خبروں کی کہانی

ایران: 'ایک معاہدہ میز پرموجودہے اورکیا جاسکتا ہے'۔

سکریٹری خارجہ ولیم ہیگ نے بی بی سی کے ساتھ آج ایک انٹرویو میں ایران کے ساتھ مذاکرات میں پیش رفت کے بارے میں بات کی ہے.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا

ولیم ہیگ نے کہا:

اس معاملے میں چند خلا موجود ہیں- اگرچہ وہ چھوٹے ہیں۔ آ پ نے پوچھا ہے’ گڑ بڑ کیا ہوئی؟’ میں کہونگا کہ کافی کچھ گڑبڑ ہوگیا۔ یہ بہت مشکل مذاکرات ہیں لیکن یہ آئندہ چند سال میں عالمی امن اور سلامتی کے لئے بنیادی اہمیت رکھتے ہیں اس لئے ہمیں ان کو جاری رکھنا ہے.

یہ مذاکرات کافی تفصیل سے ہوئے ہیں اورایران کے جوہری پروگرام کے تقریبا ہر پہلو کے بارے میں بات ہوئی ہے؛اس میں کافی پیش رفت ہوئی ہے اوراس میں کوئی شک نہیں کہ جیسا کہ امریکی سکریٹری خارجہ جان کیری نے کہا کہ فریقین ایک دوسرے کے قریب ہیں اوران مذاکرات سے پہلے کے مقابلے میں ہم سب اب قریب تر ہیں.

لہذا ہم وقت ضائع نہیں کرتےرہے ہیں البتہ یہ خاصے مشکل مذاکرات ہیں اوریقینا اگلے دس دن میں20 نومبرکوہم انہیں ہاں جنیوا میں دوبارہ جاری کریں گے اور رفتارکو برقراررکھنے کی کوشش کریں گے۔ رفتار برقرار رکھنا بہت ضروری ہے اور معاہدہ ممکنہ ہے۔ معاہدہ میز پرموجود ہے اور اورکیا جاسکتا ہے.

اینڈریو مار:

کیا یہ کہنا صحیح ہوگا کہ بڑا مسئلہ یہ ثابت کرنا ہے کہ پرامن مقاصدکے لئےافزودگی کو جوہری ہتھیاروں کے لئے استعمال نہیں کیا جاسکتا اور یہ کہ اس پر پابندی آپ لوگوں کے لئے ایک بڑا مسئلہ ہے؟

ولیم ہیگ: ہاں، یہ درست ہے۔ ایران کی نیت اورجوہری پروگرام کے بارے میں بلاشبہ اعتماد کا فقدان ہے۔ گزشتہ کئی سال میں وہ باقی دنیا سےبہت کچھ چھپاتے رہے ہیں، انہوں نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کو نظرانداز کیا ہے اورعالمی جوہری توانائی ایجنسی کو نظرانداز کیا ہے۔ لہذا اعتمادکی زبردست کمی تو ہونا ہی ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں ہر جزو کا جائزہ لینا ہوگا اوراس کا مطلب ہے کہ ہمیں پروگرام کے ہرپہلوپرغور کرنا ہوگا، ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ ایران سے معاہدے کا مطلب کیا ہوگا.

لیکن مثبت باتوں میں سے ایک یہ ہے کہ 3+3 ممالک کا، ایران سے مذاکرات کرنے والے چھ ممالک جس میں سے ایک ہم ہیں، کل رات مذاکرات کے اختتام پرآپس میں واضح اتفاق رائے پایا گیا۔ آج علی الصباح جو آخری میٹنگ ہوئی ہم سب ایران سے ایک ہی بات کہہ رہے تھے اور اسی معاہدے کی حمایت کرہے تھے جو کیا جاسکتا ہے اور ایرانیوں کو اگلے چند دن میں احتیاط سے اس پرغور کرنا ہوگا.

