رہنمائی

کوویڈ-19 رسپانس موسم گرما 2021

اپ ڈیٹ کردہ 27 August 2021

Applies to England

کوویڈ- 19 وبائی مرض کے دوران، حکومت کا مقصد پورے برطانیہ میں زندگی اور معاش کا تحفظ کرنا ہے۔ یہ حکومت کی ترجیات ہے کیونکہ برطانیہ پابندیوں میں نرمی لارہا ہے۔

اس سال برطانیہ نے بڑی پیشرفت کی ہے۔ ویکسین ٹاسک فورس کے ذریعے ویکسین کے حصول اور نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) کے ذریعہ ویکسین کی رسائی نے برطانیہ کو ایک مستحکم مقام پر پہنچا دیا ہے۔ برطانیہ نے مالٹا کے علاوہ یوروپ کے تمام ممالک کے مقابلے میں اپنی آبادی کو زیاده ویکسین کے ٹیکے لگائے ہیں، اور جی 7 اقوام کے مقابلے میں فی کس زیادہ ڈوزوں کا انتظام کیا ہے.[footnote 1] یہ کامیابی اس ویکسینیشن پروگرام کی بدولت ہے جس کے تحت حکومت اور ڈیوالوڈ ایڈمنسٹریشن انگلینڈ، سکاٹ لینڈ، ویلز اور شمالی آئرلینڈ میں لاک ڈاؤن پابندی کو کم کرنے میں کامیاب رہی ہیں۔

ویکسین انفیکشن اور شدید بیماری اور اموات کے درمیان تعلق کو نمایاں طور پر کم کررہی ہیں ۔[footnote 2] جیسا کہ ابتدأ میں کوویڈ-19 رسپانس - بہار 2021 (‘روڈ میپ’) میں طے کیا گیا ہے، آبادی کی کافی زیادہ حصے کو ویکسین دے کر، یہ ملک ان سخت اقتصادی اور سماجی پابندیوں کی ضرورت کے بغیر کوویڈ-19 کے ساتھ رہنا سیکھ سکتا ہے جو مارچ 2020 سے لاگو ہیں۔

وبائی مرض ختم نہیں ہوا ہے۔ اس وقت کیسز کے ساتهـ ساتهـ ہسپتال میں داخلے بڑهـ رہے ہیں۔ سماج اور معیشت کے دوبارہ کھلنے سے کیسز، ہسپتال میں داخلے اور افسوس کے ساتهـ اموات میں اضافہ ہوگا۔ بیداری برقرار رکھنی ہوگی اور لوگوں کو آگاہانہ فیصلے کرنے اور محتاط اور متناسب کام کرنے کا کہا جائے گا، تاکہ وہ اپنے اور دوسروں کو لاحق خطرات کو قابو کرسکیں۔ ڈیلٹا ویرئنٹ کا حالیہ پھیلاؤ، جو اب غالب ہے اور اس کے اندازے کے مطابق سابقہ غالب الفا ویرئنٹ کے مقابلے میں 40-80٪ زیادہ قابل منتقلی ہے،[footnote 3] یہ ظاہر کرتا ہے کہ صورتحال کتنی جلدی تبدیل ہوسکتی ہے۔ ویکسین پروگرام کی کامیابی کا مطلب ہے کہ سابقہ لہروں کے مقابلے میں اب ہسپتال میں داخلوں کی رفتار میں اضافہ آہستہ متوقع ہے اگرچہ لہر کی شرح نمو اور دورانیہ نامعلوم ہے۔ ڈیٹا کو باقاعدہ نظرثاتی کے تحت رکھا جائے گا۔ اب بھی انفیکشن اور بیماری کی سطح بلند ہوگی اور اس وجہ سے زندگی، معیشت اور عوامی خدمات کی فراہمی میں خلل متوقع ہے۔ 19 جولائی کو مرحلے 4 میں منتقل ہونے کے بارے میں فیصلہ 12 جولائی کو چار ٹیسٹوں کے اسسمینٹ، بشمول ین ایچ ایس پر پڑنے والے اثرات، کی بنیاد پر کیا جائے گا۔

ملک نے جو پیشرفت کی ہے اس کی وجہ سے درپیش سب سے بڑا خطرہ اس خدشات سے بهرپور ویرئنٹ سے ہے جو مکمل طور پر یا جزوی طور پر امیونٹی مدافعت سے بچ نکلتا ہے۔ اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ موجودہ بعض ویرئنٹس یعنی اقسام کے خلاف ویکسین کم موثر ثابت ہوسکتی ہیں، مثلاً بیٹا ویرئنٹ،[footnote 4] اور حکومت کو یہ معلوم نہیں ہے کہ آنے والے مہینوں اور سالوں میں کون سے نئے ویرئنٹس رونما ہوں گے۔ کسی نئے ویرئنٹ کے بغیر بھی، اگلے موسم سرما میں کوویڈ-19 کے کیسز میں دوبارہ مزید اضافہ متوقع ہے، جس کے ساتهـ ممکنہ طور پر دیگر موسمی تنفسی بیماریاں، جیسے انفلوئنزا، منسلک ہوں گی۔[footnote 5]

لہذا جب انگلینڈ روڈ میپ کے مرحلہ 4 میں داخل ہورہا ہے حکومت وائرس کے پھیلاؤ کے نتیجے میں شدید بیماری کے خطرے کو قابو میں رکھے گی۔ یہ وبائی امراض کے بارے میں حکومت کے ردعمل کے ایک نئے مرحلے کی علامت کے طور پر ابهرے گا، ہر ایک کی روز مرہ کی زندگی پر سخت پابندیوں کو ختم کرکے، لوگوں کو اپنی اور دوسروں کی حفاظت کے بارے میں مشورہ دیا جائے گا، اور اس کے ساتهـ خطرے کم کرنے کے لئے ٹارگٹڈ مداخلت ہوگی۔ اس مقصد کے حصول کے لئے حکومت یہ کام کرے گی:

