رہنمائی

ڈاٶنز سنڈروم،ایڈورڈز سنڈروم اور پٹاٶز سنڈروم: 1 جون 2021 سے پہلے کیا جانے والے مجموعی یا کواڈروپل یعنی چوہرا ٹیسٹ

اپ ڈیٹ کردہ 19 April 2021

1. سکریننگ کا مقصد

یہ معلوم کرنا کہ آیا بچے کو ڈاؤنز سنڈروم (جسےٹرائسومی 21 یا T21 بھی کہتے ہیں)، ایڈورڈز سنڈروم (ٹرائسومی 18/T18) یا پٹاؤز سنڈروم (ٹرائسومی 13/T13) ہے۔

ڈاؤنز سنڈروم، ایڈورڈز سنڈروم اور پٹاؤز سنڈروم

2. اِن بیماریوں کے بارے میں

ہمارےجسم کےخلیوں کےاندر ننّھی منّی سے چیزیں ہوتی ہیں جنہیں کروموسومز کہا جاتا ہے۔ ان کروموسومز میں جینز ہوتے ہیں جو ہماری بناوٹ کا فیصلہ کرتےہیں۔ ہرخلیے میں کروموسومز کے 23 جوڑے ہوتے ہیں۔ نطفے یا بیضےکے خلیات کی پیدائش کے وقت تبدیلیاں ہو سکتی ہیں، جن سے بچے میں ایک اضافی کروموسوم ہو سکتا ہے۔

ڈاٶنز سنڈروم، ایڈورڈز سنڈروم اور پٹاٶز سنڈروم والے بچے تمام عمر کی ماٶں سے ہو سکتے ہیں لیکن ماں کی عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ ایسی بیماریوں والے بچوں کے پیدا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

ڈاؤنز سنڈروم (T21)

ڈاؤنز سنڈروم، جسم کے تمام یا کچھ خلیوں میں کروموسوم 21 کی ایک اضافی نقل ہونے کے سبب ہوتا ہے۔

ڈاؤنز سنڈروم میں مبتلا فرد کو کچھ حد تک سیکھنے کی معذوری ہوگی۔ اس کا مطلب ہےکہ وہ نئی باتوں کو سمجھنے اور نئے کام سیکھنے میں عام لوگوں سے زیادہ دقّت محسوس کریں گے۔ انہیں مواصلاتی مسائل اور روزمرّہ کے بعض کاموں میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔ ڈاؤنز سنڈروم والے لوگوں کے چہرے کی خصوصیات امتیازی ہوتی ہیں لیکن وہ سب ایک جیسے نہیں نظر آتے ہیں۔

ایک ننھا منا بچہ جسے ڈاؤنز سنڈروم ہے اور وہ کیمرے کی طرف دیکھتے ہوئے ایک فریم پر چڑھ رہا ہے

ایک بچہ جسے ڈاؤنز سنڈروم ہے

ڈاؤنز سنڈروم کا شکار زیادہ تر بچےعام سکولوں میں جائيں گے لیکن انہیں اضافی اعانت درکار ہوگی۔ ڈاؤنز سنڈروم کا شکار لوگوں میں صحت کے کچھ مسائل زیادہ عمومی ہوتے ہیں۔ اس میں دل کی بیمایاں اور سماعت اور بصارت کے مسائل شامل ہیں۔ صحت کے متعدد مسائل کا علاج کیا جا سکتا ہے لیکن بدقسمتی سے لگ بھگ 5% بچے اپنی پہلی تاریخ پیدائش سے تک نہیں جی سکیں گے۔

جن بچوں کو صحت کے سنگین مسائل نہیں ہیں ان کے زندہ رہنے کا امکان دیگر بچوں کی طرح ہی ہیں اور ڈاؤن سنڈروم والے زیادہ تر لوگ اپنی 60 سال یا زیادہ کی زندگی جیئیں گے۔

ڈاؤنز سنڈروم کے شکار لوگ ایک اچھے معیار کی زندگی گزار سکتے ہیں اور زیادہ تر لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنی زندگی سے خوش ہیں۔ اعانت کے ساتھ، ڈاؤنز سنڈروم والے مزید بہت سارے لوگ بلوغت میں ملازمت حاصل کرسکیں گے، رشتے بنا سکیں گے اور کسی حد تک آزادانہ زندگی گزار سکیں گے۔

