خبروں کی کہانی

انتہا پسندی کی روک تھام کے لئے رابطہ ضروری ہے

وزیر برائے سلامتی جیمز بروکنشئیرنے پر تشدد انتہا پسندانہ نظریات کے خلاف مقابلے کے لئے رابطے کا استعمال ضروری قرار دیا ہے.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا

وہ انتہا پسندی کا رابطے کے ذریعے انسداد کرنے پرمنعقدہ ایک کانفرنس میں عالمی انسداد دہشتگردی فورم میں تقریر کررہے تھے جو لندن میں ہونے والی اس قسم کی پہلی کانفرنس ہے.

اپنی تقریرمیں انہوں نے کہا:

جو افراد دہشت گردی کے اقدامات کا جوازپیش کرتے یا ان کی تعریف کرتے ہیں ، وہ مسخ شدہ اورگمراہ کن نظریات کو استعمال کرتے ہیں۔ وہ اپنی سوچ کے مطابق لوگوں کو بھرتی کرتے ہیں اوردنیا کو منقسم دیکھنا چاہتے ہیں،سادہ لفظوں میں یوں کہئیے کہ وہ حقیقت کوایسا رنگ دیتے ہیں کہ جس سے ہر شخص ‘ہم ‘ یا ‘وہ’ میں تقسیم ہوجائے.

دنیا کا یہ تصور وہ روزانہ ہی کمزورافراد کے سامنے پیش کرتے ہیں، اس کمزوری کی کئی وجوہ ہو سکتی ہیں۔.

اسے روکنا ہوگا۔ ہمیں انتہاپسندی کے عمل کو سمجھنے کے لئے اور ہر قدم پر ان کی روک تھام کے لئے ہر کوشش کرنا ہوگی.

ہم جو کام کررہے ہیں

انتہا پسندی کے نظریے کی روک تھام کے لئے جو مثبت کام پہلے ہی کیا جارہا ہے وزیر نے اس کو نمایاں کرتے ہوئے کہا:

  • نفرت اورعدم برداشت کی تبلیغ کرنے والوں کا برطانیہ میں داخلہ بند کرکےانتپاپسندانہ پروپیگنڈے کے بہاؤ کو روکنا، خواہ ان کے نظریات القاعدہ کے ہوں یا انتہائی دائیں بازو کے، وہ یہاں آکرہماری آزادیوں کااستحصال کرتے ہیں

  • صف اول کے ہزاروں کارکنوں کی تربیت تاکہ وہ صحت اورتعلیم جیسے شعبوں میں انتہا پسندی کے لئے پائی جانے والی کمزوری کی شناخت کرسکیں

  • انتہا پسند مقررین کو عوامی پلیٹ فارم استعمال کرنے سےیقینی طور پر روکنے کے لئے کام کرنا اور ایسے کمیونٹی منصوبوں سے تعاون کرنا جو ان افرادپرکام کرتے ہیں جو انتہا پسندی کی طرف جھک سکتے ہیں

  • دہشت گردی اورانتہا پسندی کے آن لائن موادکی روک تھام کے لئے اقدامات کرنا جس میں انٹرنیٹ سے وہ مواد فوری طور پر ہٹانا جو دہشت گردی کے ضابطے کی واضح خلاف ورزی کرتا ہو۔اب تک آن لائن دہشت گردی مواد کے 6000 نمونے ہٹائے جاچکے ہیں.

رابطوں کے ذریعے انتہا پسندی کی روک تھام

انتہا پسندی کے پیچھے جذباتی اور نفسیاتی کمزوریوں کو سمجھنے اور ان میں دخل اندازی کے مواقع کی پہچان کے لئے ہمیں مزید کوشش کرنا ہوگی۔ ہمیں یہ سوال کرنا چاہئیے کہ انتہا پسندی کو جانے والے راستے پر وہ کون سے مقامات ہیں جہاں رابطے موثرثابت ہو سکتے ہیں:

ہمیں القاعدہ جیسی تنظیموں میں کشش کی وجہ کو مزید سمجھنا ہوگا۔ ہمیں خود سے یہ سوال کرنا ہوگا کہ کیا یہ نام اور شہرت کی وجہ سے ہے؟اور یہ بھی کہ القاعدہ کس حد تک ایک عقیدے کا نام ہے؟ اور وہ رابطے کے کون سے آلات ہیں جو اس نام یا عقیدےکے نظام میں رخنہ ڈال سکتے ہیں؟

ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہئیے کہ جب ہم انتہا پسندوں کو آن لائن چیلنج کررہے ہوں تو ہمیں ان کے بدلتے ہوئے انداز اوربیرون ملک کارروائی کے لئے طاقتوراور جذباتی کال – جہاد – پر نظر رکھنا ہوگی؟

یہ تقریر انتہاپسندی ٹاسک فورس کے دوسرے اجلاس کےبعد کی گئی جو وزیر اعظم نے وولچ کے حالیہ حملے کے بعد تشکیل دی ہے تاکہ انتہا پسندی اوربنیاد پرستی کی روک تھام کی جاسکے

شائع کردہ 27 June 2013