  1. بوسٹر جیبز اور ڈرائونگ ٹیک اپ کے ذریعے ملک کی ویکسین کی دفاعی دیوار کو مضبوط بنائے گی
  2. قوانین کے بجائے رہنمائی کے ذریعے عوام کو آگاہانہ فیصلے کرنے کے قابل بنائے گی
  3. بین کمپئریٹرز کے مطابق متناسب ٹیسٹ، ٹریس اور الگ تھلگ رہنے کے منصوبوں کو برقرار رکھے گی
  4. دنیا میں رونما ہونے والے اور برطانیہ میں آنے والے ویرئنٹس کے خطرات کو کم کرنے کیلئے سرحد پر خطرات کو قابو میں رکهے گی اور عالمی ردعمل کی حمایت کرے گی
  5. یہ قبول کرتے ہوئے کہ ہسپتال میں داخلوں اور اموات کے مزید واقعات ہوں گے جب ملک کوویڈ -19 کے ساتھ رہنا سیکھتا ہے، تو غیر متوقع واقعات کو قابو کرنے کے لئے ہنگامی اقدامات کو برقرار رکھے گی۔

اس دستاویز میں ان انتظامات کو طے کیا گیا ہے جو انگلینڈ میں بروئے کار لائے جائیں گے۔ ڈیوالوڈ ایڈمنسٹریشن سکاٹ لینڈ، ویلز اور شمالی آئرلینڈ کے لئے منصوبے مرتب کررہی ہے۔

1. ملک کی ویکسین کی دفاعی دیوار کو مضبوط بنائیں

2 جولائی تک، انگلینڈ میں c.38 ملین لوگوں نے ویکسین کا پہلا ڈوز لیا تها اور c.28 ملین لوگوں نے دوسرا ڈوز لیا تها[footnote 6]. حکومت کو توقع ہے کہ 19 جولائی تک ہر بالغ افراد کو ویکسین کا پہلا ڈوز حاصل کرنے کا موقع ملے گا، اور دو تہائی بالغوں کو دوسرا ڈوز مل جائے گا۔ ویکسین کی رفتار کو مزید تیز کرنے کے لئے حکومت 40 سال سے کم عمر افراد کے لئے پہلے ڈوز کے بعد دوسرے ڈوز کو آٹھ ہفتوں تک آگے لے کر آئے گی، حس سے تمام گروپوں کے لئے ڈوز کا وقفہ آٹھ ہفتوں تک کم ہوکر ره جائے گا۔ اگر سپلائی مستحکم رہی تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ستمبر کے وسط تک تمام بالغ افراد کو ویکسین کا مکمل کورس حاصل کرنے کا موقع مل جائے گا۔ دی انڈپینڈنٹ ویکسینیشن اینڈ امیونائزیشن جوائنٹ کمیٹی (جے سی وی آئی) نے مشورہ دیا ہے کہ ڈوز کیلئے کم از کم 8 ہفتوں کا وقفہ برقرار رکھنا چاہئے کیونکہ شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ ڈوز کے طویل وقفے کے تیجے میں، بعض محدود حالات کے علاوہ، بہتر طویل المیعاد تحفظ حاصل ہوتا ہے۔[footnote 7]

پبلک ہیلتھ انگلینڈ (پی ایچ ای) کے تجزیے کے مطابق آکسفورڈ / آسٹرا زینیکا یا فائزر / بائیو ٹیک ویکسینز میں سے کسی ایک کا ایک ڈوز ڈیلٹا ویرئنٹ کی علامات والی بیماری کے خطرے کو ~35% اور ہسپتال میں داخلے کو ~80% تک کم کردیتا ہے۔ دوسرا ڈوز علامات والی بیماری کے خلاف ~79% اور ہسپتال میں داخل ہونے کے خلاف ~96% تحفظ فراہم کرتا ہے۔[footnote 8]

موجودہ شواہد کی بنیاد پر جے سی وی آئی کا عبوری مشورہ ہے کہ ستمبر 2021 سے سب سے زیادہ ولنرایبل افراد کو کوویڈ-19 بوسٹر ویکسین فراہم کرنا ہے۔[footnote 9] بوسٹر پروگرام ویرئنٹس کے خلاف اضافی قوت فراہم کرے گا، اور ان لوگوں کے تحفظ میں اضافہ کرے گا جو سردیوں کے مہینوں سے پہلے کوویڈ ۔19 حیسی شدید بیماری سے سب سے زیاده دوچار ہوتے ہیں، جب این ایچ ایس پر غیر کوویڈ-19 زیاده ہنگامی مانگ کیوجہ سے دباؤ میں اضافہ ہوتا ہے۔

بوسٹر ډوز دو مراحل میں گروپس کو پیش کیا جائے گا اور اگر ممکن ہو تو سالانہ انفلوئنزا ویکسینیشن کے ساتھ فراہم کیا جائے گا۔ پہلے مرحلے میں 16 سال یا اس سے زیادہ عمر کے ان بالغ افراد کو بوسٹر دیا جائے گا جن کا دفاعی نظام زیر فشار ہے؛ وہ لوگ جو عمر رسیده افراد کے کیئر ہومز میں رہائش پزیر ہیں؛ 70 سال یا اس سے زیادہ عمر کے تمام بالغ افراد؛ 16 سال یا اس سے زیادہ عمر کے بالغ افراد جنہیں طبی لحاظ سے انتہائی ولنرایبل سمجھا جاتا ہے؛ اور فرنٹ لائن کے ہیلتهـ اور سوشل کیئر ورکرز۔ جیسے ہی پہلے مرحلے کے بعد قابل عمل ہو جاتا ہے تو دوسرے مرحلے میں 50 سال یا اس سے زیادہ عمر کے تمام بالغ افراد کو کے لئے پیش کردہ ایک بوسٹر نظر آئے گا۔ 16–49 سال کی عمر کے بالغ افراد جو انفلوئنزا یا کوویڈ-19 کے خطرے سے دوچار گروپ میں شامل ہیں[footnote 10] اور زیر فشار مدافعت والے افراد سے گهریلو رابطے والے بالغ افراد کو بوسٹر پیش کیا جائے گا۔ بوسٹر مہم کی مجوزه شکل - جس میں یہ بھی شامل ہے کہ کب، کس کے لئے اور کون سی ویکسین استعمال کی جائے گی- شاید اس میں تبدیلی کا امکان ہے جب مزید شواہد دستیاب ہوں گے.

