تقریر

'' افغانستان گزشتہ برس بہت پیش رفت کرچکا ہے۔''

اقوام متحدہ میں برطانوی مشن کے سفیر مارک لائل گرانٹ کا افغانستان پرسلامتی کونسل مباحثے میں بیان

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
read article

اس سلسلے میں سلامتی کونسل کے آخری اجلاس کے بعد افغانستان میں نمایاں اورمثبت پیش رفت ہوئی ہے۔ آئیساف مشن نے تیرہ سال کے بعداپنا مشن مکمل کرلیا ہے اورریزولیوٹ سپورٹ مشن اب شروع ہوچکا ہے۔ یہ ایک عبوری دور کا خاتمہ ہے اور تغیر کے دور کا آغازجس میں تمام قومی امور افغانوں کے ہاتھ میں ہیں۔ میں اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تمام فوجی مردو خواتین، افغان اور بین الاقوامی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جن کی خدمات اورقربانیوں کی بدولت یہ پیش رفت ممکن ہوسکی ہے۔ میں آج اپنا بیان تین اہم امور پر مرکوز کرونگا:یوناما ( افغانستان میں اقوام متحدہ تعاون مشن)کا افغان حکومت کے اصلاحی ایجنڈا سے تعاون؛ امن عمل کے لئے تعاون؛ اورموجودہ سلامتی مسائل۔

میں یوناما کے مینڈیٹ میں توسیع کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ یوناما افغانستان میں اہم مشن چلا رہا ہے اوراس کی موجودگی افغانستان اوراس کے عوام کے لئے بین الاقوامی برادری کے پائیدار کمٹمنٹ کی ایک مضبوط علامت ہے۔ میں صدر ڈاکٹر اشرف غنی اور چیف ایگزیکیٹوڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کے ان اقدامات پرخراج تحسین پیش کرتا ہوں جو انہوں نے قومی اتحاد حکومت کے قیام کے بعد سے اختیار کئے ہیں۔اس سال کے ابتدائی مہینوں میں ہم نے بدعنوانی کے خلاف کارروائی اور 2015ء کے بجٹ پر اتفاق کامشاہدہ کیا ۔ ہم ڈاکٹراشرف غنی اورڈاکٹر عبداللہ کے بدعنوانی کی روک تھام کے ذریعے معاشی تحفظ کی فراہمی؛ سیاسی اصلاحات پرعملدرآمد؛ اور انسانی حقوق اورقومی سلامتی میں پیش رفت کے استحکام کی حمایت کرتے ہیں۔ لیکن معاشی صورتحال اب بھی ٹھیک نہیں ہے۔ یوناما اصلاحات میں مدد کرےگا۔ اسے اس مقصد کے لئے وسائل کی ضرورت ہوگی۔ ہمارا ہدف اب بھی یہی ہے کہ افغانستان سب کے لئےایک پائِیدارمستقبل کی راہ پر گامزن رہےاور برطانیہ اس کے حصول میں اس کی مدد کا کمٹ منٹ رکھتا ہے۔

افغانستان میں سیاسی تصفیے کے ذریعےپائیدارامن کا حصول اس کے مستقبل کے لئے بہت اہم ہے۔ مصالحت کسی بھی سیاسی تصفیے کے لئے ضروری ہےاورمیں مشمولی امن عمل کے لئے ہونے والی کوششوں کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ہم تمام جماعتوں پرزور دیتے ہیں کہ وہ بامعنی یپیش رفت کے ہرموقع سے فائدہ اٹھائیں اوریہ سمجھیں کہ اس عمل کے لئے وقت درکار ہوگا۔ اوراس ضمن میں ہم خاص طورسے افغانستان اورپاکستان کے درمیان مثبت مکالمے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

جیسا کہ سکریٹری جنرل کی رپورٹ سے واضح ہوتا ہے سلامتی اب بھی خطرے میں ہےاوراس سال کا جنگی موسم اس سے مستثنی نہیں ہوگا۔ کابل میں جاری حملے ہمارے لئے عوام اور سیکیورٹی فورسز کے حوصلے اوراستقامت اوربین الاقوامی برادری کے اراکین کے ان سےتعاون کی یادتازہ رکھتے ہیں۔ لیکن شہریوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتیں تشویشناک ہیں جس کے لئے زیادہ ترطالبان ذمے دار ہیں۔ ان کی روک تھام تمام جماعتوں کی ترجیح ہونا چاہئیے۔ ریزولیوٹ سپورٹ کے ذریعے ہم افغان نیشنل سیکیورٹی فورسزکی مدد کریں گے جو عملی تربیت کی فراہمی،مشاورت اور تعاون کے ذریعے کی جائیگی اورشورش کے خلاف جدوجہد میں ان کی معاونت کرے گی۔

جناب صدر، خلاصہ یہ ہے کہ آنے والے مہینوں میں بڑے چیلنج سامنے آئیں گےلیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئیے کہ افغانستان گزشتہ برس میں کتنا آگے آچکا ہے۔ بلکہ جیسا کہ سفیر تانین نے بتایا گزشتہ تیرہ سالوں کی پیش رفت کو سامنے رکھنا چاہئیے۔اب ہمارے سامنے ایک واضح راستہ ہے: افغان حکومت کی اصلاحی ترجیحات درست ہیں۔ یوناما کا تعاون اسے حاصل ہے.

شائع کردہ 16 March 2015
آخری اپ ڈیٹ کردہ 17 March 2015 + show all updates
  1. Added translation

  2. First published.