خبروں کی کہانی

برطانوی افواج کی تبدیل شدہ افغان ضلع سے رخصتی

ہلمند ضلع کے شہر نادعلی میں اب برطانوی افواج باقاعدگی سے موجود نہیں ہیں کیونکہ افغان افواج نے سیکیورٹی کی مکمل ذمے داری سنبھال لی ہے.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
Soldiers dismantling an electrical installation at Forward Operating Base Shawqat [Picture: Corporal Si Longworth RLC, Crown copyright]

Soldiers dismantling an electrical installation in Nad 'Ali

برطانوی دستے نادعلی میں پہلی بار 2008ء میں داخل ہوئے اورعلاقے کو شورش اورہراسانی سے پاک کرنے اوراس کے ساتھ افغان نیشنل آرمی(اے این اے) اورافغان نیشنل پولیس(اے این پی) کی اہلیت کی تعمیراورفروغ کے لئے کام کیا. اب جبکہ افغان سیکیورٹی فورسز نے 2013ء کے لڑائی کے مہینوں کے لئے منصوبہ بندی، قیادت اورکامیاب کارروائی کی ہے تو برطانوی افواج کے انخلاکے لئے صورتحال سازگار ہے.

ناد علی میں اب موثراورقابل احتساب حکومت سازی ہے، اے این اے شورشیوں کو ضلع میں داخل ہونے سے روکنے کی اہل ہے اور اے این پی محفوظ کمیونٹی کو سیکیورٹی فراہم کررہی ہے.

سیکنڈ بٹالین داڈیوک آف لنکاسٹررجمنٹ نے, جو اس علاقے میں آخری یونٹ تھی ، نادعلی کو مکمل طور پر تبدیل شدہ حالت میں چھوڑا ہے ، اس کے بازار بارونق ہیں،29 اسکول کام کررہے ہیں اور تقریبا 10 ہزار بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں(جن میں ایک ہزار سے زائد لڑکیاں ہیں) اور 4 مراکز صحت چل رہے ہیں.

اس ضلع میں تبدیلی 2011ء سےشروع ہوئی اور صوبائی تعمیرنو ٹیم(پی آر ٹی) کے تازہ ترین سروے کے مطابق مقامی پولیس کی پسندیدگی کی شرح اب 90 فی صد سے زائد ہے.

وزیردفاع فلپ ہیمنڈ نے کہا:

ہماری تمام مسلح افواج کی دلیری جنہوں نے نادعلی میں گزشتہ پانچ سال سے خدمات انجام دی ہیں بڑی متاثر کن رہی ہیں۔ان کی وابستگی اور محنت نے پہلے توعلاقے کو محفوظ بنانے اورپھرضلع کی سیکیورٹی کی ذمے داری سنبھالنےکے لئے افغان فورسز کی تربیت میں مدد دی ہے.

یہی وہ افغان فورسز ہیں جن کی تربیت برطانوی عملے نے کی ہے جو یہ یقینی بنائیں گی کہ افغانستان آئندہ کبھی دہشت گردوں کے لئے محفوظ پناہ گاہ نہ بن پائے.

ہلمند ٹاسک فورس کمانڈربریگیڈئیر ریوپرٹ جونزنے اس موقع پر کہا:

جب ناد علی میں برطانوی افواج پہلی بار داخل ہوئیں تو بےشمار لوگ گھر چھوڑ کر بھاگ چکے تھے لیکن افغان سیکیورٹی فورسز، آئیسافکے شراکت داروں اور افغان عوام کے حوصلے کی بناپر وقت کے ساتھ ساتھ ضلع تبدیل ہوتا گیا.

ناد علی کے شہری اب تحفظ کی بات نہیں کرتے وہ اسکولوں،طبی سہولتوں اورمعیشت کی بات کرتے ہیں۔.

ملک کے دوسرے حصوں کی طرح نادعلی میں پیش رفت کی یہ نمایاں مثال ہے کہ آئیساف فوجیں اب ضلع میں موجود نہیں ہیں اور سیکیورٹی افغان فورسزکی معمول کی ذمے داری بن گئی ہے۔

نادعلی کے ضلعی گورنر محمد ابراہیم نے کہا:

برطانوی فوج نےافغان سیکیورٹی فورسزکی بہت اچھی تربیت کی ہے۔اب جبکہ برطانوی فوج یہاں سے جارہی ہے،افغان عوام افغان سیکیورٹی فورسز پراعتماد کے لئے تیار ہیں.

برطانوی فوج نےافغان سیکیورٹی فورسزکی بہت اچھی تربیت کی ہے۔اب جبکہ برطانوی فوج یہاں سے جارہی ہے،افغان عوام افغان سیکیورٹی فورسز پراعتماد کے لئے تیار ہیں.

افغان فورسز اورافغان حکومت اس بہتری کو برقراررکھنے کے لئے تیار ہیں جو برطانوی فوج نے پیدا کی ہے۔

شائع کردہ 6 September 2013