حکومت نے جے سی وی آئی سے کہا ہے کہ وہ بچوں کی ویکسنیشن کے بارے میں مشورے فراہم کریں۔ جب حکومت کو مشوره مل جاتا ہے تو اس پر احتیاط کے ساتهـ غور کیا جائے گا، اور اس بارے میں ایک ا پ ڈیٹ کیا جائے گا کہ پیشرفت کے بارے حکومت کا کیا پلان ہے۔

اس کے علاوہ حکومت کوویڈ-19 ویکسینیشن کو کیئر ہومز کے عملے اور وہاں کام کرنے والے دیگر افراد کی تعیناتی کے لئے ایک شرط بنا کر سب سے زیادہ ولنرایبل افراد کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ جلد ہی اس بارے میں بھی حکومت ایک مشاورت شروع کر رہی ہے کہ آیا اس شرط کا ہیلتهـ کیئر اور سوشل کیئر کی مزید صورتوں جیسے ڈومیسلیری کیئر یعنی مسکونی نگہداشت کا اطلاق کیا جانا چاہئے یا نہیں۔

طویل مدت کے دوران بوسٹر ویکسینز اینٹی وائرلز اور تهیراپیٹکس سمیت دیگر فارماسوٹیکل مداخلتوں کے ساتھ کوویڈ-19 پر قابو پانے کا باقاعدہ حصہ بننے کا امکان ہے۔ اپریل میں وزیر اعظم نے اینٹی وائرلز ٹاسک فورس کے قیام کا اعلان کیا۔[footnote 11] یہ ٹاسک فورس اینٹی وائرلز کی ترقی کی راہنمائی کررہی ہے جو، اگر محفوظ اور موثر ثابت ہوجائے، تو ٹرانسمیشن کے تسلسل کو توڑنے میں، ہسپتال میں داخل ہونے والے مریضوں کی تعداد کم کرنے اور صحتیابی کو تیز کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔ حکومت ویکسینیشن پروگرام کے ساتھ ساتھ دوسرے علاج کی نشاندہی اور فراہمی جاری رکھے گی تاکہ کوویڈ-19 کے طویل مدتی انتظام اور اس کے طبی اثرات کو ممکن بنایا جاسکے۔ اس سے یہ یقینی بنائے گا کہ دیگر موسمی تنفسی بیماریوں کے ساتھ ساتھ وائرس کا بھی قابو پایا جاسکتا ہے اور یہ کہ طویل مدت میں برطانیہ مستقبل ہر طرح کے وبائی امراض کے لئے تیار ہے۔

2. عوام کو آگاہانہ فیصلے کرنے کے قابل بنانا

روڈ میپ میں انگلینڈ میں لاک ڈاؤن کیلئے چار مراحل طے شده تھے۔[footnote 12] ، زیادہ قابل انتقال ہونے والا ڈیلٹا ویرئنٹ کے پھیلاؤ کی وجہ سے پیدا ہونے والے اضافی خطرے اور غیر یقینی صورتحال کے نتیجے میں وزیر اعظم نے 14 جون مرحلہ 3 میں چار ہفتوں کے وقفے کا اعلان کیا۔ حکومت 12 جولائی کو چاروں ٹیسٹوں کا دوبارہ جائزہ لے گی تاکہ یہ فیصلہ کیا جا سکے کہ 19 جولائی کو مرحلہ 4 کو آگے بڑھانا ہے یا نہیں۔

اس اپ ڈیٹ میں قواعد اور رہنمائی کا تعین کیا گیا ہے جس کا اطلاق مرحلہ 4 میں ہوگا تاکہ کاروبار اور افراد کو تیاری کے لئے وقت مل سکے۔ اس نقطہ نظر کو سماجی دوری، سرٹیفیکیشن اور ایونٹس ریسرچ پروگرام کے بارے میں روڈ میپ کے جائزوں کے ذریعے باخبر رکها گیا ہے۔ ایونٹس ریسرچ پروگرام کے پہلے مرحلے کی تحقیق 25 جون کو شائع کی گئی،[footnote 13] اور سماجی فاصلے اور سرٹیفیکیشن جائزوں کی تحقیقات اس دستاویز کے ساتھ دستیاب ہیں۔

مرحلہ 4 میں حکومت سماجی رابطوں، زندگی کے واقعات، اور بقیہ بند مقامات کو کھولنے پر مخصوص قانونی پابندیوں کو ختم کردے گی۔ اس کے بجائے حکومت لوگوں کو اپنے آپ اور دوسروں کے لئے خطرے کا انتظام کرنے کے بارے میں آگاہانہ فیصلے کرنے کے قابل بنائے گی۔ حکومت عوام کو اور کاروباری اداروں کو رہنمائی فراہم کرے گی کہ وہ کس طرح کوویڈ-19 کے پھیلاؤ کو کم کرنے اور دوبارہ رونما ہونے والے خطرے کو کم کرنے میں مدد کرسکتے ہیں جس سے این ایچ ایس غیر مستحکم دباؤ کے نیچهے آجاتا ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ مرحلہ 4 شروع میں:

