پریس ریلیز

عالمی برادری نے لندن کانفرنس میں افغان اصلاحات وژن کا خیرمقدم کیا.

افغانستان کو ایک محفوظ اورمستحکم قوم بننے میں تعاون کے لئے ملکوں نے اپنےعہد کا اعادہ کیا گیا ہے.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
International Development Secretary Justine Greening meets Afghan President Ashraf Ghani. Picture: Simon Davis/DFID

International Development Secretary Justine Greening meets Afghan President Ashraf Ghani. Picture: Simon Davis/DFID

برطانیہ اورافغانستان نے آج افغانستان پر لندن کانفرنس کی مشترکہ میزبانی کی جہاں 59ملکوں نے اس عہد کا اعادہ کیا کہ اس سال کے آخر میں انخلاء کے بعدافغانستان کو ایک محفوظ اورمستحکم قوم بننے کے لئے تعاون فراہم کیا جائے گا۔.

مقررین میں صدر ڈاکٹر اشرف غنی شامل تھے جنہوں نے افغانستان میں اصلاحات کے لئے اپنا منصوبہ بتایا اوروزیراعظم ڈیوڈ کیمرون، وزیراعظم نواز شریف اورامریکی سکریٹری خارجہ جان کیری شامل تھے.

اپنی تقریرمیں ڈاکٹراشرف غنی نے ان اقدامات کا خاکہ پیش کیا جووہ افغانستان میں اصلاحات اورمعاشی تحفظ کی فراہمی کے لئے اٹھاچکے ہیں جو بدعنوانی، قومی سلامتی پر پیش رفت کی برقراری اورمستقبل میں ملکی خوشحالی کے ایجنڈا میں خواتین اور شہری حقوق کو مرکزی مقام دینے سے متعلق ہیں.

سکریٹری ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی جسٹین گریننگ نے کانفرنس سے بات کرتے ہوئے بتایا:

برطانوی اورعالمی مسلح افواج، شہریوں، امدادی کارکنوں اورخود افغان عوام کی 13سالہ شجاعت اورقربانیوں کے بعد اس ملک کے پاس ایک موقع ہے کہ وہ اپنے مستقبل کا تعین خود کرے.

صدر اشرف غنی نے افغانستان کے مستقبل کا واضح تصوراوراسے حقیقت بنانے کے لئے سخت اقدامات کاتعین کرلیاہے۔ اس کا مطلب ہے بدعنوانی سے نمٹنا، سلامتی اورمعاشی استحکام کو یقینی بنانااورافغانستان کے مستقبل میں لڑکیوں اورعورتوں کو مرکزی مقام دینا.

اس کانفرنس نے افغانستان کے بہتر اورروشن ترمستقبل کے لئے ایک اشاریہ طے کیا ہے۔ عالمی برادری نے کئے گئے وعدوں کے اعادہ کے لئے مثالی تعاون کا مظاہرہ کیا ہے۔ افغانستان میں ہماری مشترک تاریخ ہے اور اس نازک مرحلے پر اس کے بے پناہ امکانات کو کام میں لانے کے لئے اس کی مدد میں مشترکہ حصہ ہے.

برطانیہ نے ان پروگراموں کی مزید تفصیل بتائی جو وہ اگلے تین سال میں افغانستان کی مدد کے لئے کرے:

  • ملازمتوں کا فروغ، جو زراعت کے اہم شعبے میں کام کرنے والوں کی مدد اورتربیت کے ذریعے ہوگا جس سے روزگار کے 13,400 مواقع اوران میں کم از کم 3,200 خواتین ہونگی؛
  • انفرااسٹرکچر کا استحکام تاکہ 2017ء تک نوےفی صد آبادی کو سڑکوں کی فراہمی اورقومی سطح پر پچاس فی صد گھروں کو بجلی مل سکے اس سے صارفین کو فائدہ ہوگا اور کاروباری ترقی کا فروغ ہوگا;
  • معاشی نمو میں تعاون، جس میں قومی میٹیریلز کی تجربہ گاہ اورمعدنیات کے فروغ کی خدمات شامل ہونگی تاکہ افغانستان کےاستخراجی شعبے کو مستحکم کیا جائے اورٹیکس اورمحصول کی وصولی کے لئے ٹیکنیکل تعاون فراہم کیا جائے:
  • خواتین ، امن اور استحکام اور خواتین صوبائی کونسلوں کی تربیر اور تشدد کے شکار افرادکی مدد اور انصاف تک رسائی کے لئےافغانستان قومی منصوبے میں معاونت کے لئے ترجیحات کا تعین؛
  • اسکولوں تک دسترس کو بہتر بنانا، اورمزید بچوں بشمول لڑکیوں کے اسکولوں میں داخلے؛
  • طبی سہولتوں تک زیادہ رسائی جس میں کم ازکم 58فی صد زچگیوں میں باہنراٹینڈنٹ موجود ہوں اور 2018ء تک 86 طبی مراکز میں کم ازکم ایک خاتون ہیلتھ ورکر موجود رہے؛اور
  • ہنگامی طبی اورغذائی پروگراموں کی سالانہ 440,000 افراد کے لئےفراہمی میں تعاون جس کا ارتکازلڑکیوں اورعورتوں پر ہوگا.

See the Communiqué issued at the end of the conference.

General media queries (24 hours)

ای میل mediateam@dfid.gov.uk

Telephone 020 7023 0600

If you have an urgent media query, please email the DFID Media Team on mediateam@dfid.gov.uk in the first instance and we will respond as soon as possible.

شائع کردہ 4 December 2014