تقریر

گرل سمٹ 2014ء: آئیے اپنی دنیا کو بہتر بنائیں

ڈیوڈ کیمرون کی تقریر کے اہم اقتباسات جو 2014ء گرل سمٹ لندن میں کی گئی۔.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
girl summit
David Cameron speaking at the Girl Summit

مجھے اس کانفرنس کے لندن میں انعقاد کی بڑی خوشی ہے اور امید ہے کہ ہم وہسب کچھ کر سکے ہیں جس سے یہ ظاہر ہوسکے کہ ہم ان مسائل کے حل میں کتنی دلچسپی رکھتے ہیں۔ ہم اسی نسل کے دوران ہر ایک کے لئے اور ہرمقام پرنسوانی جنسی اعضا کے کاٹے جانے اور بچپن کی اور کم عمری کی جبری شادی کو خلاف قانون قرار دلوائیں گے۔یہ ہمارا ہدف ہے ۔یہ ہمارا عزم ہے۔

برطانیہ کے پاس کوئی جادو نہیں ہے۔ ہم یہ کانفرنس یہاں اس لئے منعقد کرنا چاہتے تھے کہ ہم سب کویہاں اکھٹا کرنا چاہتے تھے۔ہمیں اپنے تعاون اورترقی کے ریکارڈ پر فخر ہے۔ ہمیں ناز ہے کہ ہم نے دنیا کے غریب ترین افراد سے کیا ہوا اپنا وعدہ برقراررکھا ہے۔ ہم ان چندممالک میں سے ایک ہیں جنہوں نے اپنی جی ڈی پی کا7ء0 کا ہدف پورا کیاہے لیکن ہم کسی خصوصی علمی اخاص جادو کا دعوی نہیں کرتے۔ہماری کوشش تھی کہ ہم لوگوں کویکجا کریں اور مل کرہم دیکھین کہ ان روایتوں کوخلاف قانون قرار دینےکے لئے کیاکیاجاسکتا ہے۔ آج کا دن اسی کے لئے ہے۔

اس موقع پر انہوں نے اپنے بچوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے اور وہ مساوات میں یقین رکھتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ان کی بیٹیوں کوبھی وہی مواقع ملیں جو انکے بیٹے کوملیں گے۔ اور یہ دونوں مسئلے بھی مساوات سے ہی جڑے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا:

جب ہم یہ عزائم رکھتے ہیں تو ہمیں اپنے آپ سے تین سادے سوال کرنا ہونگے: ان مسئلوں کو اتنی ترجیح کیوں؟ ہم اپنے مقاصد کیسے حاصل کریں گے؟ اور سب سے اہم بات یہ کہ ہم جو کچھ کرنے والے ہیں،کیا اس سے فائدہ ہوگا؟

کیوں کا جواب تو سادہ ساہے۔یہ دونوں عمل لڑکیوں کے حقوق کی پامالی ہے۔ یہ انہیں ان کے بچپن سے لطف اندوز ہونے کےموقع اور بھرپور زندگی گزارنے سے محروم کرنا ہے۔ اسی لئے اس مسئلے کی اتنی اہمیت ہے۔

اعدادوشمارپرنظر ڈالئے تو شاک لگتا ہے۔ یہاں برطانیہ میں130000 افراد ایف جی ایم سے متاثر ہیں۔ 15 سال سے کم عمر کی 60000 لڑکیوں کے مزید متاثر ہونے کاخطرہ ہےاور جب عالمی اعداد و شمار کو دیکھیں تو 13 کرور عورتیں پہلے ہی متاثرہیں اور مزید 6 کرور 30 لاکھ کو 2050 ءتک اس سے گزرنا پڑیگا۔

جب بچپین میں اورکم عمری کی جبری شادی کے مسئلے کو دیکھیں تو آج ہماری دنیا میں 70 کرور افراد کی شادی بچپن میں ہی کردی گئی تھی اور مزید 28 کرور بچوں کو اس کا خطرہ ہے ۔جب ہم غربت کے خاتمے، بیماریوں کی روک تھام جیسے ملیریا،تپ دق یا پولیو وغیرہ تو یہ دونوں مسائل بھی ان ہی کی صف میں آتے ہیں اور ان کے خاتمے کے لئے بھی اتنی ہی بڑا عزم درکار ہے۔