  • سماجی رابطے سے متعلق باقی تمام بندشیں (فی الحال 6 افراد یا انڈورز 2 گھرانے، یا 30 افراد آؤٹ ڈورز) اٹهائی جائیں گی اور اس پر کوئی پابندی نہیں ہوگی کہ انڈورز یا آؤٹ ڈورز مقامات میں کتتے مل سکتے ہیں۔
  • نائٹ کلبوں سمیت تمام مقامات دوبارہ کهلنے کے قابل ہوںگے: بڑے سماجی تقریبات ، جیسے میوزک کنسرٹس اور کھیلوں کے تقریبات حاضری یا سماجی فاصلے کے تقاضوں کی کسی بندش کے بغیر دوبارہ شروع ہو سکتے ہیں۔
  • زندگی کے واقعات جیسے شادیوں، جنازوں ، بار / بیٹ متزوہ اور بپتسمہ پر تمام پابندیاں ختم کردی جائیں گی، بشمول شرکاء کی تعداد پر لاگو بقیہ پابندیوں کے۔ سماجی تقریبات میں ٹیبل سروس، یا گانے اور ناچنے پر پابندی کی ضرورت نہیں ہوگی۔
  • کسی بھی مقام میں آنے والے وزٹرز کے لئے داخلے کی شرط کے طور پر قانونی لحاظ سے کوویڈ سٹیٹس سرٹیفیکیشن کی ضرورت نہیں ہوگی۔ تنظیمیں پہلے ہی وزٹرز سے کوویٹ - سٹیٹس کا ثبوت مانگ سکتی ہیں، جب تک کہ وہ مساویانہ قانون کے تحت موجودہ قانونی ذمہ داریوں کو پورا کرتی ہیں۔ حکومت افراد کو اپنا کوویڈ دکهانے کا ایک آسان طریقہ فراہم کررہی ہے۔ یہ ایک پورے ویکسین کورس کی تکمیل، حالیہ منفی ٹیسٹ، یا قدرتی امیونٹی کے ثبوت کے ذریعے حاصل کیا جاسکتا ہے - این ایچ ایس ایپ پر این ایچ ایس کوویڈ پاس کی بدولت.
  • منہ ڈھانپنے کے قانونی تقاضوں کو تمام مقامات میں ختم کیا جائے گا۔ کوویڈ-19 کے پھیلاؤ کو کم کرنے میں مدد کے لئے شائع شدہ رہنمائی یہ مشورہ فراہم کرے گی کہ منہ ڈھانپنے سے آپ کا خطرہ اور دوسروں کے لئے خطرہ کم ہوجائے گا، جہاں آپ ان لوگوں سے رابطہ کریں گے جنہیں آپ عام طور پر بند اور بھیڑ والی مقامات پر نہیں ملتے۔
  • سماجی فاصلے کے قواعد (2 میٹر یا 1 میٹر اضافی احتیاط کے ساتھ) کو ختم کیا جائے گا۔ آپ کو دوسروں کے ساتھ قریبی رابطہ رکهنے کے خطرات اب بهی مدنظر رکھنا چاہئے، خاص طور پر اگر آپ طبی لحاظ سے انتہائی ولنرایبل ہیں یا ابھی تک مکمل ویکسین نہیں لگائی ہو۔ سماجی فاصلے کی ضرورت صرف محدود حالات میں ہوگی: مسافروں کے داخلے کی بندرگاہوں داخلی اور بارڈر کنٹرول کے درمیان تاکہ افراد کے مابین خدشات کے بننے والے ویرئنٹ کے خطرات کو قابو کیا جاسکے؛ اور جو لوگ خود ساختہ علیحدگی اختیار کر رہے ہیں انہیں بھی سماجی طور پر دوسروں سے دور رہنا چاہئے، خاص طور پر جب ان کا ٹیسٹ مثبت آیا ہو۔ ہیلتهـ کیئر کے مراکز انفیکشن کی مناسب روک تھام اور کنٹرول کے عمل کو برقرار رکھیں گے اور اس کا مسلسل جائزہ لیا جاتا رہے گا۔ اس موسم گرما میں تازہ ترین کلینیکل شواہد کی بنیاد پر رہنمائی کو اپڈیٹ کیا جائے گا۔
  • انفرادی مراکز کے لئے جہاں باسرعت پھیلاؤ کے خطرات خاص طور پر شدید ہیں، پبلک ہیلتھ کے ڈائریکٹر، مراکز کے آپریٹرز اور متعلقہ محکموں سے مشاورت کرتے ہوئے یہ مشورہ دے سکیں گے کہ اگر وباء پر قابو پانے کے لئے ضروری ہو تو سماجی فاصلے کو برقرار رکھا جائے۔ اس کا ہدف معلوم اور وقت محدود ہونا چاہئے، اور جیلوں، امیگریشن ریموول اور ہوملیس شیلٹرز یعنی بے گهر افراد کی پناه گاہوں جیسی بند اور ولنرایبل کمیونٹیز کی خصوصیات والے مراکز پر لاگو ہونا چاہئے۔
  • یہ اب حکومت کے لئے ضروری نہیں ہوگا کہ وہ لوگوں کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت کریں۔ آجرکام کے مقامات پر واپسی کا منصوبہ بندی شروع کر سکتے ہیں۔
  • کاروباری مراکز میں کوویڈ - محفوظ ضوابط، بشمول ٹیبل سروس، اور میزوں کے درمیان فاصلے کو ختم کردیا جائے گا۔ ‘محفوظ طور پر کام کرنے کی رہنمائی کو اپڈیٹ کیا جائے گا تاکہ عاقلانہ احتیاطی تدابیر کی ایسی مثالیں قائم کی جاسکیں جنہیں آجر اپنے کام کے مراکز میں خطرے کو کم کرنے کیلئے اپنا سکتے ہیں۔ آجروں کو خطرے کے ان جائزوں میں اس رہنمائی کو مد نظر رکهنا چاہئے جن کی تیاری کیلئے وه وبائی مرض سے قبل صحت او تحفظ کے ضوابط کے تحت پہلے سے پابند ہیں۔
  • کاروباری مراکز کو ایک خود کو الگ تھلگ کرنے والے کارکن سے کام پر آنے کا تقاضا نہیں کرنا چاہئے، اور انہیں یہ یقینی بنانا چاہئے کہ جو کارکن اور گاہک صحتمند نہیں ہوں تو انہیں یہاں موجود نہیں ہونا چاہئں۔
  • کاروباری مراکز کی حوصلہ افزائی کی جائے گی کہ وہ عملے اور صارفین سے کہیں کہ اپنے ہاتھوں کو باقاعدگی سے صاف کریں اور ان سطحوں کو صاف کریں جنھیں لوگ متواتر ٹچ کرتے ہیں۔ حکومت اس بارے میں رہنمائی فراہم کرے گی کہ کاروبار کس طرح کام کی جگہ پر غیر ضروری رابطوں کو کم کرسکتے ہیں، جہاں ایسا کرنا عملی طور پر ممکن ہو۔ جہاں عملی طور پر ممکن ہو اب بھی آپریٹرز کی حوصلہ افزائی کی جائے گی کہ وه باہر کی جگہ کا استعمال کرنے اور انڈورز تازہ ہوا کی آمدورفت پر غور کریں. کاربن ڈائی آکسائیڈ (CO2) کی نشاندہی کرنے میں مدد کیلئے مانیٹرز کا استعمال کیا جاسکتا ہے کہ اگر جہاں ہوا کی آمدورفت میں خلل ہو تو کاروباری مراکز کو وینٹیلیشن کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے اگر CO2 کی ریڈنگ مستقل طور پر بلند ہو۔
  • کاروباری مقامات کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ این ایچ ایس ٹیسٹ اور ٹریس کی مدد کے لئے،این این ایچ ایس کے کوویڈ-19 ایپ کو استعمال کرکے چیک ان کرنے کے خواہش مند صارفین کے لئے کیو آر کوڈز کی نمائش جاری رکھیں، لیکن اب یہ ایک قانونی تقاضا نہیں رہےگا۔
  • حکومت حفاظتی اقدامات کی بنیادی لائن کو برقرار رکھتے ہوئے ان ضوابط میں تبدیلی لائے گی جن کا اطلاق ابتدائی سالوں، سکولوں، کالجوں اور اعلی تعلیمی اداروں پر ہوتا ہے جبکہ حاضری کو زیادہ سے زیادہ اور بچوں اور نوجوانوں کی تعلیم میں پڑنے والے خلل کو کم سے کم کرے گی۔ حکومت کا ارادہ ہے کہ مرحلہ 4 سے بچوں کو مستقل گروہوں (‘ببلز’) میں رہنے کی ضرورت نہیں رہے گی، اور ابتدائی سالوں کے مراکز، سکولوں یا کالجوں کو معمول کے مطابق کانٹکٹ ٹریسنگ کی ضرورت نہیں رہے گی، جس کے نتیجے میں خود کو الگ تھلگ کرنے والے بچوں کی تعداد کم سے کم رہے گی. مقامی وباء پهوٹنے کے جواب میں اگر ضروری ہو تو مخصوص تعلیمی مراکز میں کانٹکٹ ٹریسنگ کو استعمال میں لایا جائےگا۔
  • حکومت 18 سال سے کم عمر کے ان افراد کو بھی، ان لوگوں کی طرح جو مکمل طور پر ویکسینٹڈ ہیں (جیسا کہ نیچے دیئے گئے ہیں)، مستثنیٰ قرار دینے کا ارادہ رکھتی ہے جنہیں کسی مثبت کیس کے ساتهـ قریبی رابطے میں رہنے کیوجہ سے خود کو الگ تھلگ کرنے کی ضرورت ہو۔ مزید تفصیل مناسب وقت پر شائع کی جائے گی اور موسم گرما کے آخر میں ان تبدیلیوں کے نافذ ہونے کا امکان ہے۔ یونیورسٹیوں میں بالمشافہ درس و تدریس پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔
  • محکمہ تعلیم جلد ہی مزید تفصیل تیار کرے گا اور بیک وقت موسم گرما اور اسے بعد والے ٹرم کیلئے مرحلہ 4 میں تعلیمی مراکز کے انتظامات کے لئے نئی رہنمائی شائع کرے گا۔
  • کیئر ہومز کیلئے حکومت ان پابندیوں کو ختم کرے گی جو ہر رہائشی کو پانچ نامزد وزٹرز تک محدود رکھتی ہیں۔ مخصوص رہنمائی یہ مشورہ دے گی کہ کیئر ہومز کو کس طرح محفوظ رکھا جائے اور ساتهـ وزٹس بھی معمول کے مطابق جاری رہیں۔ رہائشیوں کو انفیکشن کے خطرے سے محفوظ رکهنے کیلئے کیئر ہومز کو انفیکشن سے بچاؤ اور اس کو قابو کرنے والے اقدامات کی ضرورت ہوگی۔

