خبروں کی کہانی

ہلمند سے برطانوی لڑاکا مشن کا خاتمہ

برطانیہ کی مسلح افواج نے ہلمندمیں اپنا لڑاکا مشن ختم کردیا ہے اورافغان نیشنل سیکیورٹی فورسزکو سلامتی کی ذمے داری کی آخری منتقلی کامرحلہ ہموارہوگیاہے.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
Union Flag lowered for the last time at Camp Bastion

Union Flag lowered for the last time at Camp Bastion

جیساکہ جنگی میدان میں ہوتا تھا، برطانوی فوجیوں نے امریکی اور افغانی ساتھیوں کے ہمراہ شانہ بہ شانہ کھڑے ہوکربرطانوی جھنڈے یونین جیک اورامریکی جھنڈےاسٹارزاینڈاسٹرائپس کوآخری بار باسٹین- لیدرنیک کمپلیکس میں سرنگوں ہوتے دیکھا.

یہ تقریب علاقائی کمان ( جنوب مغربی)کے آپریشن کا اختتام تھی، جو ایک برطانوی- امریکی اتحادی کمان تھی اورنیٹو کے آئیساف کے تحت کام کرہی تھی۔ دوسرے شریک ملک ڈنمارک، ایسٹونیا، جارجیا، ٹونگا، اردن اوربوسنیا تھے.

سکریٹری دفاع مائیکل فالون نے اس موقع پر کہا:

ہم فخر کے ساتھ ہلمندیں برطانیہ کے لڑاکا مشن کے خاتمے کا اعلان کررہے ہیں، جہاں ہم نے افغانستان کو ایک مستحکم مستقبل کا بہترین موقع فرام کیا ہے۔ ہماری مسلح افواج کی بے پناہ قربانی نے ایک مضبوط افغان سیکیورٹی فورس کی بنیاد رکھی، سلامتی کا وہ تناظر طے کیا جس نے ملک کی تاریخ میں پہلی باراقتدارکی جمہوری منتقلی کو ممکن بنایا اوراسے برطانیہ پر دہشت گرد حملوں کا اڈا بننے سے روک دیا.

اگرچہ ہم اپنی مشترکہ تاریخ میں ایک نمایاں باب کوختم کررہے ہیں، تاہم افغانستان سے تعاون کابرطانوی عزم اداروں کی ترقی، افغان نیشنل آرمی آفیسر اکیڈمی اورترقیاتی امداد کے ذریعے جاری رہے گا. افغانستان میں برطانیہ کی فوجی موجودگی اکتوبر 2001ء سے تھی جب یہ فوج 11 ستمبر 2001ء کو امریکا پر دہشت گرد حملوں کے خلاف نیٹو کی جوابی کارروائی کے لئے تعینات کی گئی .

ڈیفنس اسٹاف کے سربراہ جنرل سر نک ہاؤٹن نے کہا:

13 سال کی اس کارروائی میں ہماری تمام افواج کے ہزاروں مرداورعورتوں نے افغانستان کے عوام کے لئے سیکیورٹی کا ورثہ قائم کرنے میں بہت نمایاں کردار ادا کیا۔ بےحدمشکل حالات میں ہمارے مقاصد کے حصول کے لئے ایک زبردست اخلاقی جرآت، استحکام اورجدت کی ضرورت تھی.

2006ء برطانوی مشن کا رخ جنوبی افغانستان کی طرف ہوگیا جب اپریل میں ٹاسک فورس ہلمند کو اس علاقے میں بڑھتی ہوئی شورش سے نمٹنے کے لئے تعینات کیا گیا.

برطانوی اوراتحادی کوششوں سے افغان نیشنل سیکیورٹی فورسز( اے این ایس ایف)کی تشکیل اورفروغ کے لئے سلامتی کا تناظر متعین کیا۔ جون 2013ء میں330,000 پر مشتمل اے این ایس ایف نے افغانستان بھرمیں سلامتی کی ذمے داریاں سنبھالیں اورتب سے وہ 99 فی صد کارروائیوں کی ذمے دار رہی ہے۔ نمایاں کامیابیوں میں اس سال اپریل کےصدارتی انتخابات کے دوران تحفظ کی منصوبہ بندی اورفراہمی ہے جس میں لاکھوں افغانیوں نے ووٹ دیا.

Brigadier Rob Thomson, Deputy Commander of Regional Command South West, embraces a senior Afghan official during the End of Operations Ceremony.

Brigadier Rob Thomson, Deputy Commander of Regional Command South West, embraces a senior Afghan official during the End of Operations Ceremony. [Picture: Crown copyright]

بریگیڈئیر راب تھامپسن، نائب کمانڈر برائے علاقائی کمان جنوب مغرب نے کہا:

افغانستان میں برطانوی لڑاکا مشن کا باضابطہ خاتمہ،اے این ایس ایف کو ایک دانستہ، ذمے دارانہ اورمتوازن منتقلی کا آخری قدم ہے۔ اب وہ ہلمند یں سلامتی کی ذمے داری سنبھالنے کے لئے تیارہے۔ ایک اہل، معتبراوربااعتماد افغان فوج کی تشکیل میں ہم اپنے کردار پر بےحدفخر کرتے ہیں.

ان کے پاس ہتھیار ہے، وہ تیار ہیں اورمیں ان کی جرآت اور عزم کو دیکھ کر بڑا متاثرہوں.

ہم نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ ہلمند میں چند دشوارراستے بھی طے کئے ہیں اورمسلح فورسز کے ہر شعبے اور شاخ نے اس جدوجہدمیں حصہ لیا۔ ہم ان 453 سپاہیوں، نیوی اہلکاروں اورفضائی عملے کو کبھی نہیں بھولیں گے جنہوں نے جان کی قربانیاں دیں.

شائع کردہ 26 October 2014
آخری اپ ڈیٹ کردہ 26 October 2014 + show all updates
  1. Image text changed

  2. Added recent image

  3. First published.