تقریر

اسلامک ریلیف کی 30 سالہ سالگرہ پرجسٹین گریننگ کی تقریر

یہ تقریر جو برمنگھم میں کی گئی اسلامک ریلیف کے بارے میں ہے جو ایک چھوٹےسے فلاحی ادارے سے بڑھ کرایک عالمی ترقیاتی ادارہ بن گئی ہے.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
The Rt Hon Justine Greening

تعارف

تیس سال پہلے ایک 9 سالہ لڑکےنے اس شہرمیں اپنی جیب سے 20 پنس نکالے۔ اس نے سوچا کہ وہ ایک بالکل نئے فلاحی ادارے کو یہ پیسے دےگا جو ہزاروں میل دورموجود مصیبت زدہ افراد کی مدد کرتا ہوگا۔

بھلائی کا یہ چھوٹا سا قدم جو اسلامک ریلیف کے لئے پہلاعطیہ تھا دنیا بھر کے غریب ترین افراد کی مددکے لئے 30 سالہ طویل مہم بن گیا۔ ان تین عشروں میں اسلامک ریلیف نے برطانوی مسلم کمیونٹی کی سخاوت، مہربانی اورفلاحی جذبے کی مثالیں قائم کردی ہیں۔دنیا بھر میں آپ کی وجہ سے ان گنت خاندانوں کو اب طبی امداد، تعلیم اورایک بہتر زندگی کا موقع مل رہا ہے۔

ایک چھوٹے سے انسانی فلاحی ادارے سے بڑھ کر جو موزلے میں ایک واحد دفتر سے شروع ہوا تھا اسلامک ریلیف اب ایک حقیقی عالمی ترقیاتی ادارہ بن گیا ہے۔اس کے اب 40 ملکوں میں 100 سے زائد دفاتر ہیں اور یہ لاکھوں افراد کو غربت کے شکنجے سے نکلنے میں مدددے رہاہے۔

اور آپ کی ابتدائی انسانی فلاحی جڑیں بھی فراموش نہیں کی گئیں۔ کہیں بھی اورجب بھی کوئی آفت نازل ہو چند دنوں کے اندر آپ اسلامک ریلیف کے کارکنوں کو سامان رسد فراہم کرتے، پناہگاہیں تعمیر کرتے اور زندگیاں بچاتے پائیں گے۔

اپنی ابتدا سے جب 1984ءمیں سوڈان میں قحط آیا، گزشتہ سال کے حیان ٹائفون تک آپ کی تنظیم نے ہنگامی حالات میں عالمی سطح پر انسانی فلاحی امداد فراہم کی ہے۔

اسلامک ریلیف کابہت سا فلاحی کام برطانوی حکومت کے ساتھ ساتھ ہوا ہےاورمیں اس میں سے کچھ کاموں پر آج بات کرونگی۔ اس سال اس ادارے کی نہ صرف تیسویں سالگرہ ہے بلکہ پہلی مسلم غیر سرکاری تنظیم (این جی او) کی حیثیت سے اسے برطانوی فنڈنگ حاصل کرتے ہوئے 20 سال بھی ہوچکے ہیں۔

ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی، بنگلا دیش میں سیلابوں کی روک تھام میں بہتری، کینیا میں غذائی فراہمی میں اضافے اور پاکستان میں ہزاروں افراد کو صاف پانی اورحفظان صحت کی سہولت تک رسائی میں اسلامک ریلیف سےتعاون کرتاہے۔

پاکستان

میں اس موقع پرپاکستان میں اسلامک ریلیف کے فلاحی کاموں پر ان کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں، وہ ملک برطانیہ کے لئے بے حد اہمیت کا حامل ہے۔

برطانیہ میں پاکستانی کمیونٹی 10 لاکھ افراد پرمشتمل ہے۔ یہ پاکستان سے باہر سب سے بڑی پاکستانی آبادی ہے۔ ہر سال دونوں ملکوں کے درمیاں 4۔1 لاکھ سفر کئے جاتے ہیں۔ 2010ء میں برطانیہ سے 62 کرور 70 لاکھ پاونڈ کی رقم پاکستان بھیجی گئی۔ ہم جانتے ہیں کہ پاکستان میں مسائل کادائرہ وسیع ہے۔ آج 1 کرور 20 لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے۔آدھی آبادی پڑھ لکھ نہیں سکتی۔ 6کرور سے زائد افراد 30 پنس روزانہ سے کم میں گزارا کرتے ہیں۔

لیکن ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ اس ملک میں سرمایہ کاری اسے استحکام،ترقی اورخودانحصاری کی راہ پر گامزن کردے گی۔ اس لئے آج نواز شریف کے دورے کے دوران میں نے اعلان کیا ہے کہ برطانیہ پاکستان میں 2 لاکھ چھوٹے اور ترقی پزیر کاروباروں کے ساتھ کام کرکے 4 لاکھ روزگاری موقع پیدا کرے گا۔ ہم بنکوں کو ان چھوٹے اور درمیانے کاروباروں کو باقاعدگی سےمعاونت فراہم کرنے میں مدد دیں گے۔

