خبروں کی کہانی

ہلمند کی شکل تبدیل ہوچکی ہے

کیٹریونا لینگ نے یہاں ان تبدیلیوں کا ذکر کیا ہے جو ان کے جنوبی افغانستان میں بحیثیت برطانوی سینئیرنمائندہ 18 ماہ قیام میں انہوں نے دیکھیں.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا

وسطی ہلمندصوبے میں بہت قلیل مدت میں، خاص طورپرلشکر گاہ کے اطراف وسطی وادی کے علاقے میں جہاں 80 فی صد آبادی رہتی ہے، بہت کچھ تبدیل ہوچکا ہے.

آج ایک افغان کی نظرمیں تحفظ سے زیادہ بازارمیں اشیا کی قیمتوں کا مسئلہ اہم ہے۔ بے روزگاری قابل رشک حدتک کم یعنی4 فی صد ہے۔ لڑکیاں اسکولوں میں پڑھ رہی ہیں،بیماروں اورحکومت کے منتخب نمائندوں کے لئے طبی مراکز کام کررہے ہیں۔ یہ سب کیسے ہوا اورسب سے اہم بات یہ کہ کیا یہ سب قائم رہ سکے گا؟

فائدے

کیٹریونا, کا کہنا ہے کہ ہاں قائم رہے گا: ہمیں اب ان کامیابیوں کو قائم رکھنا ہے جو ہم نے حاصل کی ہیں.

ہمیں اب ان کامیابیوں کو قائم رکھنا ہے جو ہم نے حاصل کی ہیں

  • حکومتی اثرکے پورے صوبے میں پھیلاؤ میں مددکرنا

  • حکومتی شعبوں کو عوام کے لئے جوابدہ بنانا

  • یہ دکھانا کہ باقاعدہ بجٹ اورمالیاتی منصوبہ بندی کے ذریعے عوام کودکھایا جاسکتا ہے کہ صوبائی اورضلعی سطح پرحکومت سے تعاون کے کیا فائدے ہیں

افغانوں کو صدیوں کے تجربات نے عملیت پسند بنادیا ہے۔ ان میں یہ یقین جڑپکڑگیا ہے کہ بقااس امرکی ستائش کہ کون اقتدار میں ہے اورپھراس کی حمایت میں ہے.

Tانہیں ہرروزاس سوال کا سامناہے کہ’میری زندگی پر سب سے زیادہ کس کا اثر ہے؟’ ایک طویل عرصے تک اس کا جواب تھا طالبان۔ لیکن انہوں نے محض انصاف کا ایک سخت نظام ہی دیا. پھرآئی ISAF, جس نے لوگوں کے دل و دماغ کے بدلےتحفظ اور زراعت میں آبپاشی کے لئے ڈالر پیش کئے.

کیٹریونا اوران کی ٹیم کے لئے چیلنج مقامی آبادی کو یہ باور کرانا تھا کہ اس سوال کا صحیح جواب ہے ‘درحقیقت تم پر خوداثرہونا چاہئیے اپنی حکومت اور اپنی سیکیورٹی فورسزکے ذریعے’ ۔ لیکن کیٹریونا کو احساس تھا کہ اس پیغام کوذہن نشین کرانے کے لئےحکومت پرعوام کااعتمادضروری ہے اوراسے عوام کے لئےخدمات بھی انجام دینا ہونگی:

ہلمند منصوبہ

لہذاسب سے پہلے کیٹریونا نے ہلمند منصوبے کا جائزہ لیا۔:

یہ ایک کارآمد دستاویز تھی،’‘انہوں نے بتایا۔’’ اس میں انفرااسٹرکچر سے لے کے حکومت سازی تک ہرچیزموجود تھی البتہ ترجیحات اتنی درست نہیں تھیں.

یہ واضح تھا کہ ہم جوکچھ بھی کریں گے اس سے حکومت کے جواز اور عوام کے اس پر اعتماد کو تقویت ملنا ضروری تھا۔اس سے ٹیم کے لئے ایک عجیب وغریب رہنما اصول طے پایا۔اگر ان کی کوششوں کے نتیجے میں عوام نے یہ باور کرلیا کہ ٹیم اچھا کام کررہی ہے تو ان کا مقصد ناکام ہوگیا۔ کیونکہ حکومت کے جوازکو درست ثابت ہونا تھا نہ کہ ان کے.

یہ کامیابی کی ایک زبردست کہانی ہے۔ یہ ہلمند کا کارنامہ ہے جو دکھا رہا ہے کہ مقامی حکومت کو کیسے کام کرنا چاہئیے اور اس سے قومی مباحثے کی شکل تشکیل پارہی ہے.’’

قبائلی نظام

کیٹریونا نے وضاحت سے بتایا:

یہاں ایک پیچیدہ قبائلی نظام کارفرماہے جسے ہم سمجھنے کی امید بھی نہیں رکھتے،البتہ ہم یہ کرسکتے ہیں کہ ایسے متوازن نظام قائم کردیں کہ کوئی ایک مرکزبہت زیادہ طاقتورنہ بن پائے.

اب جبکہ تنظیمی میکانزم رائج ہوچکا اورکام کررہا ہےاور مالی وسائل براہ راست ہلمند کے بجٹ میں جارہے ہیں،حکومت یہ دکھا سکتی ہے کہ عوام کی ضرورت کی سہولیات اورسرمایہ کاری کی قوت اس کے پاس ہے.

اوراگر یہ نظام یہاں کام کر سکتا ہے تو کسی اور جگہ کیوں نہیں۔اسے قومی سطح پر کیوں نہ پھیلایا جائے۔.

اب طالبان کے لئے پہلے جیسایہ پروپیگنڈا مشکل ہو گیا ہے کہ ‘حکومت بدعنوان ہے،ہم آپ کو انصاف فراہم کرسکتے ہیں۔’سارے ادارے معمول کے مطابق کام کررہے ہیں اس لئے طالبان کے لئے جنگجوؤں کو متحرک کرنا مشکل تر ہوتا جائے گا.

اور اگر وہ کسی ضلع کے مرکز پر قبضہ کر لیں تو کیا ہوگا؟

سرکاری بجٹ تک رسائی کے بغیر وہ کچھ نہیں کر سکیں گے۔ لوگوں کی توقعات اب مختلف ہوچکی ہیں۔.

مقامی سطح پرسوچنا

ہلمند میں صوبائی سطح پر کامیابی نے کیٹریونا کو بھی حیرت زدہ کردیا ہے۔

میں اب خودمقامیت کی قائل ہوگئی ہوں۔ میں سمجھتی تھی کہ مقامی حکومت میں کسے دلچسپی ہوگی۔ یہ جاننا حیرت کاباعث ہے کہ مقامی محرکات، مقامی اختراعات کاپھلنا پھولنا کتنا اہم ہوتا ہے اوریہ کتنا اہم ہے کہ اس کامیابی کومرکز تک بھی پہنچایا جائے.

شائع کردہ 1 October 2013