تقریر

''افغانستان میں پائیدارامن کے لئے سیاسی تصفیہ ہی بہترین طریقہ ہے''

اقوام متحدہ میں برطانوی مشن کے سفیر مارک لائل گرانٹ کا افغانستان پرکھلی بحث میں بیان

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
UN Security Council

میں آج کا بیان تین امورپرمرکوز کرونگا: نئی حکومت اوراس کے اصلاحی ایجنڈا کے لئے عالمی حمایت کی اہمیت؛ ریزولیوٹ سپورٹ مشن؛ اورمستقبل میں اقوام متحدہ کے افغانستان سے رابطے۔ جب افغانستان تبدیلی کے عشرے میں داخل ہورہا ہے، میں نئی افغان حکومت کو اس کے اصلاحی ایجنڈا پر داددیتا ہوں جو صدرڈاکٹراشرف غنی اور چیف ایگزیکیٹوڈاکٹرعبداللہ عبداللہ نے اس ماہ لندن کانفرنس میں متعین کیا تھا۔ یہ ایجنڈا بدعنوانی سے نمٹنے؛ قومی سلامتی پرپیشرفت کو برقرار رکھنے؛ سیاسی اصلاحات برپا کرنے؛ اورانسانی حقوق کی پیشرفت کو مستحکم کرنے کے لئے ایک معتبر فریم ورک فراہم کرتا ہے۔

لندن کانفرنس میں عالمی برادری نے افغانستان کے مستقبل اوراس اصلاحی پروگرام پرعملدرآمد کے لئے واضح کمٹ منٹ کامظاہرہ کیا۔ ہم صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکیٹو ڈاکٹرعبداللہ عبداللہ کی ان کی اس کوشش پرخراج تحسین پیش کرتے ہیں جو انہوں نے قومی وحدت حکومت کی تشکیل کے لئے کی ہیں۔ اب ہم وزارتی تقرریوں کی سرعت سے تصدیق کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں تاکہ یہ رفتاربرقرار رہے۔

افغانستان میں آئیساف مشن کے خاتمےتک اب یہ سلامتی کونسل کی میٹنگ ہے اورمیں فوجی مرد اورعورتوں کی جرآت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے افغانستان میں امن اورسلامتی کے لئے خدمات انجام دیں، خاص طور پران کو جنہوں نے جانیں قربان کیں۔ کابل میں سیکیورٹی اہلکاروں، معصوم افغان شہریوں اوربین الاقوامی کارکنوں پرحالیہ حملوں سے ہمیں سیکیورٹی مسائل کی سنگینی کا احساس ہوتا ہےجیسا کہ شہری خاص طورپربچوں کی ہلاکت کی بڑھتی ہوئی تعدادسے ہورہا ہے۔ لیکن اس سے ان لوگوں کی جرآت اورثابت قدمی بھی ظاہر ہوتی ہے جو افغانستان میں سلامتی اورترقی کے لئے کوشاں ہیں۔ یہ مرد اورعورتیں اس حقیقت پر بہت فخر کرسکتے ہیں کہ افغانستان نے منتخب رہنماؤں کے درمیان پہلی بار پر امن انتقال اقتداردیکھا ہے۔

جوں جوں افغان قومی سلامتی فورسز شورش کا بے جگری سے مقابلہ کرتی جارہی ہیں، یہ لازمی ہے کہ ہم ان کی معاونت جاری رکھیں۔ لہذا ہم نیٹو ریزولیوٹ مشن کا خیر مقدم کرتے ہیں جو 2015ء سے افغان قومی سلامتی فورسزکی تربیت، مشاورت اورتعاون کرے گا۔ سلامتی کونسل نے مشن کے لئے اپنے تعاون کا اظہارگزشتہ ہفتے قرارداد 2189 اپنا کے کیا۔ افغانستان میں پائیدارامن کے لئے سیاسی تصفیہ ہی بہترین طریقہ ہے۔ اس لئے ہم افغانستان اور پاکستان کے رہنماؤں کے درمیان حالیہ مکالمے کا خیر مقدم کرتے ہیں اورمزیدپیش رفت کے منتظر ہیں۔ اس کوشش میں افغانستان کے پڑوسی مرکزی مقام کے حامل ہونگے۔

یوناما اگلے سال افغانستان میں مزید اہم کردار ادا کرے گا جونئی افغان حکومت کی اصلاحی ترجیحات کو تعاون کرکے ہوگا۔

ہم ایک خود مختاراورآزاد افغانستان کے ساتھ جاری شراکت دارِی کے نئے باب میں داخل ہورہے ہیں۔ اس میِں کوئی شک نہیں کہ 2015ء ایک چیلنج آمیزسال ہوگا لیکن افغان عوام، افغان حکومت اورعالمی برادری کے اس عزم کو دیکھ کے حوصلہ پیدا ہوتا ہے جو وہ افغانستان کے ایک مستحکم، جمہوری اورخوشحال مستقبل کے لئے رکھتے ہیں۔

شائع کردہ 18 December 2014