس سے وزیراعظم نریندر مودی کی بھارت کو دنیا کے کاروبار میں آسانی کے درجات میں موجودہ 130 ویں مقام سے اوپر لے جانے میں مدد ملے گی اور اس کے عوض برطانوی کاروباروں کو بھارت میں تجارت اور سرمایہ کاری میں مزید آسانی ہوجائے گی.    اس کے ساتھ دونوں وزراءاعظم کا بھارت-برطانیہ شہری شراکت داری کا افتتاح بھی متوقع ہے اس سے برطانوی کاروبار کے لئے اگلے 5 برس میں 2 بلئین پاونڈ کے نئےکاروبارجنم لیں گے. 

شائع کردہ 6 November 2016