اینڈریو مار:اور آپ جوطویل عرصے سےایرانی مذاکرات کاروں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کردیکھتے رہے ہیں،کیا آپ ان پراعتمادکرتے ہیں?

ولیم ہیگ:ہمارے تعلقات اچھے ہیں، میرے ایرانی وزیرخارجہ جوادظریف سے دوستانہ ذاتی تعلقات ہیں۔ وہ سخت مذاکرات کار ہیں لیکن بڑے تعمیری اندازکے۔ مجھے یقین ہے کہ وہ یہ مسئلہ حل کرنا چاہتے ہیں، وہ معاہدے کے لئے آمادہ ہیں، وہ عالمی برادری کے ساتھ معاہدہ کرنا چاہیں گے۔ایران بہرحال بے حد سنگین دباؤ میں ہے ۔یہ ان کیسوں میں سے ایک ہے جہاں دنیا کے ایک بڑے حصے کی عائد کردہ پابندیاں کافی اثرڈال رہی ہیں، وہ ایرانی رہنماؤں اور ایرانی معیشت پر بری طرح اثر اندازہورہی ہیں اور جب تک معاہدہ نہ ہو یہ دباؤجاری رہے گا۔ اس لئے یوں سمجھئیے کہ مجھے ان کے (جوادظریف کے)خلوص پر یقین ہے.

لیکن ایران میں اقتدار کا ڈھانچہ کافی پیچیدہ ہے اوراس باب میں ایران میں بھی اسی طرح مختلف اندازہائےفکر ہیں جیسے ہمارے ملکوں میں ہیں.

اینڈریومار:اور اسرائیل میں تو آج صبح اطمینان اور خوشی کاعالم ہوگا کہ معاہدہ نہیں ہوا۔ ان کے وزیراعظم نے اسے ممکنہ’’ دنیا کے لئے سیاہ دن’ قراردیا ہے اور وہ ایران کے بم سے خوفزدہ ہیں۔ کیا آپ کے خیال میں ‘الف’ وہ کچھ بھی کہیں اگلے چند ہفتوں میں معاہدہ ہوجائیگا۔اور ‘ب’ کیاآپ واضح ضمانتیں حاصل کر سکیں گے جس سے اسرائِلی حکومت جیسے عناصر مطمئن ہو سکیں کہ مستقبل قریب میں کوئی ایرانی بم نہیں آئے گا?

ولیم ہیگ:اس سوال کے جواب میں کہ ‘کیا ایسااگلے چندہفتوں میں ہو سکے گا’تو اس کا اچھا خاصا امکان ہے۔لیکن جیسا کہ میں کہتا ہوں یہ خاصےمشکل مذاکرات ہیں اورمیں قطعی طور سے نہیں کہہ سکتا کہ یہ کب ختم ہونگے۔ لیکن ہم 20 اور21نومبر کو پھر کوشش کریں گے۔ ہم اس کے حل کے لئے زبردست توانائی اور استقامت استعمال کریں گے۔ کیا اس معاہدے سے سب خوش ہونگے؟ نہیں، کیونکہ سمجھوتے کرنا ہونگے۔ میں نے، کل جب میں جنیوا میں تھا اسرائیلی وزرا سے ٹیلی فون پربات کی ہے اور ان کو بتایا ہے کہ ہم کس قسم کا معاہدہ کرنے کی امید کررہے ہیں۔ اور یہ کہ یہ پوری دنیا کے مفاد میں ہے،بشمول اسرائیل کے اورتمام عالمی ملکوں کے کہ ہم ایک سفارتی معاہدے پر پہنچ جائیں اورہم اس مسئلے کے بارے میں پراعتمادہوجائیں کیونکہ دوسری صورت میں دنیا میں جوہری پھیلاؤ اور مستقبل میں تنازعات کاخطرہ پیداہوگا.

شائع کردہ 10 November 2013
آخری اپ ڈیٹ کردہ 12 November 2013 + show all updates
  1. Added translation

  2. First published.