پارلیمان کے لیے زبانی بیان

افغانستان پرپارلیمنٹ میں بیان – مئی 2014ء

برطانوی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی کی وزیرجسٹین گریننگ نے دارالعوام میں افغانستان کے بارے میں سہ ماہی زبانی بیان دیا ہے.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
The Rt Hon Justine Greening

ان کے بیان کا خلاصہ درج ذیل ہے.

سب سے پہلےانہوں نے وزیر دفاع کے 10 فروری کو ایوان میں بیان کے بعد افغانستان میں ہلاک ہونے والے برطانوی فوجیوں کو خراج تحسین پیش کیا.

انتخابات

انتخابات کے بارے میں جسٹین گریننگ نے کہا کہ اگرچہ مسائل کی وسعت کو کم قرار نہیں دیا جاسکتا لیکن ہم افغانستان میں غیرمعمولی پیشرفت دیکھ رہے ہیں۔ گز شتہ ماہ افغانوں نے صدارتی اور صوبائی انتخابات میں حصہ لیاجس کا انتظام انہوں نے خود کیااور تحفظ بھی خودفراہم کیا تھا۔ ابتدائی نتائج کے مطابق 70 لاکھ کے قریب افغانوں نے ووٹ ڈالے جن میں سے 36 فی صد خواتین تھیں۔

یہ خاصامتاثرکن تھا کیونکہ طالبان نے ملک بھر میں تشدد کی دھمکی دی ہوئی تھی۔آئیساف کی بہت کم مدد کے ساتھ افغان سیکیورٹی فورسز نےملک بھر میں پولنگ مراکز کی بڑی اکثریت کو محفوظ بنایا اوربڑے حملے نہیں ہونے دئیے۔ان کی پیشہ ورانہ اہلیت اور جرآت تمام وقت نمایاں رہی اوراس کامیاب عمل سے انکی خود اعتمادی میں بھی اضافہ ہوا ۔ صدر حامد کرزئی سے ان کے جانشین کو اقتدارکی آئینی منتقلی افغان عوام کے لئے ایک سنگ میل ہوگا۔10 سال قبل تک افغان عوام کو اپنے رہنما منتخب کرنے کا حق کبھی حاصل نہیں رہا تھا۔اب انہیں یہ حق مل رہا ہے اوربرطانوی حکومت اس جمہوری عمل سے تعاون کررہی ہے۔

اور ہم افغان اداروں کی مدد جاری کئے ہوئے ہیں تاکہ وہ ایک معتبر، مشمولی اور شفاف انتخابات کی ضمانت ہوسکے۔ ڈیفڈ نے اقواممتحدہ کے الیکٹ 11 پروگرام میں 2 لاکھ پاؤنڈ دئیے ہیں تاکہ ووٹروں کی رجسٹریشن ہوسکے اور اس سے 8۔3 لاکھ نئے ووٹروں نے رجسٹریشن کرائی ہےجن میں سے ایک تہائی خواتین ہیں۔

الیکٹ 11 نے 7000 الیکشن کمیشن افسروں کو تربیت بھی دی ہے ان میں 2000 سے زائد خواتین تھیں۔

عورتوں کی سیاست میں شرکت گزشتہ سال برطانیہ کی ترجیح رہی ہے اورخواتین کا اتنی بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنا بڑا متاثر کن تھا۔اگرچہ کوئی خاتون صدارت کے لئے امیداور نہیں تھی لیکن تین خواتین نائب صدر دوئم کے لئے کھڑی ہوئیں اور 297 نے صوبائی کونسلوں کے انتخابات میں حصہ لیا۔

بعد ازانتخابات مسائل

ہمارا عہد ہے کہ افغانستان کے ساتھ ہمارا تعاون ہماری لڑاکا فوج کی وطن واپسی کے بعد بھی جاری رہے گا اور ہماری ترقیاتی امداد کم ازکم 2017ء تک فراہم کی جائے گی۔ البتہ افغانستان کے ساتھ ہمارے طویل المدت تعاون کے لئے یہ اہم ہے کہ دو طرفہ سلامتی معاہدے اور نیٹو اسٹیٹس آف فورسزایگریمنٹ پرجلد ازجلد اتفاق کرلیا جائے۔اور ہم نئے افغان صدراوران کی حکومت کی جانب سے واضح پیش رفت اور مزید اصلاحات دیکھنا چاہیں گے۔

افغانستان کی معیشت ابھی کمزور ہےاور جھٹکے برداشت نہیں کرسکتی۔گزشتہ عشرے میں معاشی نمواورٹیکس محصول میں کافی اضافہ ہوا ہےلیکن انتخابات سے پہلے کی غیر یقینی صورتحال اورعالمی فوجوں کی کمی سے معاشی ترقی کی رفتار میں کمی آئی ہے۔

عالمی اقدام

ہم اسے تنہانہیں کرسکتے اورافغانستان کا مستقبل متعدد عالمی کرداروں پرمنحصر ہےجو افغانوں کے ساتھ مل کران کے مستقبل کو محفوظ بنانے میں ساتھ دیں۔

افغانستان نیٹو کانفرنس کا ایک کلیدی کردار ہوگا جو ستمبر کے شروع میں ویلز میں ہوگی۔ اس اہم نیٹو کانفرنس کے منصوبے اور تیاریاں کافی آگے بڑھ چکی ہیں۔

برطانوی حکومت، نئی حکومت کے قیام کے بعد کے مہینوں میں افغانستان پرایک ترقیاتی کانفرنس کی مشترکہ صدارت کرے گا۔ یہ ایک بروقت موقع ہوگاان طویل المدت معاشی، سماجی اورسیاسی مسائل پرافغان اورعالمی توجہ مرکوز کرنے کاجنہیں افغانستان کو ضرورحل کرنا ہے.

شائع کردہ 14 May 2014