پابندیاں اٹھانے کا مطلب یہ نہیں کہ کوویڈ-19 کیوجہ لاحق خطرات ختم ہوگئے ہیں۔ اس کے بجائے اس سے وبائی مرض کے حوالے سے حکومت کے ردعمل میں ایک ایسے نئے مرحلے کی نشاندہی ہوتی ہے جس میں لوگوں کو اپنے اور دوسروں کے لئے خطرات کو قابو کرنے کی ضرورت ہے جب ملک وائرس کیساتهـ جینا سیکھ رہا ہے۔ مرحلہ 3 کے ایک حصے کے طور پر اعلان شده دوست احباب اور اہل خانہ سے ملاقات کے بارے میں اپڈیٹڈ رہنمائی کو بنیاد بناتے ہوئے حکومت اس بارے میں مشاورتی رہنمائی فراہم کرے گی کہ لوگ اپنے اور دوسروں کے حوالے سے کس طرح خطرات کا انتظام کرسکتے ہیں۔ اس میں یہ طے کیا گیا ہے کہ درج ذیل رویے کس طرح فائدہ مند ہیں:

  1. جہاں بهی ممکن ہو تو خوب ہوادار مقامات پر ملنا جیسے آؤٹ ڈورز یا انڈورز جب کھڑکیاں کھلی ہوں۔
  2. منہ ڈھانپنا جب آپ ان لوگوں سے رابطہ کریں جن سے آپ عام طور پر بند اور بھیڑ والی جگہوں پر نہیں ملتے۔
  3. اپنے ہاتھوں کو صابن اور پانی سے دھونا یا دن بهر باقاعدگی سے ہینڈ سینیٹائزر کا استعمال کرنا۔
  4. کھانستے اور چھینکتے وقت اپنی ناک اور منہ کو ڈهانپنا۔
  5. بیمار ہونے کی صورت میں گھر پر ہی رہنا، تاکہ آپ دوستوں، اہل خانہ، ساتھیوں اور اپنی کمیونٹی کے دیگر افراد کو دوسری بیماریوں کی منتقلی کے خطرے کو کم کریں۔
  6. انفرادی خطرات، جیسے طبی کمزوریوں اور ویکسینیشن سٹیٹس کو مدنظر رکهنا۔

