خبروں کی کہانی

وزیراعظم کی صدرروحانی سے ٹیلیفون پرگفتگو

ڈیوڈ کیمرون نے ایران کے جوہری پروگرام اوردو طرفہ تعلقات اوریمن پرایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی سے گفتگو کی ہے.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا

ڈاؤننگ اسٹریٹ کے ایک ترجمان نے بتایا:

وزیراعظم نے صدر حسن روحانی سے آج سہ پہر کو بات کی ہے اوردونوں نے تین امورپرتفصیلی تبادلہ خیال کیا ہے: ایران کے جوہری پروگرام پرای 3+3 مذاکرات، دوطرفہ تعلقات اوریمن۔ ابتدا میں صدرحسن روحانی نے وزیراعظم کا اس تعزیتی پیغام پر شکریہ ادا کیا جوانہوں نے ان کی والدہ کے انتقال پربھیجا تھا.

ای 3+3 مذاکرات پردونوں رہنماؤں نے ایک معاہدے کے حصول کے لئے کمٹمنٹ کا اظہارکیا۔ دونوں نےاتفاق کیا کہ سؤئٹزرلینڈمیں جاری مذاکرات میں اس ماہ کےآخرمیں ایک سیاسی فریم ورک کے حصول کا ایک تاریخی موقع ہوگا۔وزیر اعظم نے زوردیا کہ ایران کوباقی ماندہ امورپرلچک دکھانے کی اہم ضرورت ہے تاکہ ایک معاہدہ ہوسکے۔ وزیراعظم نے یہ بھی نکتہ اٹھایا کہ ایران کو وسیع تر بین الاقوامی برادری کے خدشات کودور کرنے کے لئے یہ دکھانا ہوگا کہ ایران کا جوہری پروگرام صرف پرامن مقاصد کے لئے تیار کیا جارہاتھا۔

دوطرفہ تعلقات کے باب میں دونوں نے برطانوی اورایرانی افسران کے بڑھتے ہوئے روابط اورباہمی تعلقات کی بتدریج بہتری کا خیرمقدم کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم تہران میں سفارتخانہ کھولنے کے لئے اب بھی آمادہ ہیں لیکن اس سے پہلے کچھ باقی ماندہ امورکا حل کرنا ضروری ہے۔ جب ایساہوگیا تو تعلقات میں حقیقی تبدیلی آئے گی.

آخرمیں یمن کے ضمن میں دونوں نے اس ضمانت کی اہمیت پربات کی کہ القاعدہ اورداعش کوبگڑتی ہوئی سیاسی صورتحال سے فائدہ اٹھاکے وہاں پاؤں جمانےکا موقع نہیں ملنا چاہئیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ صدر ہادی کی یمن کے جائز رہنما کی حیثیت میں مدد کی جائے۔ وزیراعظم نے زوردیا کہ استحکام بحال کرنے کے لئے سیاسی عمل کی ضرورت ہے اور اس کے لئے دیگرملکوں کو حوثی باغیوں کی مدد سے گریز کرنا چاہئیے اور یمن کی مختلف جماعتوں کو ایک سیاسی عمل میں شریک ہونے کی حوصلہ افزائی کرنا چاہئیے.

شائع کردہ 26 March 2015