خبروں کی کہانی

تنازع کے دوران جنسی تشدد کے خاتمے کے لئے اقدامات

حکومت برطانیہ نے آج لندن اسکول آف اکنامکس میں ایک نئے اکیڈیمک سینٹربرائے خواتین، امن اورسلامتی سے تعاون کا اعلان کیا ہے.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
The study of women, peace and security is emerging as an important field of academic enterprise [Picture: Leading Airman (Photographer) Dave Hillhouse, Crown copyright]

The study of women, peace and security is emerging as an important field of academic enterprise

یہ مرکز تنازعاتی علاقوں میں خواتین کو بااختیار بنانے پر توجہ دے گااورمسلح تنازعات میں جنسی تشدد کے بارے میں بے حسی اورعصمت دری کےجنگی ہتھیار کے طور پراستعمال کا خاتمہ کرے گا.

یہ مرکزدنیا بھر میں جنگ اورعدم تحفظ سے متاثرہ خواتین کے لئے انصاف، انسانی حقوق اور سیاسی شراکت کی حکمت عملی تشکیل دینے کے لئے مخصوص ہوگا.

یہ مرکز 2012ء میں شروع کئے گئے جنسی تشدد سے بچاؤ انیشئیٹو (پی ایس وی آئی) کا تسلسل ہے۔ اس وقت ولیم ہیگ سکریٹری خارجہ تھے اورآج مرکز کا افتتاح بھی انہوں نے کیا.

وزارت دفاع اس مرکز کے لئے پہلے تعلیمی سال ایک ملین پاؤنڈ مالی تعاون فراہم کرے گی.

مرکزپی ایس وی آئی کے مقاصد کو آگے بڑھانے کے لئے برطانیہ کی دفاعی اکیڈمی کے ساتھ بھی کام کرے گا جو شرائیونہم میں واقع ہے.

اس موقع پرسکریٹری دفاع مائیکل فیلن نے کہا:

مجھے اس نئے مرکز برائے خواتین، امن اور سلامتی کے ساتھ تعاون کرکے بڑی خوشی ہورہی ہے۔ یہ مسئلہ وزارت دفاع کے لئے بہت اہمیت رکھتا ہے.

مرکزاس باب میں ہماری پالیسی کی تشکیل کے لئے اہم علمی مواد فراہم کرے گا۔ جس میں برطانیہ کاقومی ایکشن پلان شامل ہے.

ہمارا تعاون اس اہمیت کا غماز ہے جو ہم تنازع سے بچاؤ اور امن کے قیام کے تمام پہلوؤں میں خواتین کی مکمل شرکت اور جنگ کے دوران اکثر انہیں پیش آنے والے خوفناک تشدد سے بچاؤ کی ضمانت کو دیتے ہیں.

چانسلرجارج آسبورن کا کہنا تھا:

تنازعات میں خواتین اور لڑکیوں پرجنسی تشدد سے نمٹنے اور دنیا بھر میں خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے فروغ کے لئے برطانیہ کے قائدانہ کردار پرمجھے فخر ہے.

ہمارا مالی تعاون اس امر کو یقینی بنانے میں مدد دےگا کہ ہم اس باب میں مزید پیش رفت کر سکتے ہیں اور خواتین کو امن کی میز پر ان کا جائز مقام مل سکتا ہے اور یہ کہ تنازعاتی زون میں عوریتں اور لڑکیاں کم تعداد میں نشانہ بن رہی ہیں.

شائع کردہ 10 February 2015