تقریر

برطانیہ افغان حکومت کی معاونت کے لئےمستحکم اورپرعزم کردارادا کرتا رہےگا

اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں برطانوی سفیرپیٹرولسن کابیان

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
afghanistan

میں آج اپنے بیان کو چار پہلوؤں پرمرکوز رکھونگا: انتخابات، سلامتی، افغان حکومت سے رابطہ اورمنشیات کی روک تھاممیں آج اپنے بیان کو چار پہلوؤں پرمرکوز رکھونگا: انتخابات، سلامتی، افغان حکومت سے رابطہ اورمنشیات کی روک تھام.

کونسل کی مارچ میں آخری میٹنگ کے بعد ہم نے افغان عوام کی طرف سے غیرمعمولی جرآت کے کچھ مظاہرے دیکھے ہیں. اپریل میں اور دوبارہ اس مہینے میں انہوں نے دنیا کو دکھادیا کہ وہ اپنے ملک کے مستقبل کے فیصلے میں حصہ لینا چاہتے ہیں اوراس کا اظہارانہوں نے صدارتی انتخاب میں ووٹ ڈال کے کیا۔ جیسا کہ سفیر ٹینن نے کہا انہوں نے ‘‘امن کو ووٹ’’ دیاہے۔ یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔ اب جبکہ انتخابی عمل حتمی مراحل میں داخل ہوگیا ہےیہ لازمی ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرزاستحکام اورقومی مفاد کے لئے اقدام کریں۔ خصوصی نمائندے کوبز نے پیش رفت کی راہ تلاش کرنے کی ضرورت پر زوردیا ہے۔ ہم دونوں صدارتی امیدواروں اوران کی ٹیموں پر زوردیتے ہیں کہ وہ انتخابی حکام کے ساتھ اسی تحمل اوراحترام کا مظاہرہ کریں جیسا کہ انہوں نے پہلے راؤنڈ میں کیا تھا.

انتخابی عمل کے اس نازک مرحلے پر، جیسا کہ آسٹریلیا اوردیگر نے کہا ہے، دونوں امیدواروں کو خودمختار انتخابی کمیشن اور خودمختار انتخابی شکایات کمیشن اوران کے طے کردہ قانونی میکینزم برائے شکایتی تحقیقات اورفیصلے کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم انتخابی اداروں پر بھی زور دیتے ہیں کہ وہ اپنی تحقیقات بھرپوراورشفاف طریقے سے کریں.

افغانستان میں لڑائی کا موسم آگیا ہے اور سلامتی تمام متعلقہ افراد کے لئے مسئلہ بن گئی ہے۔ گزشتہ تین ماہ میں جیسا کہ سکریٹری جنرل کی رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے، حملوں کی بڑی تعداد کی اطلاعات ہیں۔ معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا اور ہلاک کیا گیا ہے۔ان حملوں کی سختی سے مذمت کی جانی چاہئیے.

ہم افغانستان میں اس کٹھن وقت میں سلامتی فورسز کی جرآت اور قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ان کے خلوص نے حکومت افغانستان کو ایک مستحکم اور جمہوری ملک بننے کاموقع دیا۔ خاص طور پر ہم افغانستان نیشنل سیکیورٹی فورسزکے کردار کو تسلیم کرتے ہیں ۔ ان کے سلامتی منصوبےجو شورشیوں کی انتخابات کو ناکام بنانے کی کوششوں کے پس منظر میں عمل پزیر ہوئے، ان کے اعتماد اور استعداد دونوں کا ثبوت تھے۔

نیٹو اور عالمی برادری کا تعاون افغانستان میں سلامتی کی بقا کے لئے اہم رہے گا۔ نیٹو کانفرنس جو برطانیہ میں اس سال ہونے والی ہےافغانستان میں 2014ء کے بعد نیٹو کے فوجی، مالی اورسیاسی تعاون کی حمایت اورآئیساف کی کامیابیوں کی یاددہانی کاایک موقع فراہم کرے گی۔علاقائی پیش قدمیاں، جیسے کہ ایشیا کا دل عمل جس کے لئے چین تیانجن میں اگست کے آخر میں اگلی میٹنگ منعقدکررہا ہے، بدستوراہم کردار ادا کرتی رہیں گی۔

جب افغانستان میں نئے صدر اوران کی ٹیم حکومت سنبھال لے گی تو برطانیہ اس کونسل کے شراکت داروں اور وسیع تر عالمی برادری کے ساتھ مشترکہ عزائم پر کام کے لئے قریبی تعاون کرے گی۔ ہمیں مل کر ایک تعمیری انداز اپنانا ہے جس سے نئےافغان صدر اوران کی ٹیم کو مستقبل کے لئے خود اپنے وژن کا تعین کرنے کے لئے اپنی اہلیت استعمال کرنے کا موقع ملے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ وہ ان کلیدی اصلاحات اور ترجیحات پر پیش رفت بھی جاری رکھیں جو ہم جانتے ہیں کہ فوری طور پرہونا چاہئیں۔

ہم اہم علاقائی شراکت داروں کے ساتھ امن عمل اوررابطے کی اہمیت کی طرف بھی اشارہ کرنا چاہتے ہیں جو خطےمیں پیش رفت کے برقرار رکھنے کے ضمن میں ہے۔

معیشت کے باب میں افغانستان کے اقتصادی مستقبل پرطویل المدتی اعتماد کو بڑھانے کے لئے قدم اٹھانا ضروری ہے۔

جیسا کہ مسٹر فیدیتوف نے کونسل کو بتایا ہے کہ افغانستان اوروسیع ترخطے میں منشیات کا مسئلہ بہت سنگین ہے۔ برطانیہ منشیات کی تجارت سے نمٹنے اوراس ضمن میں درپیش نمایاں مسائل کی اہمیت کو تسلیم کرتا ہے۔ یہ ایک پیچیدہ مسئلہ ہے جس کے لئے ایک جامع طریقہ کارکے ساتھ قانون کا سخت تر نفاذ،معاشی ترقی کی پیش قدمیاں اورمتبادل ذرائع معاش کا فروغ درکار ہے۔ اس جدوجہد میں برطانیہ اقوام متحدہ اورعالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر افغان حکومت سے تعاون کرتا رہے گا۔

ان تمام مسائل کے ہوتے ہوئے بھی ہم افغانستان کے بارے میں پرامید رہنے کی کئی وجوہ رکھتے ہیں۔ برطانیہ، تمام افغانوں کے لئےایک مزید پرامن اورخوشحال مستقبل کے لئے حکومت افغانستان سے تعاون میں ایک مستحکم اورپرعزم کردارادا کرتا رہے گا.

شائع کردہ 25 June 2014