پریس ریلیز

وزیربرائےوزارت خارجہ کا سزائے موت کے عالمی خاتمے کا مطالبہ

وزارت خارجہ کی وزیر برائے انسانی حقوق نے برطانیہ میں آخری سزائے موت دئیے جانے کے 50 سال گزرنے پر عالمی سطح سے اس کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا

بیرونس جوائس اینلےنے اس موقع پر کہا:

اس ہفتے برطانیہ میں آخری بار سزائے موت پر عملدرآمد کو 50 سال گزرے ہیں۔ اس کے بعد سے ہمارے قوانین میں تبدیلی آئی اور ملک سے اس کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ ہوگیا.

برطانیہ سزائے موت کا سخت خالف ہے کیونکہ ہمارا ماننا ہے کہ اس سے انسانی وقار متاثر ہوتا ہے اور اس بات کی کوئی شہادت نہیں ہے کہ اس سے رکاوٹ پیدا ہوتی ہو اسی لئے ہم اس کے عالمی خاتمے کا مطالبہ کررہے ہیں.

یہ بھی ایک المناک حقیقت ہے کہ بے گناہ افراد کو موت دے دی جائے اور اس کا کبھی مداوا نہ کیا جاسکے۔ برطانیہ میں اس کے خاتمے سے پہلے چند بار سزائے موت پانے والے افراد کو بعد میں بے گناہ پایا گیا یا وہ یقینی طور پر اس سزا کے مستحق نہ نکلے.

ایک المناک مثال ڈیرک بینٹلی کی ہے جسے 1953ء میں پھانسی دی گئی۔ اس کا نام آخرکار 1998ء میں قتل کے الزام سے باضابطہ طوربری ہوا جو 40 سال کی تاخیر تھی۔ سزائے موت کےخاتمے کے بعد سےہم مجرموں کو سزا کے بعدمعافی پر رہا کرپاتے ہیں بجائے اس کے کہ ان کے جرم پر مسلسل غلط سزا جاری رہے.

دسمبر میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اس پر ووٹ دے گی جیسا کہ وہ ہردوسال بعد دیتی ہے جو ایک قرارداد کی شکل میں سزائے موت پر پابندی کا مطالبہ ہوگا۔ برطانیہ اس قراردار کے لئے ووٹ دےگا.

میں تمام ملکوں سے بشمول ان ممالک کے جن کے قانون میں سزائے موت کا اختیار موجود ہے لیکن وہ سزائے موت پر عمل درآمد نہیں کررہے ہیں، مستحکم مطالبہ کرتی ہوں کہ وہ ہمارے ساتھ شامل ہوجائیں تاکہ ہم عالمی سطح پر اس کے خاتمے کے مقصد کے لئے کام جاری رکھ سکیں.

مزید معلومات

وزارت خارجہ ٹوئٹرپر @وزارت خارجہ

وزارت خارجہ فیس بک اور گوگل+

وزارت خارجہ اردوٹوئٹریوکےاردو

وزارت خارجہ فیس بک

اردوویب سائٹ

Media enquiries

For journalists

ای میل newsdesk@fco.gov.uk

شائع کردہ 16 August 2014