خبروں کی کہانی

برطانیہ نے افغانستان میں آخری فارورڈ بیس بند کردی

وزیردفاع فلپ ہیمنڈ نے افغانستان کادورہ کیا ہے تاکہ برطانیہ کی فوجوں میں کمی کے تازہ ترین مرحلے کا مشاہدہ کر سکیں.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
The Defence Secretary at Observation Post Sterga [Picture: Corporal Daniel Wiepen, Crown copyright]

The Defence Secretary at Observation Post Sterga

فلپ ہیمنڈ افغانستان میں آبزرویشن پوسٹ استرگا کے خاتمے کےمشاہدے کے لئے،جو برطانوی افواج کے زیراستعمال آخری فارورڈبیس تھی موجود ہیں۔استرگا کے بند ہونے کا مطلب ہے کہ اب برطانوی فوجی صرف کیمپ باسٹین اور قندھاراورکابل کےمقامات میں باقی ہیں.

اپنے دورے میں وزیر دفاع نے 4 بٹالین رائلرجمنٹ آف اسکاٹ لینڈ کے سپاہیوں سے خطاب کیا.

انہوں نے کہا:

کیمپ باسٹین کے باہر ہمارے آخری فوجی اڈے کا بند کیا جانا افغانستان میں لڑاکا مشن کے خاتمے کا ایک اور اہم مرحلہ ہے۔ یہ موقع مشن کے اور برطانوی افواج کی سخت مشقت اورقربانیوں کےبارے میں غورو فکرکا بھی ہے۔

ََ>ان کی جدوجہد نے ایک قابل اعتماد افغان نیشنل سیکیورٹی فورس کی تشکیل میں مدد دی اور ایک جمہوری افغان ریاست کوممکن بنایا۔’’

استرگا کاقیام اگست 2013ءمیں ہوا تھا تاکہ برطانوی عملہ وسطی ہلمند کے ایک وسیع اور تزویری اعتبار سے اہم علاقے پر نگاہ رکھ سکے۔ یہاں تعینات فوجیوں نے برطانوی اورامریکی اڈوں کے بند کئے جانے میں اہم معاونت کی اور اتحادی عملے اور افغانوں کوشورشی سرگرمیوں کی مکمل افہام و تفہیم میں مدد کی۔

بند ہونے سے پہلے استرگا میں تعینات عملہ 4 بٹالین سے آیا تھا جس میں دوسرے یونٹوں جیسے 5 رجمنٹ رائل آرٹیلری، 32 رجمنٹ رائل آرٹیلری، 3 رائل ہارس آرٹلیری اور 14 سگنلز رجمنٹ کے ماہرین کی صلاحیتیں بھی شامل تھیں۔ ایک وقت میں یہاں 180 افراد موجود تھے لیکن بند ہوتے وقت اس کا عملہ 90رہ گیا تھا۔

کمانڈنگ افسر لفٹنیٹ کرنل جیمز روڈیز نے کہا

اپنے اتحادی شراکت داروں کے ساتھ ہم نے بھی اس سال مارچ میں لشکر گاہ درئی اور ایف او بی پرائس کے بند کئے جانے کے وقت نگرانی اورتحفظ فراہم کیا۔’’

اس اڈے سےسازوسامان کے 100 سے زائد کنٹینر فضائی اور زمینی راستے سے منتقل کئے گئے جس میں برطانوی اور امریکی دونوں نے ہوابازی، فوجی انتظامات اورسلامتی کی خدمات فراہم کیں۔

اپنے دورے میں وزیر دفاع نےافغان نیشنل آرمی کی 215کور کے کمانڈر میجر جنرل سے ملاقات کی جو کیمپ شورابک میں تعینات ہے۔ دونوں نے اے این اے کی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا اورمیجر جنرل ملوک نے فلپ ہیمنڈکو اس کی تربیت سے متعلق صورتحال سے آگاہ کیا۔ شورابک میں وزیر دفاع نے کئی برطانوی ڈاکٹروں سے بات کی جو اے این اے کی طبی استعداد کو بڑھانے میں مدد دے رہے ہیں۔

شائع کردہ 10 May 2014