پریس ریلیز

سکریٹری خارجہ نے ایران جوہری معاہدے کا خیر مقدم کیا

سکریٹری خارجہ نے اس سمجھوتے کوایران کے ساتھ عالمی تعلقات اور جوہری پھیلاؤ کوروکنےکی کوششوں میں ایک اہم لمحہ قرار دیا ہے

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
William Hague

جنیوا سے اسکائی نیوز سے بات کرتے ہوئے سکریٹری خارجہ نےکہا :

میں سمجھتا ہوں کہ یہ ہمارے ایران کے ساتھ تعلقات میں اور دنیا میں جوہری پھیلاؤ روکنے کے لئے ایک اہم لمحہ ہے، ایک حوصلہ انگیز لمحہ ہے۔ یہ پہلی بار ہے کہ ایران سے اس کے جوہری پروگرام کے بارے میں عالمی معاہدہ ہوا ہے۔اس کامطلب یہ ہوگا کہ معاہدے کے پہلے قدم کے طور پر ایران اگلے چھ ماہ میں اپنے پروگرام کو آگے نہیں بڑھا پائےگاورچند پہلووں سے تو اسے پیچھے لوٹنا ہوگا۔ اور اس سے میں امید کرتا ہوں کہ ہمارے لئے ایک موقع ہوگاکہ ان تمام امور کاایک جامع اور حتمی تصفیہ کرڈالیں۔ لہذا یہ ایک اہم لمحہ ہے اور اس کے لئے کوششیں بارآور ہوگئی ہیں

سکریٹری خارجہ نے آج کے معاہدے کے اثرات کے بارے میں بھی بات کی جس میں پابندیوں کا حوالہ بھی تھا:

ایران کے لئے پابندیوں میں کچھ نرمی ہوگی۔ لیکن اس کا مطلب ہوگا کچھ منجمد اثاثوں کا غیر منجمد کیا جانا، خاص طور پر امریکا کے ذریعے، کچھ پیٹرو کیمیکلزاور سونے اور قیمتی دھاتوں پر پابندی میں کمی۔ لیکن پابندیوں کابڑا حصہ برقرار رہے گا جب تک کہ ایسا جامع اورحتمی معاہدہ نہ ہوجائے جس سے دنیا کو ضروری یقین دہانیاں حاصل ہوسکیں اور وہ یہ کہ مستقبل میں ایران کا جوہری پروگرام صرف پر امن مقاصد کے لئے ہوگا.

ان چھ ماہ میں کیا ہوگا، وہ یہ کہ ایران نے اعلان کیا ہے کہ وہ چند اقدامات کرے گا: وہ یورینیم کی5 فی صد سے اوپر افزودگی روک دے گا، وہ اس ذخیرے کو ختم کردے گا جو یورینیم کی اس سے اوپرافزودگی کا حامل ہے، وہ آراک میں بھاری پانی کے ریکٹر پر کام روک دے گا۔ لہذا ایران کے جوہری پروگرام کے یہ اہم عناصر آگے نہیں بڑھیں گے، اور چند صورتوں میں پیچھے بھی ہٹا دئیے جائیں گے،20 فی صد افزودہ یورینیم کے ذخیرے کاتلف کیا جانا اس کی بہترین مثال ہے۔تو یہ اگلے چھ ماہ میں ہوگا۔انہیں اسی دوران پابندیوں میں نرمی حاصل ہوگی اور اس عرصے میں ہم ان امور کے جامع تصفیے کے بارے میں مذاکرات کریںگے.

اب جو چیلنج ہے وہ یہ کہ اس معاہدے پر مکمل طور سے عملدرآمد ہو۔ برطانیہ اور ہمارے شراکت دار اس پر خوش گمانی کے ساتھ عمل کریں گے اور ہم ایران سے بھی یہی توقع رکھتے ہیں۔ اور پھرایک جامع اورحتمی تصفیے کا پورا مسئلہ ہے جس میں، جیسا کہ میں نے کہا، دنیا کو یہ یقین دہانی ہو کہ ایران میں جوہری پروگرام کے تحت مستقبل میں جوہری توانائی کا حصول پرامن مقاصد کے لئے ہوگا اور تمام پابندیاں ختم کردی جائیں گی.

مستبقل میں ایک مزید جامع معاہدے کے امکان پر سکریٹری خارجہ نے کہا:

اب یہ معاہدہ تو واضح طور پر بڑے پیمانے پر کیا جائے گااس کے لئے پہلے سے زیادہ کام کیا جائے گا۔ یہ بہت اہم تبدیلی ہےکہ اب یہ ممکن ہوگیا ہے کہ ایران کے ساتھ اس معاملے میں اتفاق ہوسکے۔اور یہ کہ تمام فریقین میں اس کے لئے سیاسی عزم موجود ہے اور یہ کہ اس باب میں ابھی چند ماہ پہلے تک کئی لوگوں کو شبہ تھا.

شائع کردہ 24 November 2013