دنیا کی خبروں کی کہانی

برطانوی ہائی کمیشن اور یو این آئی سی کا پاکستانی میڈیا میں خواتین کے بڑے کردار کا مطالبہ

اقوام متحدہ معلوماتی مرکز(این آئی سی یو) اور برطانوی ہائی کمیشن نے ملک کی ممتاز صحافی خواتین کو عالمی یوم خواتین کے موقع پر خراج تحسین پیش کیا ہے

International Women's day

اس تقریب میں مختلف پس ہائے منظر کی حامل صحافی خواتین نے اپنی ملازمتوں، اپنے کمٹمنٹ اوران خصوصی چیلنجوں اور خطرات کا ذکر کیا جو انہیں اپنے فرائض کی انجام دہی، خاص کرترقیاتی مسائل کی رپورٹنگ، کے دوران پیش آتے ہیں.

تقریب میں ممتاز مہمانوں نے شرکت کی جن میں میڈیا، سفارتی برادری، حکومتی، ترقیاتی اورعلمی اداروں کے نمائندے شامل تھے.

تقریب میں تقریر کرتے ہوئے نامزد برطانوی کمشنرتھامس ڈریو - سی ایم جی نے کہا:

میرے خیال میں یہ نہ صرف میڈیا بلکہ عام پاکستانی خواتین کے لئے بھی ایک اہم لمحہ ہے۔ باکمال صحافیوں کی ایک نئی نسل آگئی ہے، جس میں خواتین ہیں جیسا کہ آج یہاں ہمارے مہمانوں کی اکثریت میں بھی نظر آرہی ہیں۔ اوروہ ہر روز کی اہم ترین لڑائیوں کے لئے لاٹھی لئے مستعد ہیں.

پاکستان میں خواتین صحافی ملک کے بعض اہم ترین مسائل پر لکھتی ہیں۔ کچھ تحقیقی رپورٹنگ کرتی ہیں جیسے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، بدعنوانیاں، ترقیاتی اوردوسرے موضوعات جو ان کےمعاشرے کی حدود سے باہر ہیں.

ذرائع ابلاغ اور ثقافتی میدان میں خواتین کی نمائندگی کسی بھی معاشرے میں اس ضمن میں زبردست موثر ثابت ہوتی ہیں کہ لڑکیوں اور عورتوں کو کس نظر سے دیکھا جاتا ہےاور وہ خود کوکیسے دیکھتی ہیں، عورتوں کی تعلیم ،خاص طور سے عورتوں اورعورتوں کی مساوات کے باب میں عوامی روئِے کی تشکیل میں کلیدی کردار کی حامل ہے۔ اسی لئے پاکستان میں برطانیہ کے ترقیاتی کام میں لڑکیوں کی تعلیم مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔ پاکستان کے پرائمری اور ثانوی اسکولوں میں 70 لاکھ سے زائد لڑکیاں برطانوی تعلیمی پروگرام سے جو دنیا کا سب سے بڑا پروگرام ہے، مستفید ہورہی ہیں اور وہ طویل عرصے تک اور بہتر طریقے سے تعلیم حاصل کر پاتی ہیں.

ہم اس مباحثے میں آگے رہنے کے خواہشمند ہیں کہ کس طرح ایک مزید متنوع اور نمائندہ پریس کو پاکستان کی نصف سے زیادہ آبادی کو اس کی اہلیت کے بھرپور استعمال میں مدد کے لئے آگے لایا جاسکے۔ ایک ملک اسی وقت خوشحال ہو سکتا ہے جب اس کے مرد اور عورت دونوں کو اپنی صلاحیت کے استعمال کی اجازت ہو اور وہ معاشرے کو ایک بہتر مقام دینے کے لئے کردار ادا کرسکیں.

اقوام متحدہ معلوماتی مرکز کے ڈائریکٹروٹوریو کماروتا نے اس موقع پر کہا:

میڈیا ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے: رپورٹروں کوبڑی تعداد میں سامعین اور قارئین کی توجہ حاصل رہتی ہے لہذا وہ امن، رواداری، تعلیم، صنفی مساوات اور ترقی سے متعلق کئی موضوعات کے بارے میں معلومات کو بخوبی پھیلاسکتے ہیں۔ پاکستانی میڈیا کا افق گزشتہ برسوں میں تیزی سے وسیع ہواہے.تاہم اب تک ان میں خواتین کی تعداد بہت کم ہے۔ ہمارا مقصد یہ ہے کہ خواتین کی زیادہ سے زیادہ تعداد رپورٹر، فوٹو جرنلسٹس ، پروڈیوسر اور اینکر کی حیثیت سے سامنے آئے.

ہمارا ہدف یہ بھی ہے کہ میڈیا کی صنعت میں عورتوں کی بڑی تعداد کلیدی عہدوں پر ہو۔ کم از کم عورتوں کی تعدادسامعین اور ناظرین کی حیثیت سے بڑھے جس کے لئے ان کی تعلیم تک رسائی ضروری ہے.

تقریب میں مشہور اینکر اورصحافی فریحہ ادریس نے کہا:

پاکستان میں عورتوں کے لئے یقینا یہ خوشی کا موقعہ ہے کہ نئے قوانین ان کے تحفظ کے لئے تجویز اورمنظور کئے جارہے ہیں اورپاکستانی خواتین عالمی سطح پر اپنے مسائل کوآگے لارہی ہیں۔ تاہم اس ہلچل کے درمیان ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئیے کہ عورتوں کو درپیش مسائل سنگین اور واضح ہیں۔ ملالہ، شرمین اور ہراس بااختیارعورت کے لئے، اس ملک میں خوفزدہ کرنے والی نفرت وسیع پیمانے پر پھیلی ہوئی ہے، جوان چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لئے اٹھ کھڑی ہوتی ہے۔ ہمیں اس نفرت کو دبانے کے لئےعزم کرنا ہوگا.

رابطہ: Press Attaché, British High Commission, Islamabad; tel. 051 201 2000

شائع کردہ 8 March 2016