ایڈورڈزسنڈروم (T18) اور پٹاؤز سنڈروم (T13)

ایڈورڈز سنڈروم والے بچوں کے تمام یا کچھ خلیوں میں کروموسوم 18 کی ایک اضافی نقل ہوتی ہے۔ پٹاؤز سنڈروم والے بچوں کے تمام یا کچھ خلیوں میں کروموسوم 13 کی ایک اضافی نقل ہوتی ہے۔

افسوس کی بات ہے کہ زندہ رہنے کی شرحیں کم ہیں اور ایسے بچوں کی زندہ پیدائش اور اپنی پہلی سالگرہ تک زندہ رہنے کی شرح، ایڈورڈز سنڈروم کے ساتھ لگ بھگ 13% اور پٹاؤز سنڈروم کے ساتھ 11% ہے۔ کچھ بچےجوانی کو پہنچتے ہیں لیکن یہ بہت کم ہوتا ہے۔

ایڈورڈز یا پٹاؤز سنڈروم کے ساتھ پیدا ہونے والے تمام بچّوں کو سیکھنے کی معذوری اور وسیع پیمانے پر جسمانی مسائل کا سامنا ہوگا، جو انتہائی سنگین ہو سکتے ہیں۔ انہیں ان کے دل، نظام تنفس، گردوں اور نظام انہظام کے مسائل ہو سکتے ہیں۔

پٹاؤز سنڈروم والے لگ بھگ نصف بچوں کو ہونٹ اور تالو میں شگاف بھی ہوگا۔ ایڈورڈز سنڈروم یا پٹاؤز سنڈروم والے بچوں کا وزن پیدائش کے وقت کم ہوگا۔

اپنی دشواریوں کے باوجود بچے اپنی نشوونما میں دھیرے دھیرے پیش رفت کر سکتے ہیں۔ دیگر بیماری والے زیادہ عمر کے بچوں کو خصوصی سکول جانے کی ضرورت ہوگی۔

3. سکریننگ ٹیسٹ

ان بیماریوں کے لئے سکریننگ ٹیسٹ، جو کہ “کمبائنڈ ٹیسٹ” کہلاتا ہے، حمل کے 10 اور 14 ہفتوں کے درمیان دستیاب ہے۔

اگر آپ کمبائنڈ ٹیسٹ کروانے کا انتخاب کرتی ہیں تو، آپ کے بازو سے خون کا ایک نمونہ لیا جائے گا۔ ڈیٹنگ الٹراساؤنڈ سکین میں بچّےکی گردن کے پچھلےحصّے میں موجود مائع کو ناپا جاتا ہے (اسے نشل ٹرانسلوسینسی کہتے ہیں)۔ ان دونوں ٹیسٹوں کی معلومات کو ملا کر بچے کو ڈاٶنز سنڈروم، ایڈورڈز سنڈروم یا پٹاٶز سنڈروم ہونےکے امکانات کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔

اگر آپ کے حمل کی مدّت ڈاٶنڑز سنڈروم کے کمبائنڈ ٹیسٹ کے لئےگزر چکی ہو، تو آپ کو 14 اور 20 ہفتوں کے درمیان خون کے ٹیسٹ کی پیشکش کی جائے گی۔ یہ ٹیسٹ کمبائینڈ ٹیسٹ کے مقابلےمیں کم صحیح ہے۔ اگر آپ کے حمل کو ایڈورڈز سنڈروم اور پٹاٶز سنڈروم کے کمبائنڈ ٹیسٹ کی مدت سے زیادہ وقت ہو چکا ہو، تو آپ کو ایک 20 ہفتے والی سکین کی پیشکش کی جائے گی۔

