تقریر

افغانستان،مشرق وسطی اوردولت مشترکہ: برطانیہ کی پالیسی

سکریٹری خارجہ کی تقریرجومغرب کے زوال کی تردید اور اکیسویں صدی میں برطانیہ کے عالمی کردار کے بارے میں امریکامیں کی گئی.اردو میں اقتباسات

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
Foreign Secretary William Hague speaks at Ronald Reagan Presidential Library.

سکریٹری خارجہ ولیم ہیگ نے کہا :

برطانیہ اور امریکہ کا اتحاد مضبوط اورمستحکم ہے کیونکہ وہ انسانی آزادی، جمہوریت اور آزاد منڈیوں اور انفرادی کاروباروں پر یقین کی بنیاد پر قائم ہوا ہے.

ہماری قوت اورذرائع کے ہماری اقدار کے دفاع میں استعمال کی صلاحیت کی بدولت کئی نسلوں میں ہمیں عظیم کامیابیاں نصیب ہوئی ہیں: یورپ کی آزادی، برلن ائرلفٹ، نیٹو کا قیام، سرد جنگ کا خاتمہ اورکویت، کوسوو، عراق،افغانستان اورلیبیا میں اختلافات کے باوجودہمارا ایک دوسرے کے ساتھ کام کرنا.

یہ ماضی میں کھوئے رہنا یا تخئیل پرستی نہیں، ہمارےعملی قومی مفادکا تقاضہ ہے.

کئی مغربی اقوام کو شدید اقتصادی چیلنج کا سامنا ہے،جو مالی بحران کی وجہ سے شدید تر ہوگیا ہے.

اس سے ہمیں درپیش کئی بحرانوں اور مسائل سے نمٹنا دشوارہوگیا ہے ان میں بٹی ہوئی لیکن اب بھی خطرناک دہشت گردی جو افغانستان اورقرن افریقہ اورساحل کی جانب سے لاحق ہے، شامل ہے.

ان مسائل میں بے چینی کا شکارمشرق وسطی بھی شامل ہے۔.

ان سب مسائل کے ہوتے ہوئے ہم عالمی امور میں ایک غیر معمولی آشوب اورغیر یقینی سے گزررہے ہیں جو شاید اگلی کئی دہائیوں تک جاری رہے.

یہ وقت ہمیں اپنی توانائی کو متحرک کرنے اور اپنی سفارتکاری کو وسعت دینے اور دوسروں کے ساتھ نئے طریقوں سے کام کرنے کا ہے اور میں اس کے لئے پانچ اصول طے کرنا چاہتا ہوں جو ہمیں آنے والی پر آشوب دہائیوں سے گزرجانے میں رہنمائی کریں گے.

یہ وقت ہمیں اپنی توانائی کو متحرک کرنے اور اپنی سفارتکاری کو وسعت دینے اور دوسروں کے ساتھ نئے طریقوں سے کام کرنے کا ہے اور میں اس کے لئے پانچ اصول طے کرنا چاہتا ہوں جو ہمیں آنے والی پر آشوب دہائیوں سے گزرجانے میں رہنمائی کریں گے.

ہماری سفارتکاری کا نیٹ ورک پہلے ہی بہت وسیع ہے اور ہم نے اسے وسیع تر کرنے کا فیصلہ کررکھا ہے۔.

کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ آنے والی دہائیوں میں اپنی اقدار کو فروغ دینے کے لئے مزید کام کریں بجائے اس کے انہیں تھوپنے کا سوچیں

یہ اس لئے بھی کہ اب ہمیشہ کے مقابلے میں دنیا میں فیصلہ سازی کے کئی مراکز ہیں اور ہماری موجودگی ان میں ضروری ہے.

ہمیں اپنی خوشحالی کے لئے آگے جانا ہے۔ ہم سب کو خطرات کا سامنا ہےجن کے خاتمےکے لئےاگران کے منبع پرتوجہ نہ دی گئی تووہ ہمارے ملک میں پھیل جائیں گے اس لئے ہم دہشت گردی کے سدباب کے لئے نئے شراکت داروں کی طرف تعاون کاہاتھ بڑھارہے ہیں.

برطانیہ کا کردارایک ایسی قوم کا ہے جوعالمی نوعیت کا ہے۔ ایسا ملک جوہر نیٹ ورک سے استفادہ کرتا ہے جس میں دولت مشترکہ شامل ہے۔

لہذا مغربی ممالک کے لئےمیری پانچ تجاویز یہ ہیں:

زوال کے فلسفے کو مسترد کرنا، دنیا کے ساتھ روابط میں دانستہ اضافہ، متراکب مستحکم نیٹ ورکس کی تشکیل، اپنی اقدار کی بنیاد پر قیادت کا مظاہرہ کرنے سے خوفزدہ نہ ہونا، ان اقدار کے فروغ اوردفاع کے لئے دوسرے ملکوں کو لیکچر دئیے بغیر آمادہ کرنا، اگر ہم یہ سب کر ڈالیں تو ہمارا اثرو رسوخ اپنے بہاؤ میں لینے والاہوگا نہ کہ محصور کر دینے والی طاقت جیسا۔

ہمیں مشرق وسطی امن عمل کے لئے دو ریاستی حل کے لئے اس موقع سے جو شاید آخری ہو، فائدہ اٹھانا چاہئے اگر ہمیں اس میں کامیابی نہ ہوئی تو خوداسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے لئے یہ خطہ بے حد خطرناک اور غیر مستحکم ہو جائے گا۔

ہمیں افغانوں کی حمایت کے نئے مرحلے میں پیش رفت کرنا ہوگی تاکہ سیکیورٹی کے معاملے میں افغان قیادت کو سیاسی مصالحت میں حقیقی پیش رفت کے ذریعے قوت دی جاسکے۔

شائع کردہ 26 June 2013