دنیا کی خبروں کی کہانی

برطانوی ہائی کمیشن کی جانب سے 'دی گریٹ ڈیبیٹ کمپیٹشن' کا سیمی فائنل آج ایف سی کالج لاہور میں منعقد کیا گیا۔

ان تقریری مقابلوں کے انعقاد کا مقصد برطانیہ اور پاکستان کے مشترکہ موثر اور دانشورانہ بحث کی ثقافت کو فروغ دینا ہے۔

Debate Lahore

برطانوی ہائی کمیشن کی جانب سے شروع کیے جانے والے مباحثے ‘دی گریٹ ڈیبیٹ” کا سیمی فائنل آج لاہور کے ایف سی کالج میں منعقد کیا گیا جس میں طلباء اور شعبہ تعلیم کے ماہرین نے شرکت کی۔ ملک بھر میں 12 سیمی فائنل میں سے یہ تیسرا مقابلہ ہے۔

آج کے سیمی فائنل کی خاص بات پاکستان کے لیے برطانوی ہائی کمشنر فلپ بارٹن (کمپینین آف دی آرڈر آف سینٹ مائیکل اینڈ سینٹ جارج، آرڈر آف دی برٹش ایمپائر) کی بطور گیسٹ آف آنر شرکت تھی۔

برطانوی ہائی کمیشن کی جانب سے ‘دی گریٹ ڈیبیٹ’ کا آغاز 22 ستمبر کو کیا گیا۔ ان تقریری مقابلوں کے انعقاد کا مقصد برطانیہ اور پاکستان کے مشترکہ موثر اور دانشورانہ بحث کی ثقافت کو فروغ دینا ہے۔ ان مقابلوں کے مزید دور پاکستان بھر کے نو مزید شہروں میں ہونگے جہاں یونیورسٹیوں کے طلباء ‘پاکستان 2047’ کے موضوع پر تقریری مقابلوں میں حصہ لیں گے۔

اگلے دور کے فاتح کا مقابلہ ایف سی کالج لاہور سے تعلق رکھنے والے آج کے فاتح جدون اسلم سے گرانڈ فائنل میں ہوگا جس کے بعد ‘دی گریٹ ڈیبیٹ’ کے فاتح کو برطانوی ہائی کمیشن کی جانب سے انعام میں اسکالر شپ دی جائے گی۔

پاکستان کے لیے برطانوی ہائی کمشنر فلپ بارٹن (کمپینین آف دی آرڈر آف سینٹ مائیکل اینڈ سینٹ جارج، آرڈر آف دی برٹش ایمپائر) نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا:

بحیثیت سفارت کار میرے لیے سب سے اہم صلاحیت کسی بھی بحث کو پُر امن ماحول میں جیتنا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ مباحثہ، دلائل ثابت کرنے کی قوّت، دوسروں کو قائل کرنا اور اپنا موقف واضح کرنا، مستقبل کے لیے ایک اہم صلاحیت ہے۔ آج یونیورسٹیوں کے طلباء ایسے شعبوں کے لیے کوشش کررہے ہیں جہاں ملازمتیں ابھی وجود میں ہی نہیں آئی ہیں۔ تعلیمی قابلیت کی اہمیت اپنی جگہ، اور اس کے ساتھ ساتھ صلاحیتوں کا سیکھنا بھی بہت ضروری ہے۔

ہمیں یقین ہے کہ پاکستان کے پاس ایک اقتصادی مرکز بننے کے تمام مواقع موجود ہیں۔ پاکستان کو شعبہ تعلیم، بنیادی ڈھانچے اور اپنے عوام میں سرمایہ کاری کرنی ہوگی۔ اس طرح پاکستان اپنے محل و وقوع اور اپنے عوام کی صلاحیتوں سے بہترین فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ یہ تقریری مقابلے مستقبل میں پاکستان کی باگ دوڑ سنبھالنے والے آج کے نوجوانوں کے خیالات جاننے کے لیے منعقد کیے جارہے ہیں، کہ وہ 2047 میں پاکستان پر اثر انداز ہونے والے عوامل کے بارے میں کیا سوچ رہے ہیں۔

یہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان موثّر بحث اور دانشورانہ بحث کی مشترکہ ثقافت منانے کا بھی ایک موقع ہے۔

‘دی گریٹ ڈیبیٹ’ کے لاہور میں منعقدہ دور کے فاتح ایف سی کالج کے جدون اسلم نے کہا:

میرے لیے آج ‘دی گریٹ ڈیبیٹ ‘ میں شرکت اور مختلف موضوعات پر اظہارِ خیال واقعی ایک پُرلطف تجربہ تھا۔

مباحثوں کے دوران کبھی کبھار آپ کو ایسے موضوعات بھی دیے جاتے ہیں جو آپ کے نزدیک صحیح نہیں ہوتے، اور یہیں بحث کے فن کا اصل استعمال ہے۔ آپ ان موضوعات پر مکمل تحقیق کریں اور حاضرین کا سامنا کرتے ہوئے اپنا ذاتی تعصب اور پسند نا پسند پسِ پشت ڈال کر اپنی منطق اور دلائل پیش کریں۔

میں بے چینی سے اسلام آباد میں ‘دی گریٹ ڈیبیٹ ‘ کے گرانڈ فائنل میں دیگر شرکاء کے ساتھ مباحثے اور ان سے ملاقات کرنے کا منتظر ہوں۔

‘دی گریٹ ڈیبیٹ’ میں حصہ لینے کے خواہش مند دیگر شہروں سے تعلق رکھنے والے طلباء کو مقابلوں میں شرکت کی دعوت دی جاتی ہے۔

شائع کردہ 15 October 2015