پارلیمان کے لیے زبانی بیان

مشرق وسطی امن عمل، شام اورایران

سکریٹری خارجہ ولیم ہیگ نے پارلیمنٹ کو مشرق وسطی امن عمل، شام اورایران کے باب میں پیش رفت سے آگاہ کیا ہے.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا

سکریٹری خارجہ ولیم ہیگ نےکہا:

گزشتہ چند ہفتوں میں مشرق وسطی امن عمل، شام اورایران میں اہم سفارتی پیش رفت ہوئی ہے اور میں موقع ملتے ہی ایوان کو ان سے باخبر کرنا چاہتا تھا.

مشرق وسطی امن عمل

دیگر مسائل کا دباؤ خواہ کتنا بھی ہو ہمیں مشرق وسطی امن عمل کی لاکھوں اسرائیلیوں اورفلسطینیوں اورعالمی امن اورسلامتی کے لئےاہمیت اورمرکزیت کو آنکھوں سے اوجھل نہیں ہونے دینا چاہئیے۔میں امریکی سکریٹری خارجہ جان کیری وزیراعظم نیتن یاہواورصدرمحمود عباس کو پیش رفت کرنے اور جولائی میں مذاکرات بحال کرنے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں

امریکانے تصدیق کی ہے کہ اس کے بعد سے براہ راست دوطرفہ مذاکرات کے سات راونڈ ہوچکے ہیں۔ دونوں فریقین نے اب بات چیت کی رفتارکو تیزترکرنے اوراس میں امریکی شرکت پراتفاق کیا ہے تاکہ نو ماہ کے اندر ایک مستقل حیثیت کا معاہدہ حاصل ہوسکے.

اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے دوران ہمارے نائب وزیراعظم نے صدرمحمودعباس سے اورمیں نے اسرائیلی وزیر برائے عالمی روابط یووال اسٹینٹز سے ملاقات کی۔ ہم نے دوریاستی حل کے لئے برطانیہ کی واضح حمایت کا اعادہ کیا،یہ حل 1967ء کی سرحدوں کے تحت اراضی کے متفقہ تبادلے، یروشلم کے بطورمشترکہ دارالخلافے کے اورمہاجرین کے منصفانہ اورمتفقہ حل کے مطابق ہوگا۔اپنے یورپی شراکت داروں کے ساتھ ہم دونوں فریقین کے جراتمندانہ اقدامات کرنےپر ان کی مضبوط عملی مدد کے لئے تیار ہیں.

اس میں فلسطینی معیشت اوران کی ریاست کے مستقبل کے اداروں کی باہمی اعانت شامل ہے۔ برطانیہ فلسطینیوں کے سب سے بڑے عطیات دہندگان میں سے ایک ہے،اوراب تک چارسال میں فلسطینیوں کی ترقی کے لئے 349 ملین پاونڈ فراہم کرچکاہے.

ہم فلسطینی معاشی انی شئیٹو سے بھی تعاون کررہے ہیں جو امریکا اوراتحاداربعہ تشکیل دے رہے ہیں۔ ڈیفڈ فلسطینیوں کے لئےجلد ہی 15 ملین پاونڈ کا نیافلسطینی مارکیٹ ڈیولپمنٹ پروگرام شروع کررہا ہے تاکہ چھوٹے اور درمیانے کاروبار نئی مارکیٹوں میں جگہ بناسکیں اور سرمایہ کاری کو متحرک کیا جاسکے۔اقتصادی ترقی کبھی بھی سیاسی تصفیے کا نعم البدل نہیں ہو سکتی لیکن یہ بہت ضروری ہے کہ فلسطینیوں کو اپنی روزمرہ زندگی میں واضح بہتری نظر آئے.

ایران

یہ واضح ہے کہ نئے ایرانی صدراوروزرا خود کو اور اپنے ملک کو حالیہ ماضی کے مقابلے میں زیادہ مثبت انداز میں پیش کررہے ہیں۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ان کے ساتھ ملاقاتوں کالہجہ مختلف ہے.

ہم نے ان کے جوہری پروگرام پر اگلے ہفتے 15 اور 16 اکتوبر کو جینیوا میں مذاکرات بحال کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ہم مذاکرات پر تیزی سے پیشرفت پر ان کے بیان کے باب میں ایران کی جانب سے سنجیدہ تجاویز کے منتظر ہیں۔ایران کے عالمی برادری سے تعلقات کے لئے یہ بہت اہم ہے کہ ان کے بیانات اورپریزنٹیشن میں نمایاں تبدیلی کے ساتھ ٹھوس اقدامات اور مذاکرات کے لئے عملی اندازبھی سامنے آئے.

