پریس ریلیز

اقوام متحدہ کی مہم '' بچے، نہ کہ فوجی'' سے ملکوں کو تجربہ حاصل ہوگا

وزیر برائے افریقہ جیمز ڈڈریج اورسکریٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ برائے بچگان اورمسلح تنازع لیلی زروغی کامشترکہ بیان.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا

اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں وزیربرائے افریقہ جیمز ڈڈریج اورسکریٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ برائے بچگان اورمسلح تنازع لیلی زروغی نےکئی ملکوں کے ساتھ ایک وزارتی گول میز کانفرنس 25 ستمبر کو منعقد کی۔اس کامقصد قومی سلامتی فوجوں کے مسلح تنازعات میں بچوں کی بھرتی اوراستعمال کےخاتمے اوراسےروکنے کے طریقوں کو تیز تر کرنے پرغورتھا۔ یہ اجلاس اقوام متحدہ کی مہم’’ بچے نہ کہ فوجی’‘سے تعاون کے لئے تھا’.

افغانستان، چڈ، عوامی جمہوریہ کانگو، میانمار، صومالیہ، جنوبی سوڈان، سوڈان، یمن، لائیبیریا او سیرا لیون کے وزرا افریقی یونین کے امن اورسلامتی کمشنر کے ہمراہ اس میں شریک ہوئے۔انہوں نے تنازعات میں استعمال کے لئے حکومتوں کی بچوں کی بھرتی کے خاتمے کے تجربات آپس میں بانٹنے اوراقوام متحدہ منصوبے پرعملدرآمدکرنے والوں کو اسے تیز تر کرنے میں مدد فراہم کی.

وزیربرائے افریقہ جیمز ڈڈریج نے کہا:

یہ درست نہیں کہ آج بھی تنازعات میں بچوں کی بحیثیت فوجی بھرتی جاری ہے۔ میں اس المناک صورتحال کو روکنے والی کارروائیوں میں تعاون کاکمٹ منٹ رکھتاہوں۔ بچوں کو اسکولوں یا کھیل کے میدان میں ہونا چاہئیے نہ میدان جنگ میں.

ہم ان ملکوں سے طریقوں اور مہارتوں کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں جو کامیابی سے اس کا خاتمہ کر چکے ہیں اور جو اس طرف پیش رفت کررہے ہیں.

سکریٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ برائے بچگان اورمسلح تنازع لیلی زروغی کا کہنا تھا:

میں اس مہم میں برطانیہ کی سرگرم معاونت پر شکر گزار ہوں۔ یہ تبادلے ان ملکوں کے لئے ایک موقع ہیں جو اس بارے میں تشویش میں مبتلا ہیں کہ وہ ایک دوسرے سے سیکھیں اور اپنے ایکشن پلان پرعملدرآمد میں آگے بڑھیں۔ان سے 2016ء تک سیکیورٹی فورسزسے بچوں کے خاتمے تک اس مہم کی رفتار کوبرقراررکھا جاسکے گا.

افریقی یونین نےمتاثرہ ملکوں کے ساتھ معاونت اوراقوام متحدہ کے ساتھ ان کے دستخط کردہ ایکشن پلان پرمکمل عملدرآمدمیں مدد کے اپنے عہد کا اعادہ کیا جو انہوں نے بچوں کی بھرتی کے خاتمے اوراس کی روک تھام اوربچوں پردیگر اقسام کے سنگین تشدد کو روکنے کے لئے کئے ہیں.

غیر معمولی ایکشن پلان کے حامل ان سات ملکوں نے اضافی اقدامات کا عہد کیا ہے جو 2016ء تک ان کی سیکیورٹی فورسز سے بچوں کی بھرتی کے خاتمے کو یقینی بنائیں گے

مزیدمعلومات

وزیر برائے افریقہ جیمزڈڈریج ٹوئٹر پر@جیمزڈڈریج

وزارت خارجہ ٹوئٹرپر @وزارت خارجہ

وزارت خارجہ فیس بک اور گوگل+

وزارت خارجہ اردوٹوئٹریوکےاردو

وزارت خارجہ فیس بک

اردوویب سائٹ

Media enquiries

For journalists

ای میل newsdesk@fco.gov.uk

شائع کردہ 25 September 2014