برطانیہ پاکستانی ٹیکس حکام کوبھی ٹیکس کا دائرہ وسیع تر کرنے اورمحصول میں اضا فے کے لئے بھی ماہرانہ مشورے فراہم کررہا ہے۔

جیسا کہ برطانیہ کے پاس ایک طویل المدتی اقتصادی منصوبہ ہے ہم ان ملکوں میں جہاں ہم کام کرتے ہیں،مسلسل ٹیکس آمدنی قائم رہتے دیکھنا چاہتے ہیں تاکہ وہاں فلاحی اورانفرااسٹرکچر نظام قائم ہوسکے تاکہ ترقی کے ذریعے ان کا امداد پر انحصار ختم ہوسکے۔

اسلامک ریلیف پاکستان میں ہمارے اقتصادی ترقی اورملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے پر نئے فوکس میں شریک ہے۔آپ کا زرعی زمین کی بحالی اورزراعتی ٹیکنک میں بہتری کاکام جس سے خاندانوں کو فصلیں خود کاشت کرنے اور فروخت کرنے میں مدد ملے،ہزاروں خاندانوں کو انتہائی غربت سے پیچھا چھڑانے میں مدد دے رہا ہے .

سنہرا موقع

اورمیں جانتی ہوں کہ اسلامک ریلیف پاکستان میں خواتین کو وہ ہنرسکھانے کا اہم کام کررہا ہے جس سے انہیں روزگارمل سکے گا اور وہ اپنی صلاحیتوں سے کام لے سکیں گی۔ میرا پختہ یقین ہے کہ کوئی بھی ملک اس وقت پوری طرح ترقی نہیں کرسکتا اگراس کی نصف آبادی پیچھے رہ جائے۔

برطانیہ ایک ایسی دنیا کاعزم رکھتا ہے جہاں تمام لڑکیاں اورعورتیں امتیاز اورتشدد سے آزاد رہ کراپنی صلاحیتوں کو بروئے کارلاسکیں اور اس سال ہم اس امتیاز کے دو بہت نقصان دہ اثرات سے نمٹنے پر توجہ دے رہے ہیں: عورتوں کے جنسی اعضا کی قطع برید(ایف جی ایم) اور کم عمری کی یا جبری شادی۔

وزیر اعظم 22 جولائی کو کمیونٹی رہنماؤں ، مذہبی رہنماؤں، حکومتوں، عالمی اداروں اور نجی شعبے کو ایک عالمی تحریک کے لئے اکھٹا کررہے ہیں تاکہ ایف جی ایم اور جبری شادی کا ایک نسل میں خاتمہ کیا جاسکے۔

ہم موجودہ کوششوں کو آگے بڑھائیں گے۔ مرد، عورتیں، لڑکیاں،لڑکے، کمیونٹیز اور مذہبی رہنما ؤں نے ان ضرررساں روایات کے خلاف بولنا شروع کردیا ہے۔کئی ملکوں میں جہاں ایف جی ایم کا عمل ہوتا ہے اکثریت اب اس کے خاتمے کے بارے میں سوچ رہی ہے۔

ہمارا کرداراس تحریک سے تعاون اوراس کی رفتار کو برقراررکھنا ہے۔

اسلامک ریلیف اس مقصدکے حصول میں ایک اہم شراکت دار ہوگی اورمیں آپ لوگوں کے خیالات جاننا چاہونگی کہ ہم مل کر اس بے حد اہم مہم پر اس سال اوراس کے بعد کیسے کام کرسکتے ہیں.

خلاصہ

برطانیہ کی پوری تاریخ میں عقائد کی حامل تنظیموں نے دنیا بھر کے ضرورتمندوں کی مدد کے فرائض کی قیادت کی ہے۔ اسلامک ریلیف اس سے مستثنی نہیں۔ آپ گزشتہ تیس سال سے دنیا بھر میں غریب ترین افراد کی مدد کا شاندار کام کررہے ہیں۔۔۔ تباہی میں انسانی امداد، پناہ گزینوں کی مدد، مردوں اور عورتوں کو روزگار کے ذریعے پروقار طریقے سے خودکفیل بنانا اس کی مثالیں ہیں۔

آپ کی ان کوششوں کی بدولت دنیا بھر میں خاندان اب ایک بہتر زندگی گزار رہے ہیں اوراس سے بہتر مستقبل کی امید کرسکتے ہیں۔میں حکومت کی جانب سے آپ کے ساتھ کام جاری رکھنے کی امید رکھتی ہوں اورمیں یہ دیکھنے کے لئے بے تاب ہوں کہ اگلے تیس سال میں آپ کیا کچھ کرتے ہیں.

شکریہ.

شائع کردہ 1 May 2014