جہاں تک یہ سوال ہے کہ یہی دو مسئلے کیوں تو اس کاجواب یہ ہے کہ یہ برائیاں ختم کی جاسکتی ہیں۔ان کے برقرار رکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ درست کوشش، سیاسی عزم اورسخت محنت سے ہم اپنا مقصد حاصل کرسکتے ہیں۔

تو ہم یہ کیسے کریں؟ تو آج ہم ملکوں نے ملکر جس منشورپر دستخط کئے ہیں اور تنظیمیں اب کررہی ہیں بہت سادہ اور واضح ہے،یہ سادہ زبان میں لکھا گیا ہے، لوگ اور ملک اس میں واضح کمٹ منٹ کررہے ہیں اور میرے خیال میں سب سے اچھی بات یہ ہے یہ منشور اس بنیادی نکتے کے گرد گھومتا ہے کہ صرف قانون منظور کردینا اور یا فنڈ خرچ کردینا کافی نہیں ہوگا۔

یہاں برطانیہ میں ہم اپنے وعدے کو پورا کرنا چاہتے ہیں۔ بچپن کی شادی پہلے ہی غیر قانونی قرار دی جاچکی ہے۔جبری شادی کرانا پہلے ہی غیر قانونی ہوچکاہے۔اور نسوانی اعضاکی قطع و برید میں حصہ لینا بھی خیر قانونی ہے۔لیکن یہ کافی نہیں لہذا میں آج آپ کو بتاؤں کہ اب یہ ڈاکٹروں،ٹیچروں اور دوسروں کے لئے لازمی ہوگا کہ وہ ایسے واقعات کی اطلاع دیں تاکہ ان پر پابندی ہوسکےاور ہم پہلی بار یہ قانون سازی کررہے ہیں کہ لڑکیوں کے جنسی اعضا کاٹنے کی اجازت دینے والے والدین سزا کے مستحق ہونگے۔

اور بے شک اس کے لئے فنڈتو فراہم کئے ہی جائیں گے، یہاں برطانیہ میں اور بین الاقوامی طور پر 2کرور 50لاکھ پاؤنڈ بچپن میں اورکم عمری کی جبری شادی کی روک تھام کے لئے اور 3کرور 50 لاکھ پاؤنڈ ایف جی ایم کے خاتمے کے لئے مختص ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ اگر ہم اس منشور کو اپنا لیں ،اسے دنیا بھر میں ایک مہم کا ذریعہ بنالیں تو ہم اپنے مقاصد حاصل کرسکتے ہیں۔

اب رہتا ہے آخری سوال: کیا یہ کام کرے گا؟ ہمارے پاس 230 دستخط پہلے ہی موجود ہیں۔21 حکومتیں اس پراب تک کمٹ منٹ کر چکی ہیں ۔لیکن اب اس پر ایک عالمی تحریک کی ضرورت ہے جویہاں ختم نہیں ہوجاتی۔یہ عالمی تحریک یہاں سے شروع ہوتی ہے اور اسے ہم آگے بڑھاتے ہیں،یہ نگرانی کرتے ہیں کہ ملکوں نے کیاکیا ،تنظیمیں جنہوں نے اس پر دستخط کئے وہ کیا کررہی ہیں اوریہ دیکھنا کہ لوگ اپنے وعدے پورے کررہے ہیں اوریہ کہ ہم محض قانون تبدیل کرکے نہیں بیٹھ رہے ہم ثقافت کو بھی تبدیل کررہے ہیں اور یہ کہ ہم ہراس وعدے کی تکمیل کررہے ہیں جوہم نے کیاہے۔

برطانیہ کاکمٹ منٹ یہ ہے۔ یہ 21 ملکوں کاکمٹ منٹ ہے۔ تو آئیے اس مہم کولے کر اٹھیں، اسے عالمی سطح پر چلائیں اور ان روایات کوخلاف قانون بناکر اپنی دنیا کوبلندی پر لے جائیں.

شائع کردہ 22 July 2014