حکومت لوگوں کو ویکسین لینے اور علامات رونما ہونے کی صورت میں خود کو الگ تھلگ رکھنے اور ٹیسٹ کرانے کی تاکید جاری رکھے گی۔ لوگوں کے لئے خود کو الگ تھلگ رکھنا ایک قانونی فرض رہے گا اگر ان کا ٹیسٹ مثبت آتا ہے یا این ایچ ایس ٹیسٹ اینڈ ٹریس کی جانب سے انہیں ایسا کرنے کو کہا جاتا ہے۔ این ایچ ایس کوویڈ-19 ایپ کا تازہ ترین ورژن ڈاؤن لوڈ کرنے اور استعمال کرنے کے لئے عوام کی حوصلہ افزائی کی جائے گی تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کو کم کرنے میں مدد ملے۔

افراد کوویڈ-19 کے لگنے یا پھیلانے کے خطرے کو کم کرنے کے لئے ان لوگوں کے ساتھ قریبی رابطے کو محدود کرنے کا انتخاب کرسکتے ہیں جن کیساتهـ وه عام طور پر نہیں رہتے، خاص طور پر اگر وہ طبی لحاظ سے انتہائی خطرے سے دوچار ہوں۔ ان لوگوں کا احترام کرنا اور ان کی خاطر مدارت کرنا ضروری ہے جو پابندیاں ختم ہونے کے بعد زیادہ محتاط رویہ اختیار کرنا چاہتے ہوں۔

3. متناسب ٹیسٹ، ٹریس اینڈ ائسولیٹ کے منصوبوں کو برقرار رکھیں

ٹیسٹ، ٹریس اینڈ ائسولیٹ وائرس کو قابون کرنے میں ایک اہم اور مسلسل کردار ادا کررہا ہے اور ممکنہ خطرناک ویرئنٹس یعنی اقسام کے پھیلاؤ کے خطرہ کو کم کرتا ہے۔ حکومت توقع رکھتی ہے کہ پورے موسم خزاں اور موسم سرما میں ٹیسٹ، ٹریس اور ائسولیٹ سسٹم باقی رہے گا۔

موسم خزاں اور موسم سرما کے دوران وائرس سے بچنے کے لئے ملک کی مدد کے لئے پیروی اور تعمیل کو جاری رکھنا لازمی ہے۔

علامات کے حوالے سے ٹیسٹنگ دستیاب رہے گی۔ وائرس کے پھیلاؤ کی نگرانی اور اس پر قابو پانے میں ٹریسنگ اور ائسولیشن کی کلیدی حیثیت رہے گی جسکو این این ایس کوویڈ- 19ايپ کے ذریعے مستحکم کیا گیا ہے (اگرچہ وینیوز پر چیکنگ اِن یا رابطہ کی تفصیلات فراہم کرنا اب رضاکارانہ فعل ہو گا)۔

باقاعدہ علامتی ٹسٹنگ سے کیسیز ڈھونڈنے اور منتقلی کے تسلسل کو توڑنے میں مدد ملے گی۔ اس منتقلی میں مدد ملے گی جب لوگ اپنے ذاتی خطرے پر قابو پاتے ہیں، جبکہ دوسروں کی حفاظت بھی کرتے ہیں۔ یہ خاص طور پر ان لوگوں کیلئے مخصوص ہے جنہوں نے مکمل ویکسین نہیں لگوائی ہے، اور جو زیر تعلیم ہیں، اور وه جو زیاده خطرے والی جگہوں میں موجود ہوتے ہیں جیسے این ایچ ایس، سوشل کیئر اور جیلوں میں۔ ہوسکتا ہے لوگ خطرے کی مدت کو قابو کرنے کیلئے بهی باقاعدہ ریپڈ ٹیسٹنگ کا استعمال کرنے کی خواہش کریں جیسے کام کی جگہ پر واپس آنا، زیادہ خطرے والے ماحول میں قریبی رابطہ برقرار رکهنے کے بعد یا جب زیادہ ولنرایبل فرد کے ساتھ طویل وقت گزارنا ہوتا ہے۔ کمیونٹی ٹیسٹنگ سے لوکل اتهارٹی کو مدد ملے گی تاکہ وہ غیر متناسب طور پر متاثرہ اور دیگر زیاده خطرہ سے دوچار گروپوں پر توجہ مرکوز کرے۔

حکومت ان مکمل طور پر ویکسین شده افراد کو مستثنیٰ قرار دینے کا ارادہ رکھتی ہے اگر وہ کسی مثبت کیس کے ساتهـ رابطے میں ہوں، تو اسی طرح کا استثنیٰ 18 سال سے کم عمر والوں کیلئے ہوگی (جیسے اوپر ذکر شده ہے)۔ جس شخص کا ٹیسٹ مثبت آتا ہے اسے اب بھی خود کو الگ تهلگ کرنے کی ضرورت ہوگی اس سے قطع نظر کہ اس کا ویکسنیشن سٹیٹس کیا ہے۔ مزید تفصیلات مقررہ وقت میں شائع کی جائیں گی اور موسم گرما کے آخر میں ان تبدیلیوں کے لاگو ہونے کا امکان ہے۔

کم از کم ستمبر کے اختتام تک ، خود کو الگ تھلگ رکھنے کا اطلاق اور حمایت اسی طرح جاری رہے گی جیسا کہ اب ہے۔ مثبت کیسیز اور قریبی رابطے جو گھر سے کام نہیں کرسکتے اور ائسولیشن کیوجہ سے مالی مشکلات سے دوچار ہوتے ہیں وہ اپنے لوکل اتھارٹی سے 500 پاؤنڈ ٹیسٹ اینڈ ٹریس سپورٹ پېمینٹ یا مالی مدد کے حقدار ہوسکتے ہیں۔ ائسولیشن یعنی تنہائی کے لئے عملی تعاون میں ادویات کی ترسیل کی خدمت اور مقامی حکام کے ذریعہ فراہم کردہ امداد کی شمولیت جاری رہے گی۔

