تقریر

''دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے ہمیں ان سرگرمیوں کی پیش بینی اورخاتمہ کرنا ہوگا''

برطانوی سفیرمائیکل ٹیتھم کا ذیلی اداروں پرسلامتی کونسل بریفنگ میں دیا گیا بیان

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
unsc

دہشت گردی ایک سخت جان اوربڑھتا ہوا خطرہ ہے۔ اس کے لئے ہمیں ایک قدم آگے رہنے اوراس کی پیش رفت کا اندازہ لگاتے رہنےکی ضرورت ہے۔ہماری گزشتہ میٹنگ کے بعد کونسل نے دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لئے مزید اقدامات کئے ہیں۔ دسمبر میں کونسل نے قرارداد 2129 منظور کی جس میں کاؤنٹر ٹیررازم ایگزیکیٹو ڈائریکٹریٹ کو اپنے مرکزی مینڈیٹ پرعملدرآمد کی ہدایت کی گئی تھی جو ریاستوں کے قرارداد 1373 پر عملدرآمد کا جائزہ لینے اورابھرتے ہوئے مسائل، رحجانات اور پیشرفت کے بارے میں تھا۔

ایک ابھرتا ہوا سنگین رحجان دہشت گردوں کا اپنی کارروائیوں کے اخراجات کے لئے اغوا برائے تاوان کا ہے۔ یہ ہمارے لئے ایک بڑا چیلنج ہے کیونکہ ہم دہشت گردوں کی مالی رسائی کو بند کرنا چاہتے ہیں اوریہ تمام ملکوں کے شہریوں کے لئے بھیانک خطرہ ہے۔اس سال جنوری میں کونسل نے ایک مستحکم سیاسی سگنل بھیجا اور واضح کیا کہ سلامتی کونسل دہشت گردوں کی بڑھتی ہوئی اغوا سرگرمیوں سے نمٹنے اور اس شیطانی چکر کو توڑنے کا عزم رکھتی ہے جس میں تاوان کی رقم سے دہشت گرد گروپ مستحکم ہوتے اورمزید اغوا کے لئے ترغیب پاتے ہیں۔

اغوا برائے تاوان کے سلسلے میں آئندہ خصوصی میٹنگ سے ریاستوں کو اس بڑھتے ہوئے مسئلے کو سمجھنے میں مدد ملے گی اوراس شیطانی چکر کو ختم کرنے کے لئے عملی معلومات، بشمول انسدادی اقدامات پر تبادلہ خیال کا موقع ملے گا۔ القاعدہ کی نوعیت اورساخت ممکن ہے بدل گئی ہو لیکن ملکوں کے لئے اس کا خطرہ تبدیل نہیں ہوا۔ اس کے قیام کے تقریبا 15 سال بعد القاعدہ پر پابندیوں کا نظام دہشت گردی کی روک تھام کے لئے اب بھی ضروری ہتھیار ہے۔

نائیجیریا میں بوکو حرام کا14 اپریل کو اسکول کی طالبات کا اغوا اورتشدد اوردھمکیوں کی مہم ظاہر کرتی ہے کہ دہشت گرد گروپ معصوم لوگوں کے لئے کس قدرخوفناک خطرات پیدا کرسکتے ہیں۔

اب جبکہ ہم اگلے ماہ مینڈیٹ کے جائزے کے قریب ہیں، ہمیں پابندیوں کے نظام اورمزید اقدامات پرعملدرآمد کو مستحکم بنانا ہوگا تاکہ عمل شفاف اورواضح رہے اورپابندیاں معتبر اورسخت ہوں۔ ہمیں ریاستوں کی اس نظام کے استعمال کے لئے حوصلہ افزائی بھی کرنا ہوگی تاکہ اقوام متحدہ کی پابندیوں کی عالمی پہنچ سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔ دہشت گردی کے خطرے سے موثر طورپر نمٹنے کے لئے ہمیں اس عالمی پہنچ کی ضرورت ہے اور ہمیں دہشت گردانہ سرگرمی کی پیش بینی اور اس کو کچلنے کے لئے ملکرکام کرنا ہوگا۔

جناب صدر!میں آپ کے مشن کو وسیع پیمانے پر تباہی کے ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ پرکامیاب عام بحث کی مبارکباد دیتا ہوں جو اس ماہ کے اوائل میں ہوئی اور جو قرارداد 1540 کی دسویں سالگرہکے موقع پرتھی اور اس میں کونسل کا صدارتی بیانیہ شامل کیا گیا تھا۔ یہ مینڈیٹ آج بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ 2004ء میں اپنی منظوری کے وقت تھا اور ہم ریاستوں خاص طور پر کونسل کی رکن ریاستوں پرزور دیتے ہیں کہ وہ اس پرعملدرآمد کی عالمی رپورٹنگ کو یقینی بنائیں۔

شائع کردہ 28 May 2014