دنیا کی خبروں کی کہانی

برطانوی وزیر کی جانب سے ڈی ایف آئی ڈی کے ذریعے پاکستان کے نیشنل سوشل سیفٹی نیٹ کے ساتھ تعاون کا اعادہ۔

ڈی ایف آئی ڈی ، بی آئی ایس پی کے آغاز سے اسے تعاون فراہم کررہا ہے۔ اس پروگرام کے لیے ڈی ایف آئی ڈی نے 2012 سے 2020 تک تین سو ملین پائونڈ اسٹرلنگ کی امداد مختص کی ہوئی ہے۔

Desmond Swayne MP, Minister of State for International Development met Ms. Marvi Memon, Member of National Assembly of Pakistan.

برطانیہ کے ڈپارٹمنٹ فار انٹرنیشنل ڈیویلپمنٹ کے وزیر دی رائٹ آنرایبل ڈیسمنڈ اینگس سوئین، ٹیریٹوریل ڈیکوریشن، ممبر برطانوی پارلیمنٹ نے اپنے دورہ پاکستان کے موقع پر بینظیر انکم سپورٹ پروگرام )بی آئی ایس پی(، حکومتِ پاکستان کے نیشنل سوشل سیفٹی نیٹ کے ساتھ تعاون کے عزم کا اعادہ کیا، جس کی امداد کا دائرہ کارموجودہ اعدادو شمار کے مطابق ملک کی پچاس لاکھ غریب ترین خواتین تک وسیع ہوچکا ہے۔

ڈی ایف آئی ڈی ، بی آئی ایس پی سیکرٹریٹ اور پاکستانی وزارتِ خزانہ کے اقتصادی امور کے ڈویژن ایک نظرِ ثانی شدہ یادداشتِ مفاہمت پر متفق ہوئے ہیں۔ نئی یادداشتِ مفاہمت میں تین نئے معاہدے شامل کیے گئے ہیں۔ اس میں پروگرام کے لیے بنیادی مالی اعانت شامل کی گئی ہے جس کے مطابق 2017 تک ضمنی مشروط نقد امداد کے ذریعے بی آئی ایس پی سے فائدہ حاصل کرنے والے خاندانوں کے پانچ لاکھ بچے اسکول میں داخل کرائے جائیں گے؛ فائدہ مند ذرائع مواصلات اختیار کرنے اور مزید حلقوں تک رسائی پر اتفاق؛ نیشنل سوشیو اکونومک رجسٹری )این ایس ای آر( کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے ڈی ایف آئی ڈی فنڈ کا استعمال تاکہ تصدیق کی جاسکے کہ بی آئی ایس پی سے ملک کے غریب ترین افراد کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔ این ایس ای آر دیگر پروگراموں کے ذریعے غریب ترین افراد کی پہچان اور ان تک موثر رسائی کے لیے مزید وفاقی اور صوبائی پروگراموں کو تعاون فراہم کرے گا۔

ڈی ایف آئی ڈی ، بی آئی ایس پی کے آغاز سے اسے تعاون فراہم کررہا ہے۔ اس پروگرام کے لیے ڈی ایف آئی ڈی نے 2012 سے 2020 تک تین سو ملین پائونڈ اسٹرلنگ کی امداد مختص کی ہوئی ہے۔ ڈی ایف آئی ڈی کا تعاون بنیادی طور پر نیشنل کیش ٹرانسفر پروگرام کے لیے ہے، جس کے ذریعے غریب ترین خاندانوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کو ماہانہ پندرہ سو روپے وظیفے کی ادائیگی کی جاتی ہے۔ ڈی ایف آئی ڈی غریب ترین خاندانوں کو اپنے لڑکے اور لڑکیوں کو اسکول بھیجنے کی حوصلہ افزائی کے لیے بی آئی ایس پی کے مشروط تعلیمی نقد امداد کے پروگرام ‘وسیلہ تعلیم’ کو بھی تعاون فراہم کررہی ہے۔

دی رائٹ آنرایبل ڈیسمنڈ اینگس سوئین، ٹیریٹوریل ڈیکوریشن، ممبر برطانوی پارلیمنٹ نے کہا:

