خبروں کی کہانی

برطانیہ میں پہلی اسلامی فائنانس ٹاسک فورس کا اجرا

یہ ٹاسک فورس اسلامی مالیات کے مغربی مرکز کے طور پر لندن کی حیثیت کو مزید مستحکم کرے گی۔

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
The Foreign Office, King Charles Street: Crown Copyright.

حکومت نے برطانیہ کی پہلی اسلامی فائنانس ٹاسک فورس کا اجرا کیا۔ یہ ٹاسک فورس اسلامی دنیا کے لیے برطانیہ کو سرمایہ کاری اور کاروبار کرنے کی ترجیحی جگہ کے طور پر پیش کرکے لندن کو اسلامی مالیات کے مغربی مرکز کے طور پر مزید مستحکم حیثیت دے گی۔ پہلے دن سے ہی ٹاسک فورس برطانیہ کے اسلامی مالیات کے شعبے کی ترقی میں مدد کرے گی اور اندرونی سرمایہ کاری کو بڑھائے اور معیشت کو مضبوط بنائے گی۔ ٹاسک فورس میں صنعتی شعبے کی اہم شخصیات شامل ہوں گی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ سرکاری اور نجی شعبوں کے ذریعے اندرون ملک اور بیرون ملک برطانیہ کی پیشکش کو فروغ دیا جائے۔

ٹاسک فورس کے تین مقاصد ہوں گے۔

• 29-31 اکتوبر کو لندن میں ہونے والے ورلڈ اسلامک اکنامک فورم کے لیے برطانوی وزارتی چیمپئنز کے طور پر کام کرنا

• یو کے اسلامک فائنانس سیکرٹریٹ اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کرکام کرنا تاکہ صنعت کے بین الاقوامی خاکے کو فروغ دیا اور اسے پھیلایا جاسکے

• اسلامی مالیات کو اندرونی سرمایہ کاری میں سہولت پیدا کرنے اور برطانوی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے استعمال کرنا جس میں برطانوی انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کے لیے ’سوورن ویلتھ فنڈز‘ کی موجودہ حمایت کے ذریعے کوشش بھی شامل ہے۔

اسلامک فائنانس ٹاسک فورس کے شریک چیئرمین خزانے کے مالیاتی سیکرٹری گریگ کلارک اور سینئر وزیرمملکت وزارت خارجہ بیرونس سعیدہ وارثی ہیں۔ وزیر برائے تجارت اور سرمایہ کاری لارڈ گرین اور ریاستی وزیر برائے بین الاقوامی ترقی ایلن ڈنکن اسے وزارتی مدد فراہم کریں گے۔ اہم صنعتی شخصیات نے ٹاسک فورس کی حمایت کرنے اور اس کی معاونت کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

ورلڈ اسلامک اکنامک فورم جس کا انعقاد اکتوبر میں لندن میں ہوگا، ٹاسک فورس کا پہلا اہم سنگ میل ہوگا۔

مالیاتی سیکرٹری برائے خزانہ گریگ کلارک نے کہا

حکومت کی ترجیح یہ ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کاروبار کے لیے برطانیہ بانہیں کھلی رکھے ہوئے ہے۔ اسلامک فائنانس ٹاسک فورس ہمارے اس عز م کی ایک مکمل مثال ہے کہ لندن کو ممتاز مالیاتی مرکز کی حیثیت سے فروغ دیا جائے اور وسیع تر معیشت کے لیے اندرونی سرمایہ کاری کو راغب کیا جائے۔

ٹاسک فورس کا کردار بہت اہم ہے۔ ہماری توجہ اس بات کو یقینی بنانے پر مرکوز ہے کہ برطانیہ اور لندن کو اکتوبر میں ورلڈ اسلامک اکنامک فورم میں بہتر انداز میں پیش کیا جائے تاکہ اس سب کچھ کو پوری طرح پیش کیا جاسکے جسے یہ پیش کرنا چاہتا ہے۔’’

دفتر امور خارجہ اور دولت مشترکہ میں سینئر وزیربیرونس سعیدہ وارثی نے کہا

ہم اسلامی مالیاتی سروسز کی عالمی مارکیٹ سے توقع کرتے ہیں کہ آنے والے سالوں میں اس میں مزید بڑھوتری ہوگی لیکن مشرق وسطی اورجنوب مشرقی ایشیا کے فیصلہ سازوں کے فیڈ بیک سے ظاہر ہوتا ہے کہ برطانیہ کی صنعت کے حوالے سے آگاہی نہیں پائی جاتی اور یہ کہ ہمیں اس شعبے کے فروغ کے لیے مزید کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

برطانیہ کی طرف سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے اہم مواقع موجود ہیں کیوں کہ نجی سرمایہ کاروں اور ’سوورن ویلتھ فنڈز‘ کی طرف سے اسلامی مالیات کی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔

اسی وجہ سے ہم اسلامی مالیات کے لیے وزارتی ٹاسک فورس کی تشکیل کا اعلان کررہے ہیں۔’’

شائع کردہ 11 March 2013