4. ٹیسٹ سے متعلق تحفظ

اس سکریننگ ٹیسٹ سےآپ کو یا بچےکو نقصان نہیں ہو سکتا لیکن ٹیسٹ کروانے کا فیصلہ خوب غور کے بعد کرنا چاہئیے۔ یہ ٹیسٹ آپ کو یقینی طور پر یہ نہیں بتا سکتا کہ آیا بچے کو ڈاؤنزسنڈروم، ایڈورڈز سنڈروم یا پٹاٶز سنڈروم ہے یا نہیں۔ اس سکریننگ ٹیسٹ سے ایسی معلومات مل سکتی ہیں جن سے آئندہ کے اہم فیصلے کرنے میں آپ کو آسانی ہوگی۔ مثلاً، آپ کو مزید ایسے تشخیصی ٹیسٹ کروانے کی پیشکش کی جائے جن میں اسقاط حمل کا خطرہ ہو۔

5. سکریننگ آپ کا انتخاب ہے

آپ کو یہ سکریننگ ٹیسٹ کروانا ضروری نہیں ہے۔ کچھ لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ آیا ان کے بچّےکو ڈاؤنز سنڈروم، ایڈورڈز سنڈروم یا پٹاؤز سنڈروم لاحق ہے یا نہیں اور کچھ لوگ ایسا نہیں چاہتے۔

آپ مندرجہ ذیل کے لیے سکریننگ کروا سکتی ہیں:

  • سبھی 3 بیماریاں
  • صرف ڈاؤنز سنڈروم
  • صرف ایڈورڈز سنڈروم اور پٹاؤز سنڈروم
  • ان بیماریوں میں سے کوئی بھی نہیں

6. ٹیسٹ نہ کروانا

اگر آپ ڈاؤنز سنڈروم، ایڈورڈز سنڈروم اور پٹاؤز سنڈروم کے لیے سکریننگ ٹیسٹ نہ کروانے کا انتخاب کرتی ہیں، تو بھی دوران حمل کی آپ کی بقیہ دیکھ بھال متاثر نہیں ہوگی۔

آپ کے حمل کے دوران کیے گئے کسی سکین سے بچے کے ساتھ جسمانی مسائل کا پتہ چل سکتا ہے جو ان بیماریوں سے متعلق ہو سکتے ہیں۔ اگر سکین کے دوران کوئی غیر معمولی چیز پائی جاتی ہے تو آپ کو ہمیشہ بتایا جائے گا۔

7. ممکنہ نتائج

آپ کو 2 نتائج دیئے جائیں گے: ایک ڈاٶنز سنڈروم کے لیے اور دوسرا مشترکہ طور پر ایڈورڈز اور پٹاٶز سنڈروم کے لئے۔

اگر سکریننگ ٹیسٹ یہ دکھاتا ہے کہ بچے کو ڈاؤنز سنڈروم، ایڈورڈز سنڈروم اور پٹاؤز سنڈروم ہونے کے امکانات 150 میں 1 سےکم ہیں تو اسے “کمتر امکان” والا نتیجہ کہتے ہیں۔ 100 میں 95 (%95) سکریننگ ٹیسٹ کے نتائج کمتر امکان والے ہوں گے۔

کمتر امکان والے نتیجے کا یہ مطلب نہیں ہےکہ بچے کو ڈاٶنز سنڈروم، ایڈورڈز یا پٹاٶز سنڈروم ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔

اگر سکریننگ ٹیسٹ یہ دکھاتا ہے کہ بچے کو ڈاؤنز سنڈروم، ایڈورڈز سنڈروم اور پٹاؤز سنڈروم ہونےکےامکانات 150 میں 1 سے زیادہ ہیں، یعنی 2 میں 1 سے 150 میں 1 تک، تو اسے”زیادہ امکان” والا نتیجہ کہتے ہیں۔ 20 میں 1 سےکم (5%) سکریننگ ٹیسٹ نتائج زیادہ امکان والے ہوں گے۔

زیادہ امکان والے نتیجے کا مطلب یہ نہیں کہ بچے کو یقینی طور پر ڈاٶنز سنڈروم، ایڈورڈز یا پٹاٶز سنڈروم واقعی لاحق ہے۔

8. مزید ٹیسٹس

اگر آپ کا نتیجہ کمتر امکان والا ہے تو، آپ کو مزید ٹیسٹ کی پیشکش نہیں کی جائے گی۔

اگر آپ کا نتیجہ زیادہ امکان والا ہے تو، یقینی طور پر یہ معلوم کرنے کے لیے کہ آیا آپ کے بچے کو ڈاؤنز سنڈروم، ایڈورڈز سنڈروم اور پٹاؤز سنڈروم ہے یا نہیں، ایک تشخیصی ٹیسٹ کی پیشکش کی جائے گی۔