ی ایف آئی ڈی پاکستان کے سب سے بڑے نیشنل سوشل سیکورٹی سیفٹی نیٹ کی توسیع اور استحکام کے لیے حکومتِ پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔ پاکستان کے غریب ترین گھرانوں سے تعلق رکھنے والی تقریباً پچاس لاکھ خواتین کو ماہانہ وظائف کے ذریعے بااختیار بنانے کے لیے یہ تعاون بہت اہم ہے۔ یہ نقد امداد ان خواتین کو خوراک اور ادویہ کے حصول میں مددگار ہوتی ہے۔ یہ تعاون ان خاندانوں کو بیماری اور بے روزگاری جیسی قرض اور غربت کا شکار بنانے والی مشکلات سے بھی محفوظ رکھتا ہے ۔

بی آئی ایس پی کی جانب سے غیر مشروط نقد امداد کے ساتھ ساتھ کچھ مشروط ضمنی نقد امداد ایک متاثر کن مثال ہے کہ کیسے چھوٹی مراعات کا استعمال کرکے غریب ترین خاندانوں کی حوصلہ افزائی کی جائے کہ وہ اپنے بچوں کو حصولِ تعلیم کے لیے اسکول میں داخل کریں۔ تعلیم نقطہ نظر میں وسعت پیدا کرتی ہے، معیشت میں بہتری لاتی ہے۔ نوجوان لوگوں کو ان کی زندگی اور ملازمت کے مواقع بہتر بنانے کے لئے پیشہ ورانہ مہارت مہیا کر کے لئے ایک روشن مستقبل کے پیش کرتی ہے۔ ڈی ایف آئی ڈی، حکومتِ پاکستان کی جانب سے بی آئی ایس پی کو ملک میں غربت کے خلاف جدوجہد کے لیے ایک مرکزی پروگرام کے طور پر مضبوط کرنے کے منصوبوں کو تعاون فراہم کرنے کے لیے پوری طرح کاربند ہے۔

بی آئی ایس پی کی چیئر پرسن ماروی میمن نے کہا:

حکومتِ پاکستان کا انکم سپورٹ پروگرام غریب ترین اور ضرورت مند افراد کے لیے قبلِ رسائی ہے تاکہ ایک ایسے پاکستان کی تعمیر ہوسکے جہاں غریب ترین خواتین اور ان کے بچوں سمیت تمام افراد اپنی صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے اقتصادی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔ اس ‘سیفٹی نیٹ’ کو وسیع کرنے کے باعث پچھلے دو سال کے عرصے میں پاکستان کی ترقی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ یہ پاکستان کے نظامِ حکومت میں بہتری کے لیے ایک عظیم پیش قدمی ہے۔ ہم اپنے سب سے متاثرہ طبقے کو باعزت اور بااختیار بنانے کے لیے موثر پروگرام اور خدمات پیش کرکے بی آئی ایس پی کو ‘فخرِ پاکستان’ بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

اب تک بی ائی ایس پی پچاس لاکھ خاندانوں کو وظائف مہیا کرچکی ہے۔ اس عمل کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے اکثریت کو ادائیگی کے لیے آن لائن ذرائع استعمال کیے جاتے ہیں۔ وسیلہ تعلیم پروگرام کے ذریعے اب تک تقریباً سات لاکھ اطفال اسکول میں داخل کیے جاچکے ہیں جو کہ پرائمری اسکول کی تعلیم حاصل کررہے ہیں۔

برطانیہ کی سرمایہ کاری برائے ترقی کے لیے پاکستان اہم ترین ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔ برطانیہ کی دیگر ترجیحات میں شعبہ تعلیم کو درپیش مشکلات پر قابو، مڈوائف کی تربیت پر سرمایہ کاری کرکے زچگی کے دوران ہلاک ہونے والی ہزاروں خواتین کی جانوں کا تحفظ، ڈاکٹروں اور نرسوں کی تربیت کرکے دس لاکھ بچوں کی پیدائش کا تحفظ اور ہزاروں غریب ترین افراد کو پیشہ ورانہ ہنر کی تربیت دینا شامل ہیں۔

شائع کردہ 22 July 2015