پریس ریلیز

پاکستان کے وزیراعظم کا اس ہفتے برطانیہ کا دورہ

حکومت برطانیہ اورحکومت پاکستان نے اس موقع پرایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
PM of Pakistan visits Downing Street (The Prime Minister's Office)

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف اس ہفتے برطانیہ میں ہیں۔ وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون اوروزیراعظم پاکستان نے آج لندن میں ملاقات کی اور پاکستان اور برطانیہ کے درمیان دوستی اور شراکت داری کے مضبوط بندھنوں کی توثیق کی۔دونوں رہنماؤں نے برطانیہ- پاکستان تعلقات کی تقویت کے لئے اپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے لاہور میں ایک نئے ڈپٹی ہائی کمیشن کے قیام پر اتفاق کیا۔ برطانیہ اور پاکستان دولت مشترکہ کے رکن کی حیثیت سے قریبی تعاون اورموثر طریقے سے کام کرنے کی ایک طویل تاریخ رکھتے ہیں۔برطانیہ میں پاکستانی نژاد شہری بڑی تعداد میں آباد ہیں جنہوں نے برطانیہ کی ثقافتی اور معاشی زندگی میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔دونوں ملک کئی شعبوں میں اپنے تعلقات کو وسیع تر کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔مئی 2013ء میں پاکستان کے تاریخی انتخابات کے بعدیہ وزیر اعظم نوازشریف کا پہلا سرکاری دورہ برطانیہ ہے۔ نوازشریف سکریٹری خارجہ، ہوم سکریٹری، سکریٹری دفاع، سکریٹری برائے ادارہ بین الاقوامی ترقی سے بھی ملاقاتیں کریں گے اور پاکستان سرمایہ کاری کانفرنس میں اہم تقریر کریں گے.

ثقافتی اورتعلیمی تعاون

اس دورے میں برطانیہ- پاکستان ثقافتی اور تعلیمی تعاون کے ‘روڈ میپ’کا اجرا کیا جائے گاجس سے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان ثقافتی رابطے کی بنیاد کا تعین ہوگا، اگلے تین سال کے لئے ثقافتی رابطے کا کیلنڈر ترتیب دیا جائے گا اور تعلیم کے باب میں دونوں ملکوں کے مابین مستحکم تعلقات میں پیش رفت کی جائیگی۔برطانیہ کے فراہم کنندگان کی شراکت میں روڈ میپ میں برٹش کونسل کی پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخواہ میں اگلے 4 سال میں انگریزی کے 10 لاکھ اساتذہ کی تربیت شامل ہے تاکہ پاکستان میں انگریزی کی تعلیم کے معیار کو بڑھایا جاسکے۔برٹش کونسل کے پاکستان میں مقام کے بارے میں مفاہمت کی نئی یادداشت میں کئی مشترکہ سرگرمیوں کا تعین کیا گیا ہے جن میں انگریزی زبان کی تعلیم، آرٹ اور تخلیقی صنعتیں شامل ہیں۔ روڈ میپ میں ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی کے ذریعے بھی کام کو نمایاں کیا گیا ہے جو پاکستان میں ابتدائی اورثانوی تعلیم کی فراہمی میں تعاون کے لئے ہے اور جو 2015ء تک سالانہ 40 لاکھ مزید بچوں کی اسکولوں میں تعلیم اور 90 ہزار اساتذہ کی تربیت کو ممکن بنانے کے لئے ہے۔برطانیہ نے نواز شریف کی حکومت کی جانب سے تعلیم کو ترجیح دئیے جانے کا خیر مقدم کیا اس میں حال میں تعلیم کے بجٹ کو مجموعی قومی آمدنی کے 4 فی صد تک بڑھانے کا کمٹ منٹ شامل ہے۔دونوں حکومتوں نے پنجاب میں تعلیم میں حالیہ پیش رفت اورخیبرپختونخواہ میں برطانیہ کی تعلیمی شراکت داری کے از سرنو اجرا کو نوٹ کیا جس سے صوبے میں تمام پرائمری اور لوئرسیکنڈری اسکولوں کے بچوں کو فائدہ ہوگا۔ دونوں جانب سے برطانیہ اور پنجاب کی حکومتوں کے درمیان غربت کا شکار 135000 افراد کو جس میں 40 فی صد خواتین ہونگی پیشہ ورانہ ہنر کی تربیت کی فراہمی کے لئے شراکت داری کا بھی خیر مقدم کیا ۔ پاکستان نے مشترکہ تاریخ اور ان سپاہیوں کو اعزاز دینے پر اتفاق کیا جو ان علاقوں سے تعلق رکھتے تھے جو اب پاکستان میں شامل ہیں اور جنہوں نے پہلی جنگ عظیم میں حصہ لیا تھاور اس کے لئے اسلام آباد میں شہیدوں کے لئے ایک یادگار بنانے کا فیصلہ کیا گیا.

