تقریر

'افغانوں کا اورافغان قیادت میں امن اورمصالحتی عمل دیرپا استحکام کے لئے ضروری ہے'

سلامتی کونسل کی افغانستان پر عام بحث میں برطانیہ کے سفیراوراقوام متحدہ میں برطانیہ کے مستقل نمائندے مارک لائل گرانٹ کا بیان

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
An exterior scene in Afghanistan.  Photo by Susan Schulman

ابتدا میں افغانستان میں کابل اوردوسرے مقامات پرحالیہ حملوں کی مذمت سے کرنا چاہتا ہوں۔ ان میں شہریوں، بشمول بچوں اورعورتوں کے کئی لوگ ہلاک اورزخمی ہوئے ہیں۔ یہ حملے ناقابل معافی اوربلا جواز ہیں.

میں آج اپنا بیان چارکلیدی نکات پرمحیط رکھونگا۔ سیکیورٹی کی منتقلی، امن اورمصالحتی عمل، 2014ءکے انتخابات اور ٹوکیو باہمی احتسابی فریم ورک.

پہلے سیکیورٹی کی منتقلی:

برطانیہ سیکیورٹی منتقلی کے پانچویں اورآخری مرحلے کے اعلان کا خیر مقدم کرتا ہے جس میں افغان نیشنل سیکیورٹی فورسز نےپورے ملک کی سلامتی کی ذمے داریوں کی قیادت سنبھال لی۔

افغان نیشنل سیکیورٹی فورسزکا اعتماد اوراہلیت مسلسل بڑھ رہی ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ وہ 2014ءکے بعد افغانستان کی سلامتی سنبھالنے کے لئےتیار، آمادہ اوراہل ہیں اور باقی ماندہ شورشیوں سے نمٹنے کے لئے بھی.

دوسرے امن اور مصالحتی عمل

افغانوں کا اورافغان قیادت میں امن اور مصالحتی عمل دیرپا استحکام کے لئے ضروری ہے اس ضمن میں برطانیہ دوہامیں طالبان سیاسی دفترکھولنے کا خیر مقدم کرتا ہے۔ اس باب میں افغان حکومت کے قابل فہم اور جائز خدشات پر توجہ دینا ضروری ہے۔ میں اس تبصرے کا خیرمقدم کرتا ہوں جو اس معاملے میں امریکی نمائندے نے کیا ہے۔

امن عمل طویل،پیچیدہ اورمشکل ہوتے ہیں۔ یہ بھی اس سے مستثنی نہیں ہوگا لیکن درست یہی ہے کہ طالبان کو مسلح جدوجہد کو ترک کرنے اورسیاسی جدوجہد اپنانےکے لئے محاذآرائی کی بجائےان کو امن عمل میں شریک کیا جائے۔ اس افغان قیادت کے تحت ہونے والے عمل سے تعاون کے لئے عالمی برادری کوجو ممکن ہو کرنا چاہئیے۔

افغانستان کے قریب ترین پڑوسی افغانستان کی سلامتی، استحکام اور خوشحالی میں بدستوربیش قیمت کردارادا کررہے ہیں۔ برطانیہ استنبول عمل اوردوسری پیش قدمیوں کی حمایت کرتا ہے جو تجارت، معاشی خوشحالی اورسیکیورٹی کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔

علاقائی کوششوں میں پاکستان کے ساتھ افغان تعلقات کا مرکزی کردار ہے۔ گزشتہ بارا ماہ میں دونوں جانب سے افغانستان میں امن عمل کے لئے ان تعلقات اور بات چیت کو آگے بڑھانے کے لئے بہت کچھ کیا ہے۔ نئی پاکستانی حکومت کے قیام کے بعد ایک مزید بااعتماداورباہم معاون تعلقات کے فوائد کے لئے ہم دونوں جانبین کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں.

تیسرے 2014ء کے انتخابات

اپریل 2014ء میں ہونے والےصدارتی اورصوبائی انتخابات کی اہمیت پر اس سے زیادہ روشنی نہیں ڈالی جاسکتی۔حالیہمہینوں میں ہم نے حقیقی پیش رفت دیکھی ہے۔لیکن اب بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ ہم افغان قومی اسمبلی پر زور دیں گے کہ وہ اہم انتخابی ضوابط کی منظوری کو ترجیح دے۔

انتخابات کی تیاری میں اقوام متحدہ کو اہم کردارادا کرنا ہے۔ جوں جوں ہم ایک معتبر، سب کو شامل کرنے والے اور شفاف انتخابات کے مشترکہ مقصد کی طرف بڑھ رہے ہیں، افغانستان میں اقوام متحدہ مشن برائے تعاون (UNAMA) افغان حکومت کے ساتھ اپنی بات چیت جاری رکھے تاکہ عالمی برادری کی امیدوں اورخدشات کا اظہار ہوتا رہے.

اب آئیے ٹوکیوباہمی احتسابی فریم ورک کی طرف

یہ فریم ورک وہ بنیادی معاہدہ ہے جس میں وہ اقدامات دئیے گئے ہیں جو افغان حکومت کو مسلسل ترقی کے لئےاقتصادی اور سیاسی گورننس کے باب میں درکار ہیں اورطویل المدت تعاون کے لئے عالمی برادری کے عہد۔

ہم افغان حکومت سے اپنے مطالبے کو دوبارا دہرائیں گے کہ وہ احتسابی فریم ورک پر 3 جولائی کو ہونے والی سینئیر افسران میٹنگ تک نمایاں پیش رفت کرے۔ ہمیں اصلاحات کے باب میں درکار اقدامات پرتعمیری بحث کی امید ہے۔اس سے عالمی برادری کوامدادی وعدوں کی افادیت کی تکمیل میں مدد ملے گی۔

ٹوکیو احتسابی فریم ورک میں خواتین کے حقوق کا احاطہ کیا گیا ہے۔ گزشتہ بارا ماہ میں چند مثبت اقدامات ہوئے ہیں۔ لیکن اب بھی بہت کام باقی ہے۔ خاص طور پرحکومت افغانستان کو خواتین کے لئے رکاوٹوں کو کم کرنا ہے اور اس کے لئے خواتین پر تشدد کی روک تھام اورخواتین کی سیاسی شراکت پر کام کرنا ہوگا۔

آخر میں یہ کہونگا کہ ہمیں آئندہ مسائل کو کم نہیں سمجھنا چاہئیے۔ لیکن حکومت افغانستان،اقوام متحدہ اورباقی عالمی برادری کی شراکت داری کے ساتھ ہم اپنے ایک مستحکم، مشمولہ اورخوشحال افغانستان کے مشترکہ مقصد کو حاصل کرسکتے ہیں۔ برطانیہ اس مشترکہ جدوجہد میں اپناعہد کردہ کردارادا کرتا رہے گا۔ .

شائع کردہ 20 June 2013