ہمیں ایک لمحے کے لئے یہ نہیں بھولنا چاہئیے کہ ایران اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی چھ قراردادوں اورعالمی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈآف گورنرز کی متعد د قراردادوں کی نفی کئے ہوئے ہےاور اپنی جوہری تنصیبات میں مزید سینٹری فیوجزکا اضافہ کرتا جارہا ہے۔ان پالیسیوں میں تبدیلی نہ ہونے سے ہم سنگین پابندیاں جاری رکھیں گے۔ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں برطانوی یا مغربی پالیسیوں میں قرار واقعی تبدیلی کے لئے اس پروگرام میں ٹھوس تبدیلی کی ضرورت ہے.

تاہم ہمیں ایرانی حکومت کے خلوص کومکمل طور سے پرکھنا ہوگا اور اس کے لئے ضروری ہے کہ ہمارے رابطے کے ذرائع پوری طرح کھلے ہوں.

ایرانی وزیر خارجہ محمد ظریف اور میں نے برطانیہ – ایران باہمی تعلقات کو بہتر بنانے کے طریقوں پر بات چیت کی ہے۔ ہمارے سفارتی تعلقات کو اسوقت زبردست دھچکالگا جب 2011ء میں تہران میں ہمارے سفارتخانے کے احاطے پر حملہ ہوا اور ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کی گئی اورجب ایرانی مجلس نے برطانیہ سے تعلقات کوکم کرنے کے حق میں ووٹ دیا.

یہ بات دونوں طرف سے تسلیم شدہ ہے کہ اس تاریخ کے ہوتے ہوئے دونوں ملکوں کے مابین تعلقات کی بہتری قدم بہ قدم اوردو طرفہ ہوگی۔وزیرخارجہ اورمیں نے طے کیاکہ ہمارے افسران اس پر بات چیت کریں گے۔اس سلسلے کی پہلی ملاقات پہلے ہی ہوچکی ہے اورجینیوا میں اگلے ہفتے دوسری میٹنگ ہوگی۔ اس میں دونوں ملکوں کے سفارتخانوں میں مقامی عملے کی تعداداورشرائط اوران عمارتوں کےمعائنےپر گفتگو شامل ہے.

ہم نے اتفاق کیا ہے کہ ہم اب ایک غیرسکونت پزیر ناظم الامورمقرر کریں گے جس کو تعلقات کی بحالی پرعملدرآمد کا فریضہ دیا جائے گاجس میں سفارتخانوں کے حتمی طور پر کھولے جانے کے لئے عبوری اقدامات اور باہمی تشویش کے دیگرامور پر مذاکرات شامل ہیں.

ہمیں آئندہ مشکلات کوکم نہیں سمجھنا چاہئیے۔ ایران کا اقتداری ڈھانچہ پیچیدہ ہے،ایران میں ایسے عناصر ہیں جو ایران کے جوہری پروگرام اورمغرب سے تعلقات پرحکومت کے بیان سے اتفاق نہیں کرتے جبکہ ہمارے دوطرفہ تعلقات کی بہتری کے لئے دونوں جانب یہ اعتماد ہونا ضروری ہے کہ یہ بہتری پائیدار ہوگی۔ لیکن اس بہتری کے لئے آمادگی کے ساتھ جوہری اختلاف کے پرامن تصفیے کی ہماری خواہش اور یہ حقیقت وابستہ ہے کہ ہمارا ایرانی عوام کے ساتھ کوئی جھگڑا نہیں.

ایوان کو بھی احساس ہوگا کہ ان تمام امور پر آنے والے مہینے غیرمعمولی طور پر اہم، خطرات لیکن مواقع سے بھی بھرپورہو سکتے ہیں۔ ملکہ عالیہ کی حکومت ان تمام تنازعات اور بحرانوں کے پر امن تصفیے کے لئے، اپنے شراکت داروں کے ساتھ ہرلمحہ کام کرتے ہوئے اورتمام سفارتی مواقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے،خواب نہ دیکھتے ہوئے لیکن پر عزم سفارتکاری کے ذریعے پیش رفت کی کوشش کرتے ہوئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرے گی.

مزید معلومات

سکریٹری خارجہ ولیم ہیگ ٹوئٹر پر @WilliamJHague

وزارت خارجہ ٹوئٹرپر @وزارت خارجہ

وزارت خارجہ فیس بک اور گوگل+

وزارت خارجہ اردوٹوئٹریوکےاردو

وزارت خارجہ فیس بک اردو میں

اردوویب سائٹ

Media enquiries

For journalists

ای میل newsdesk@fco.gov.uk

شائع کردہ 8 October 2013
آخری اپ ڈیٹ کردہ 8 October 2013 + show all updates
  1. Full text of the statement added

  2. First published.