4. سرحد کے خطرات پر قابو کریں اور عالمی ردعمل کی حمایت کریں

روڈ میپ کے ذریعے پابندیوں کو کم کرنے کے سلسلے میں ملک نے جو پیشرفت کی ہے اس کا سب سے بڑا خطرہ خدشات کا باعث بننے ویرئنٹس سے ہے۔ آنے والے مہینوں اور سالوں میں عالمی سطح پر مختلف ویرئنٹس یعنی اقسام ابھرتی رہیں گی اور ایسی اقسام کا امکان بهی ہے جو مدافعتی ردعمل سے بچتی ہیں اور ویکسینز کے ذریعے مہیا کئے گئے تحفظ کو کمزور کردیتی ہیں۔ مختلف اقسام سے پیدا ہونے والے خطرے کو قابو کرنے اور ان کا جواب دینے کے لئے حکومت سرحدوں پر اپنے مستحکم اقدامات کو برقرار رکهے گی. بشمول صحت سے متعلق اقدامات کے۔

گلوبل ٹریول ٹاسک فورس (جی ٹی ٹی) کے ذریعہ قائم کردہ حکومت نے بین الاقوامی سفر کے لئے اپنا ٹریفک لائٹ سسٹم نافذ کیا ہے جو ریڈ، امبر اور سبز ممالک سے آنے والے افراد پر لاگو ہونے والے اقدامات کا تعین کرتا ہے۔[footnote 14] خطرے کی شرح کا باقاعدگی سے جائزه لیا جاتا ہے، ہر تین ہفتوں میں اپڈیٹ کیا جاتا ہے یا اگر صحت کی صورتحال کا تقاضا فوری طور پر کیا جاتا ہے۔ یہ اہم ہے کہ لوگ ان قوانین پر عمل پیرا رہیں جو اس ملک پر لاگو ہوتے ہیں جہاں سے انہوں نے سفر کیا ہو۔

جی ٹی ٹی نے تین چیک پوائنٹس بھی طے کئے ہیں جن کے ذریعے حکومت ہر خطرے والے ٹیئر یعنی درجے پر لاگو ہونے والے اقدامات کا جائزہ لے گی تاکہ وه متناسب رہیں۔ 28 جون کو پہلی نظرثانی کے موقع پر حکومت نے اس بات کی تصدیق کی کہ زیادہ تر اقدامات برقرار رہیں گے، لیکن یہ ارادہ ظاہر کیا کہ امبر ممالک سے آنے والوں کو جو مکمل طور ویکسینٹڈ ہوں[footnote 15] اب اس موسم گرما کے آخر سے الگ تهلگ رہنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ جلد ہی سیکرٹری ٹرانسپورٹ مزید تفصیلات بتادے گا۔

برطانیہ میں تحفظ کو جاری رکھنے کا مطلب عالمی سطح پر منتقلی کو کنٹرول کرنا بھی ہے تاکہ لوگوں کو ہر جگہ محفوظ رکھا جائے اور خدشات کا باعث بننے والے ویرئنٹس یعنی اقسام کے مسلسل ابھرنے کا تدارک کیا جائے۔ سفر کے حوالے سے پابندیاں جزوی طور پر برقرار رہیں گی۔ حمایت کی خاطر جی7 نے محفوظ اور پائیدار بین الاقوامی سفر کے ازسرنو آغاز پر تبادلہ خیالات کو تیز کرنے پر اتفاق کیا۔ حکومت جی7 کیساتهـ اس ایجنڈے کی تکمیل کیلئے اور امریکہ اور یورپی یونین کے ساتھ بات کے لئے پرعزم ہے۔

برطانیہ کی صدارت میں، جی 7 کے رہنماؤں نے ترقی پذیر ممالک میں ویکسین تک رسائی کو ترجیح دیتے ہوئے عالمی ویکسینیشن میں سرعت لانے کے منصوبے پر اتفاق کیا ہے۔ اگلے سال فنانس اور ڈوز شیئرنگ کے ذریعے 1 بلین ڈوز فراہم کرنے کے وعدے کے ساتھ (برطانیہ کی جانب سے 100 ملین ڈوزوں کے بشمول)، جی7 دیگر بین الاقوامی پارٹنرز کے ساتھ سپلائی اور سپورٹ کی ترسیل اور ویکسینیشن پروگراموں میں سرعت لانے کے لئے کام کرے گی۔ برطانیہ کوویڈ ۔19 ٹولز ایکسلریٹر (ACT-A) کے سب سے بڑے عطیہ دہندگان میں سے ایک ہے، جس کی COVAX فیسلٹی نے اب تک 134 ممالک کو 95 ملین سے زیادہ ڈوز فراہم کئے ہیں۔[footnote 16] ان میں% 90 سے زیاده آکسفورڈ - آسٹرا زینیکا ویکسین تھی، جسے برطانوی حکومت کی مالی امداد سے بنایا گیا۔

مئی کے مہینے میں وزیر اعظم نے نئے عالمی پیتھوجین سرویلنس نیٹ ورک (‘گلوبل پینڈیمک ریڈار’) کے منصوبوں کا بھی اعلان کیا۔[footnote 17] برطانیہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور دوسروں کے ساتھ مل کر ریڈار کو قائم اور فعال رکهنے کے لئے کام کر رہا ہے تاکہ دنیا بہتر طور پر تشویش کے باعث بننے والے ویرئنٹس کا پتہ لگا سکے اور ان کا علاج کرسکے اور مستقبل میں وبائی امراض کی روک تھام اور علاج کے لئے بہتر تیاری کرسکے۔ برطانیہ کی عالمی سطح پر معروف جینومک سیکوینسنگ فیسلٹی ویرئنٹس کے سراغ لگانے اور علاج ڈهونڈنے میں کلیدی حصہ لے گی اور برطانیہ پہلے ہی اس میدان میں اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لئے ہندوستان، نائیجیریا اور برازیل کی مدد کر رہا ہے۔

5. ہنگامی منصوبوں کو برقرار رکھنا

حتیٰ کہ روڈ میپ کے اختتام کے بعد بھی بڑے خطرے باقی رہیں گے خاص طور پر تشویش کے باعث بننے والے ویرئنٹس کے باعث جو ویکسینز سے بچ کر محفوظ ره سکتے ہیں۔ یہ وائرس اب بھی اندرون ملک اور بیرون ملک گردش کرتا رہے گا، اور اس موسم سرما میں کوویڈ-19 انفلوئنزا اور دیگر تنفسی بیماریوں کے ساتھ مل کر این ایچ ایس پر سردیوں کے عام دباؤ کے علاوه اضافی بوجهـ ڈال سکتا ہے۔ حکومت کو سردی جیسے شدید خطرے والے دورانیوں کے دوران وائرس کو قابو کرنے میں مدد کے لئے اقدامات کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے، لیکن جہاں تک ممکن ہو مستحکم رہنمائی کو ترجیح دے گی اور ان پابندیوں کو لاگو کرنے سے گریز کرنے کی کوشش کرے گی جن کے نتیجے میں بڑی معاشی، سماجی اور طبی قیمت ادا کرنی پڑے۔