تجارت و سرمایہ کاری

برطانیہ اور پاکستان نے یہ بھی تبادلہ خیال کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت وسرمایہ کاری روابط کو کیسے فروغ دیا جائے۔دونوں جانب سے 2015ء تک دوطرفہ تجارت کو 3 بلئین پاؤنڈ تک لے جانے کے عہد کی توثیق کی۔ایک نظر ثانی شدہ تجارت و سرمایہ کاری روڈ میپ میں برطانیہ اور پاکستان کے درمیان نئے تعاون کا تعین کیا گیا ہے جس کے تحت چار نئے کاروباری چیمپئین کاروباری ایجنڈا کو فروغ دیں گے۔ نئی خصوصی پیش قدمیوں کے تحت برطانوی کمپنی ایشئین پریشئس منرلز نےپاکستان میں 10کرور پاؤنڈ سے زائد کی سرمایہ کاری سے ایک نئے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔ برطانیہ، پاکستانی اور برطانوی سرمایہ کاروں کے درمیان مکالمے کے فروغ میں بھی تعاون کررہا ہے جو وزیر اعظم نواز شریف، وزیر خزانہ اسحق ڈار اوراسٹینڈرڈ چارٹر بینک کے عالمی چیف ایگزیکیٹو پیٹر سینڈز کی ایک گول میز کانفرنس سے نمایاں ہوا ہے۔وزیراعظم نوازشریف ایک تجارت وسرمایہ کاری کانفرنس میں بھی مہمان خصوصی تھے جس میں 100 سے زائد مندوبین نے شرکت کی۔ برطانیہ نے پاکستان کی معیشت میں ترقی کے ان اشاروں کا بھی خیر مقدم کیا جو یورپی یونین کے پاکستان کو جی ایس پی پلس درجہ دئیے جانے کے نتیجے میں ہورہی ہے۔یہ درجہ کئی اقدامات کا متقاضی ہے جن میں انسانی حقوق کی صورتحال ہے جس کی نگرانی ایک اسکور بورڈ کے ذریعے ہوگی۔برطانیہ اس کی موثر نگرانی کے لئے پاکستان کو مزید مشورے اور تعاون فراہم کرے گا.