ڈاؤنزسنڈروم کے لئے تشخیصی ٹیسٹس میں کروموسوم 18 اور 13 کی جانچ بھی کی جائے گی، لہذا وہ آپ کو یہ بھی بتائے گا کہ بچے کو ایڈورڈز اور پٹاؤز سنڈروم ہے یا نہیں۔ ایڈورڈز سنڈروم اور پٹاؤز سنڈروم کے لیے تشخیصی ٹیسٹس میں ڈاؤنز سنڈروم کے لیے کروموزوم 21 کو بھی دیکھا جائے گا۔

لگ بھگ 200 میں 1 تا 2 (0.5% تا 1%) تشخیصی ٹیسٹس کے نتیجے میں اسقاط حمل ہوجاتا ہے۔ مزید ٹیسٹ کروانے کا قیصلہ آپ کا اپنا ہے۔

تشخیصی ٹیسٹ کی 2 قسمیں ہیں۔

کرونک ویلس سیمپلنگ

کرونک ویلس سیمپلنگ (CVS) عموماً حمل کے 11 سے 14 ہفتوں میں کیا جاتا ہے۔ ایک باریک سوئی سے، جو عموماً ماں کےپیٹ میں سے ڈالی جاتی ہے،آنول سے ایک ننھا سا نمونہ ٹشو کا لیا جاتا ہے۔ پھر نسیج کے خلیوں کی جانچ ڈاٶنز سنڈروم، ایڈورڈز سنڈروم یا پٹاٶز سنڈروم کے لئے کی جاتی ہے۔

امینوسنٹیسس

ایمنیوسینٹیسس عموماً حمل کے 15 ہفتوں بعد کیا جاتا ہے۔ ایک باریک سوئی ماں کے پیٹ میں سے رحم میں ڈال کر ایک تھوڑا سا نمونہ اس مائع کا لیا جاتا ہے جس میں بچہ گھرا ہوا ہوتا ہے۔ اس مائع میں بچےکےکچھ خلیے ہوتے ہیں، جنہیں ڈاٶنز سنڈروم، ایڈورڈز یا پٹاٶز سنڈروم کے لئے ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔

خواتین کی ایک چھوٹی سی تعداد جو تشخیصی ٹیسٹ کرواتی ہیں کو یہ معلوم ہوگا کہ ان کے بچے کو ان بیماریوں میں سے کوئی ہے۔ اس کے بعد ان کے پاس 2 راستے ہوتے ہیں۔ کچھ خواتین حمل جاری رکھنےکا فیصلہ کرتی ہیں اور اپنے بچے کو اس بیماری میں پالنے کی تیّاری کرتی ہیں؛ کچھ اس کے برعکس طے کر کے حمل ساقط کروا لیتی ہیں۔

اگر آپ کو یہ فیصلہ کرنا پڑ جائے تو اس میں آپ کی مدد کی جائے گی۔

9. اپنے نتائج حاصل کرنا

اگر آپ کا سکریننگ ٹیسٹ کم امکان والا نتیجہ دکھاتا ہے، تو آپ کو ٹیسٹ ہونے کے بعد 2 ہفتوں کے اندر بتا دیا جائے گا۔

اگر آپ کا سکریننگ ٹیسٹ زیادہ امکان والا نتیجہ دکھاتا ہے، تو آپ کو خون کے ٹیسٹ کا نتیجہ دستیاب ہونے کے 3 کاروباری دنوں کے اندر بتا دیا جائے گا۔ آپ کو اپنے ٹیسٹ کے نتائج کے بارے میں اور مستقبل کی منصوبہ بندی پر بات چیت کرنے کے لئے ملاقات کے وقت کی پیشکش کی جائے گی۔

10. اس کتابچہ کے بارے میں

پبلک ہیلتھ انگلینڈ (PHE) نے یہ کتابچہ NHS کی جانب سے تیار کیا ہے۔

مذکورہ بالا تصویر استعمال کرنے کی اجازت دینے کے لیے ڈاؤنز سنڈروم ایسوسی ایشن کا تہ دل سے شکریہ۔