خبروں کی کہانی

مزید افغان عورتوں کو بیلٹ بکس تک پہنچانا

افغانستان میں خواتین کی جمہوری شرکت اورقیادت کے لئے حوصلہ افزائی.

برطانیہ افغانستان میں مزید خواتین کو مقامی اور قومی انتخابات میں حصہ لینے، جمہوری شراکت اورخواتین کی قیادت کی تعمیر میں مدد دینے کے لئے مدد دے گا.

نئی مالی امداد سے خواتین کی ووٹ دینے اور 2014ء کے صدارتی اورصوبائی انتخابات اور 2015ءکے پارلیمانی انتخابات میں بھی مزید خواتین کی امیدوار بننے کے لئے حوصلہ افزائی ہوگی.

اس سے پارلیمنٹ کی 50 خواتین اراکین اور 100صوبائی کونسلرز کو ضروری سیاسی اہلیت کی تربیت بھی دی جا سکے گی، جیسے کہ حکمت عملی کی تشکیل،مذاکرات،مہم ، عطیات اکھٹا کرنا، قیادت اور فیصلہ سازی.

افغانستان میں نسوانی حقوق میں حالیہ پیشرفت کے باوجود خواتین کو اب بھی بڑے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس میں جسمانی تشدد سے لے کر نفسیاتی استحصال تک شامل ہے. 2012ء میں ایشیا فاؤنڈیشن کے ایک سروے میں انکشاف ہوا کہ سروے میں حصہ لینے والی عورتوں کی تقریبا آدھی تعداد (46 فی صد)کا ماننا ہے کہ خواتین کو ووٹ دینے سے پہلے مردوں سے ہدایت لینا یا مشورہ کرنا چاہئیے.

جمہوریت میں خواتین کی شرکت میں اضافے کے لئے 5۔4 ملین پاؤنڈ کی امداد کا اعلان اس ہفتے کیا گیا ہے ڈینی الیگزینڈر خزانے کے چیف سکریٹری نے افغانستان کے دورے کے دوران افغان خواتین سے ان کے مسائل سنے کہ وہ کس طرح اپنے مسائل پر قابو پانے اور ملک کے آنے والے انتخابات میں سرگرم کردار ادا کرنے کے لئے کوشش کرہی ہیں.

چیف سکریٹری ڈینی الیگزینڈر نے کہا:

افغانستان کی حقیقی تعمیر کے لئے ہمیں خواتین کو انتخابات میں امیدوار بننے اور ووٹ دینے کے لئے تیار کرنا ہوگا۔ایک جمہوری اورمحفوظ ملک کی تعمیر کے لئے خواتین کی حیثیت کلیدی ہے۔ وہ افغانستان کا مستقبل ہیں۔افغانستان کو دہشت گردوں کے ہاتھوں سے نکالنے کے بعد اب ہم اسے عوام کو سونپنے کے لئے سخت محنت کررہے ہیں۔اس اضافی امداد سے خواتین کو اس راہ پر قیادت کرنے میں مدد ملے گی.

ہلمند کی خواتین کے ایک گروپ سے گول میز کانفرنس میں جس میں کونسلرز بھی شامل تھیں، ڈینی الیگزینڈر کو خواتین، نوجوانوں اورشہری معاشرے کے اہم کردار کے بارے میں بتایا گیاجو وہ ملک کے آنے والے انتخابات میں ادا کریں گے۔انہوں نے سیاست میں سرگرم کردار ادا کرنے کی کوشش کرنے والی خواتین کو درپیش نمایاں مسائل پر بھی بات چیت کی.

برطانوی حکومت پہلے ہی افغان جمہوری تنظیموں کو وسیع انتخابی مشاہدے کے لئے سب سے زیادہ امداد دیتی ہے۔ یہ امداد اس 12 ملین پاؤنڈ امدادکے علاوہ ہے جو افغان انتخابی عمل میں اعتماد سازی کے لئے برطانیہ پہلے ہی اعلان کرچکا ہے.

چیف سکریٹری سیکنڈری اسکولوں کی طالبات سے بھی ملے جنہوں نے ثانوی تعلیم میں مزید لڑکیوں کے لئے مواقع کی راہ میں حائل دشواریوں اورافغان معاشرے میں خواتین اورلڑکیوں کی بڑھتی ہوئی اہمیت کی بات کی.

اس دورے میں انہوں نے یہ بھی دیکھا کہ برطانیہ کی حالیہ 47 ملین پاؤنڈ کی امداد سے افغانستان کے بعض غریب ترین دیہی علاقوں کی لڑکیوں کوگرلزایجوکیشن چیلنج فنڈکے ذریعے معیاری تعلیم حاصل کرنے کا موقع مل سکے گا.

یہ امداد تین سال میں لڑکیوں کی تعلیم کی ابتدائی سے ثانوی تعلیم تک بہتری لانے کے لئے اختراعی انداز میں سرمایہ کاری کرے گی اوراس کا ہدف مزید ڈھائی لاکھ افغان لڑکیوں کو تعلیم کے مواقع دینا ہوگا.

انہوں نے مزید کہا:

تعلیم افغانستان میں خواتین اورلڑکیوں کی زندگی میں بہتری کا اہم حصہ ہے۔خواتین کے حقوق کی سر بلندی اوران کے لئے ملازمتوں کے مواقع میں بہتری بڑی اہم ہے۔اس کا کوئی فوری اورجلد نتیجہ دینے والا حل نہیں ہوتا.

ساٹھ لاکھ بچے باقاعدگی سے اسکول جاتے ہیں جن میں 20 لاکھ سے زیادہ لڑکیاں ہیں جو طالبان کے دور میں صفر کے برابر تھیں۔ تعلیم اور انتخابات میں خواتین کی شرکت کے لئے جوتعاون برطانیہ فراہم کررہا ہے وہ افغان خواتین اورلڑکیوں کی کئی نسلوں کی زندگی میں بہتری کے لئے بڑا کردار ادا کرے گا.

گرلزایجوکیشن چیلنج فنڈ کی 47 ملیں پاؤنڈ کی امداد افغانستان کے چند غریب ترین علاقوں کی لڑکیوں کے لئے سرمایہ کاری کرے گی۔ اس پروگرام کے تحت ایک ٹیچر اپرینٹس شپ اسکیم ہوگی جو لڑکیوں کو ثانوی اسکول کے بعد پڑھانے کے لئے تیار کرنے، لڑکیوں کی اگلی نسل کو تعاون فراہم کرنے اور والدین اورکمیونٹی کی لڑکیوں کی تعلیم میں شراکت میں اضافے اور ان بڑی عمرکی لڑکیوں کو تعلیم کے لئے دوبارا موقع دینےمیں، جو اس سے محروم رہی ہیں، مدد دے گی.

برطانوی حکومت اس امرکو یقینی بنانے کے لئے عہد کرچکی ہے کہ حالیہ پیش رفت سے،بشمول تعلیم کے، مستقبل کی تعمیر کی جائے۔ برطانیہ نے 2017ء تک ہر سال 178ملین پاؤنڈ کی ترقیاتی امداد پراتفاق کیا ہے.

شائع کردہ 29 August 2013