معیشت اور ترقی

برطانیہ اور پاکستان نے اقتصادی سرگرمی میں پیش رفت کے اشاریوں کا خیر مقدم کیا اور پاکستان میں معاشی استحکام، مجموعی ترقی اور خوشحالی کے لئے بہتر صورتحال کی اہمیت پر اتفاق کیا۔انہوں نے پاکستان حکومت کی اہم اقتصادی اصلاحات، خصوصا مجموعی قومی آمدنی اور ٹیکس کے تناسب کو 15 فی صد تک بڑھانے، پر عملدرآمد میں تعاون کے لئے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا اوراس میں تعاون کے لئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور ہر میجسٹیز ریونیو اینڈ کسٹمز کے درمیان تعلقات کی تشکیل کا خیر مقدم کیا ۔ برطانیہ اور پاکستان نے کاروباری ماحول میں بہتری کے لئے اور پاکستان میں چھوٹے اور ترقی پزیر کاروباروں کے لئے داخلی اورعالمی سرمایہ کاری میں اضافے کے لئے برطانوی تعاون کے اجرا کا خیر مقدم کیا۔اس کا مقصد اضافی معاشی پیداوار میں 40 کرورپاؤنڈ کی تخلیق اور 4 لاکھ ملازمتیں فراہم کرنا ہے۔ان میں سے نصف مواقع خواتین اور نوجوانوں کے لئے ہیں ۔برطانیہ اور پاکستان دونوں نے استحکام اور نمو کے لئے موثر علاقائی تعاون کی اہمیت پر اتفاق کیا۔ دونوں جانب سے پاکستان کی تجارتی مسابقت خاص طور پر پاکستان اور اس کے پڑوسیوں کے درمیان تجارتی رکاوٹوں میں کمی کے لئے کام کرنے پر اتفاق کا اظہار کیا گیا۔ برطانیہ اور پاکستان نے توانائی کے لئے مہارت اور کاروباری مکالمے کے تبادلے پر اتفاق کیا۔ دونوں جانب سے پنجاب حکومت کی صحت سے متعلق نئی اصلاحات کا خیر مقدم کیا گیا ان اصلاحات کو ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی کا تعاون حاصل ہےاور اس کا مقصد بنیادی طبی دیکھبھال کی صوبے بھر میں فراہمی کو بہتر بنانا ہے جس سے امیونائزیشن کا دائرہ بڑھانے اورماؤں اور بچوں کی ہلاکت میں کمی میں مدد ملے گی.

سلامتی اور دفاع

وزیر اعظم نواز شریف نے برطانوی وزرا کے ساتھ پاکستان اوروسیع ترخطے میں سلامتی اوراستحکام پربھی جامع تبادلہ خیال کیا۔انہوں نے نئی افغان حکومت کی مدد اور نئی بھارتی حکومت کے ساتھ قریبی تعاون کی اہمیت پراتفا ق کیا۔ دونوں حکومتوں نے دہشت گردی، منظم جرائم اورغیر قانونی تارکین وطن کے مشترکہ خطرات کی روک تھام کے لئے مل جل کر کام کرنے کے عزم کی ازسرنو تصدیق کی اورپاکستان کی نئی قومی داخلی سلامتی پالیسی کی حمایت کا یقین دلایا۔ ایک محفوظ اورمستحکم پاکستان کی مدد کے موضوع پر دونوں جانب سے دہشت گردی کی روک تھام کی تربیت اورتعاون کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ اس میں فضائی سلامتی، ہمارے موجودہ آئی-ای- ڈی روک تھام پروگرام کومزید آگے بڑھانے کے بارے میں چھان بین اورکسٹم میں تحفظاتی تعاون شامل ہیں۔

کثیر الجہتی امور

برطانیہ نے پاکستان کی ‘تنازعات میں جنسی تشدد کے خاتمے کے لئےکمٹ منٹ کے اعلامیے’کی توثیق کا خیرمقدم کیا، اس کا اجرا سکریٹری خارجہ ولیم ہیگ نے ستمبر 2013ءمیں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے دوران کیا تھا۔ اس جنسی تشدد کے خاتمے کے لئے سکریٹری خارجہ 13- 10 جون کو ہونے والی عالمی کانفرنس کی اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے خصوصی نمائندے کے ساتھ مشترکہ میزبانی کریں گے ۔ اس کانفرنس کا مقصد اعلامیے میں کئے گئے کمٹمنٹس کو عملی اقدامات میں تبدیل کرنے کےلئے عالمی برادری کومجتمع کرنا ہے

مزید معلومات

برطانیہ-پاکستان کا ثقافتی و تعلیمی روڈ میپ

برطانیہ-پاکستان کا تجارت و سرمایہ کاری روڈ میپ

وزارت خارجہ ٹوئٹرپر @وزارت خارجہ

وزارت خارجہ فیس بک اور گوگل+

وزارت خارجہ اردوٹوئٹریوکےاردو

وزارت خارجہ فیس بک

اردوویب سائٹ

Media enquiries

For journalists

ای میل newsdesk@fco.gov.uk

شائع کردہ 30 April 2014