خبروں کی کہانی

لندن پی 5 کانفرنس میں جوہری ملکوں کا مشترکہ بیان

جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤکے معاہدے سے منسلک ریاستوں پی 5 (عوامی جمہوریہ چین، فرانس، روسی فیڈریشن، برطانیہ اورامریکا)نے لندن میں اجلاس میں شرکت کی تاکہ این پی ٹی 2010ء کانفرنس میں کئے گئے کمٹمنٹس کی پیش رفت کاجائزہ لے سکیں.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا

جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤکے معاہدے(این پی ٹی) اورجوہری ہتھیاروں کی حامل ریاستوں نے لندن میں اجلاس کیا۔ یہ این پی ٹی 2010ء کانفرنس میں کئے گئے کمٹمنٹس کی پیش رفت کاچھٹا جائزہ تھا۔اس میں پی 5پراسس کے اگلے اقدامات پر بات چیت بھی شامل تھی۔ اجلاس میں خاص طور پر 2010ء ایکشن پلان پر طویل مدتی روڈ میپ کے طورپرعملدرآمد پر بھی غورکیا گیا۔

پی 5 نے اپنی 2015ء کانفرنس میں اپنے اس یقین کا اعادہ کیاکہ جوہری عدم پھیلاؤ معاہدہ، جوہری عدم پھیلاؤنظام کا لازمی حصہ اورجوہری تخفیف اسلحہ کی بنیاد اوربین الاقوامی سلامتی اوراستحکام کے لئے لازمی جزو ہے ۔

پی 5 نے زوردیا کہ جوہری تخفیف اسلحہ کے مزید امکانات کے لئے ان تمام پہلوؤں کو شامل کرنا ہوگا جو عالمی تحفظاتی حکمت عملی پراثرانداز ہوتے ہوں۔ ایسا کرتے ہوئے انہوں نے بے تکلفانہ اورتعمیری مکالمے کی اہمیت پرزور دیا۔

پی 5 نےان کوششوں پر تبادلہ خیال کیا جو جامع جوہری ٹیسٹ پر پابندی کے معاہدے (CTBT)پر عملدرآمد کے حصول کے لئے درکار ہیں اوراین پی ٹی 2010ء کانفرنس میں کئے گئے کمٹمنٹس کا اعادہ کیا جو سی ٹی بی ٹی کے فروغ اورجلدتر نفاذ کے لئے ٹھوس اقدامات کے باب میں کئے گئے تھے۔انہوں نے تمام ریاستوں سے جوہری دھماکوں پر قومی پابندی کو جاری رکھنے کا مطالبہ کیا۔ یہ دیکھنے میں آیا کہ پی 5 کی رکن تمام ریاستیں رضاکارانہ طور پراس پابندی پر عمل کرتی ہیں۔

پی 5 نے اقوام متحدہ کی تخفیف اسلحہ مشینری بشمول کانفرنس برائے تخفیف اسلحہ اورتخفیف اسلحہ کمیشن کی حمایت کا اعادہ کیا۔

پی 5نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ وہ وسیع ترتخفیف اسلحہ کمیونٹی کے ساتھ رابطے کو بڑھائیں گی۔اس کے لئے کئی غیر جوہری ریاستوں کو بھی پہلی بارایک بریفنگ اوربات چیت سیشن میں مدعو کیا گیا جو پی 5 کانفرنس کا حصہ تھا ۔ پی 5 نے عدم پھیلاؤنظام کو درپیش مسائل کے پرامن اورسفارتی حل کی ضرورت پرزوردیا۔ پی 5نے اسلامی جمہوریہ ایران اور پی 5 پلس1 کے درمیان جاری سفارتی عمل کاخیر مقدم کیا اورایک جامع تصفیے کے لئے ان کےمسلسل کمٹ منٹ پرروشنی ڈالی جو ایران کے جوہری پروگرام کے صرف پرامن ہونے کی ضمانت دے گا۔ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی اورایران کے مابین تعامل کے بارے میں انہوں نے مکمل تعاون کی فوری ضرورت کومحسوس کیا جس سے باقی ماندہ امور کو حل کیا جاسکے گا جن میں ممکنہ فوجی اقدامات شامل ہیں .

مزید معلومات

وزارت خارجہ ٹوئٹرپر @وزارت خارجہ

وزارت خارجہ فیس بک اور گوگل+

وزارت خارجہ اردوٹوئٹریوکےاردو

وزارت خارجہ فیس بک

اردوویب سائٹ

Media enquiries

For journalists

ای میل newsdesk@fco.gov.uk

شائع کردہ 6 February 2015