سرحدوں پر کنٹرول کے علاوہ حکومت کے پاس ویرئنٹس کے خطرات کو قابو کرنے اور علاج کرنے کے لئے بہت سارے اوزار موجود ہیں، جن میں نگرانی، جینومک سیکوینسنگ، وباء پهوٹنے کا انتظام اور دوا کے ذریعے مداخلت (ویکسنیشن سمیت) شامل ہیں۔ اگر شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ خطرناک ویرئنٹ کو دبانے یا اس کا انتظام کرنے کے لئے ضروری ہو تو حکومت مقامی، علاقائی یا قومی سطح پر معاشی اور سماجی پابندیوں کے دوباره نفاذ کے لئے ہنگامی منصوبوں کو برقرار رکھے گی۔ ایسے اقدامات این ایچ ایس پر غیر مستحکم دباؤ کو روکنے کے لئے صرف آخری حربے کے طور پر دوبارہ متعارف کروائے جائیں گے۔ حکومت موجودہ قواعد کو بھی 28 ستمبر تک برقرار رکھے گی جو لوکل اتهارٹیز کو پبلک ہیلتهـ کو درپیش شدید خطرات کا حل ڈهونڈنے کے قابل بناتے ہیں۔ حکومت مقرره وقت پر مقامی علاقوں کیلئے ایک اپڈیٹ شدہ کوویڈ-19 پهوٹنے کی روک تهام سے متعلق منیجمینٹ فریم ورک بھی شائع کرے گی۔

کوویڈ-سٹیٹس سرٹیفیکیشن کے جائزے نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ فی لحال کسی بھی مقام میں آنے والوں کے لئے داخلے کی شرط کے طور پر سرٹیفیکیشن کا استعمال قانون میں لازمی نہیں ہوگا۔ جائزے میں سرٹیفیکیشن کے بارے میں ظاہر کئے جانے والے خدشات کو تسلیم کیا گیا ہے، بشمول اس بوجھ کے جو کاروبار پر پڑتا ہے۔ تاہم یہ ممکن ہے کہ سرٹیفیکیشن ایوینٹس کو جاری رکھنے اور کاروباروں کو کھلا رکھنے کا ایک ذریعہ فراہم کرسکے اگر ملک موسم خزاں یا موسم سرما میں کسی مشکل صورتحال سے دوچار ہوتا ہے۔ آئندہ کے کسی بھی اطلاق میں مشاورت اور مناسب پارلیمانی جانچ پڑتال کا عمل دخل ہوگا۔

6. ڈیٹا کی نگرانی اور اقدامات پر نظرثانی

حکومت مستقل بنیادوں پر ڈیٹا کی نگرانی جاری رکھے گی تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ این ایچ ایس غیر مستحکم دباؤ سے دوچار نہیں۔

سال کے آخر میں حکومت موسم خزاں اور موسم سرما کے لئے ملک کی تیاری کا جائزہ لے گی۔ موسم خزاں کے شروع میں حکومت کورونا وائرس ایکٹ اور باقی ضوابط پر نظرثانی کرے گی تاکہ اس بات پر غور کیا جاسکے کہ موسم سرما میں کون سے تقاضوں کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔

https://www.gov.uk/government/publications/sage-92-minutes-coronavirus-covid-19-response-9-june-2021

https://www.gov.uk/government/collections/immunisation-against-infectious-disease-the-green-book

  1. https://ourworldindata.org/covid-vaccinations 

  2. https://www.gov.uk/government/publications/phe-monitoring-of-the-effectiveness-of-covid-19-vaccination 

  3. ایس اے جی ای، 9 جون 2021 کو کوویڈ-19 کے بارے میں بیانویں میٹنگ 

  4. https://www.who.int/publications/m/item/weekly-epidemiological-update-on-covid-19—25-may-2021 

  5. https://www.gov.uk/government/publications/jcvi-interim-advice-on-a-potential-coronavirus-covid-19-booster-vaccine-programme-for-winter-2021-to-2022/jcvi-interim-advice-potential-covid-19-booster-vaccine-programme-winter-2021-to-2022#fnref:5 

  6. https://coronavirus.data.gov.uk/details/vaccinations 

  7. https://www.gov.uk/government/news/jcvi-advice-to-mitigate-impact-of-b1-617-2-variant 

  8. https://assets.publishing.service.gov.uk/government/uploads/system/uploads/attachment_data/file/998411/Vaccine_surveillance_report_-_week_26.pdf 

  9. https://www.gov.uk/government/publications/jcvi-interim-advice-on-a-potential-coronavirus-covid-19-booster-vaccine-programme-for-winter-2021-to-2022 

  10. خطرے سے دوچار گروپوں کو پی ایچ ای گرین بک میں متعین کیا گیا ہے: 

  11. https://www.gov.uk/government/news/government-launches-covid-19-antivirals-taskforce-to-roll-out-innovative-home-treatments-this-autumn 

  12. https://www.gov.uk/government/publications/covid-19-response-spring-2021 

  13. https://www.gov.uk/government/publications/events-research-programme-phase-i-findings 

  14. https://www.gov.uk/government/publications/global-travel-taskforce-safe-return-of-international-travel 

  15. مکمل ویکسنیشن: ویکسینیشن کا مکمل کورس پورا کرنے کے 14 دن بعد، چاہئے اس کے لئے دو ڈوز یا ایک ڈوز کی ضرورت ہو (ایم ایچ آر اے کے مجاز شیڈول کے مطابق) 

  16. https://www.gavi.org/covax-vaccine-roll-out 

  17. https://www.gov.uk/government/news/pm-announces-plan-for-global-pandemic-radar