تقریر

قومی سلامتی اور شہری آزادیاں- صحیح توازن قائم کرنا

وزیر برائے سلامتی امور جیمز بروکنشئیرنےلندن میں قومی سلامتی کانفرنس میں تقریر کی۔اس کے اہم اقتباسات اردو میں پیش ہیں.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
The Rt Hon James Brokenshire MP

وزیر برائے سلامتی امور جیمز بروکنشئیر نے ملککو درپیش خطرات اور ان سے نمٹنے کے لئے اقدامات کے بارے میں بتایا.

ہماری آزادیوں کو خطرات

ہمارے ملک کو کئی اور مختلف قسم کے خطرات کا سامنا ہے۔

  • دہشت گرد جوجان سے ماردیتے ہیں،معذور کرتے اور دہشت پھیلاتے ہیں.
  • انتہا پسند جونفرت اور تشدد پر اکسانے کے لئے آزادی اظہار کے ہمارے کمٹمنٹ کا استحصال کرتے ہیں۔
  • منشیات کے ڈیلر جو ہماری کمیونٹیز کوتباہ کرتے ہیں.
  • سائبرفراڈ کرنے والے جو ہمارا ڈیٹا اورمال چراتے ہیں.

یہ مختلف مجرم، مختلف وجوہات کی بنا پر مختلف طریقوں سے اپنے شکار کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ لیکن ان خطرات میں کچھ مشترک پہلو بھی ہیں؛ یہ سب ہمارے طرز معاشرت اور ان آزادیوں کے لئے خطرہ ہیں جو ہمیں بے حد عزیز ہیں

  • جینے کی آزادی.
  • پر امن ماحول میں کام کرنے کی آزادی.
  • نجی زندگی اور آزادانہ اظہار کے ہمارے حقوق۔

ان آزادیوں کا تحفظ کرنے والوں کے لئے گزشتہ چند ماہ بڑے صبر آزما رہے ہیں۔ وولچ میں لی رگبی کاوحشیانہ قتل ایک یاددہانی تھا کہ ہمارے خطرات حقیقی اور مسلسل موجود ہیں۔ اس کے ساتھ ان خطرات کے خلاف ہماری کارروائی پر سخت عوامی چھان بین بھی سامنے آئی ہے۔

میں خود کسی ایسے معاشرے میں رہنا پسند نہیں کرونگا جہاں دہشت گردی یا منظم جرائم کے خلاف جنگ کے لئے اختیارات کم ہوں ان کا استعمال ہلکا ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ ہماری قومی سلامتی کے تحفظ، جیسے سڑکوں پر پولیس کے گشت، کا انحصار عوام کے اعتمادپرہے۔ ہم عوام کا تحفظ اسی وقت کر سکتے ہیں جب لوگوں کو یہ اعتماد ہو کہ ہم ان کے نام پرموثر اور ذمے دارانہ طریقے سے کام کررہے ہیں۔ اور ہمیں ان خطرات کا بھی خیال رکھنا چاہئیے جو غیر ارادی طور پر ان آزادیوں کو ہی زک پہنچائیں جن کا ہم تحفظ کرنے کی کوشش کررہے ہیں .

سلامتی اور شہری آزادیوں کے درمیان توازن

لہذاآج میں اس سوال پر توجہ دونگا جو ہم سب کوپریشان کرتا ہے۔ کیا ہم قومی سلامتی اور شہری آزادیوں، اجتماعی سلامتی اور انفرادی آزادی کے درمیان صحیح توازن قائم کئے ہوئے ہیں؟

یہ سوال ہی ایک غلط مفروضے پر مبنی ہے۔ سلامتی اور شہری آزادیوں کے درمیان ہمیشہ عدم مصالحت ضروری نہیں۔ یہ اکثر باہم موجود ہوتی ہیں، تحفظ کے بغیرشہری آزادیاں بھی ختم ہوجاتی ہیں اورشہری آزادیوں کا فقدان عدم تحفظ کے لئے چنگاری کا کام کرتا ہے۔

لیکن یہ بھی درست ہے کہ کبھی کبھی عدم مصالت ہوجاتی ہے اور ایسے ہی موقعوں پر یہ بحث چھڑ سکتی ہے کہ کہیں پینڈولم کسی ایک سمت میں بہت دور تو نہیں چلا گیا۔ یہی مواقع ہمیں مشکل انتخاب پر مجبور کرتے ہیں اور ہمیں ان سے گریز نہیں کرنا چاہئیے

ہم نے انسداد دہشت گردی کے لئے اختیارات اور ضابطوں پر نظر ثانی کی تاکہ ان کی موثریت اور تناسب کو یقینی بنا سکیں۔ اس کے لئے کئی اہم تبدیلیاں کرنا پڑیں۔

ہم نے کنٹرول آرڈرز ختم کئےکیونکہ وہ اتنے موثر ثابت نہیں ہوئے جتنے ہونا چاہئیے تھے۔اس کا متبادل ہم نے دہشتگردی سے بچاؤ اور تفتیشی اقدامات Terrorism Prevention and Investigation Measures کی شکل میں پیش کیا۔ اس سے ان مشتبہ دہشت گردوں سے مستحکم اور موثر انداز میں نمٹنے کا طریقہ کار وجود میں آیا جن کو ہم ابھی سزا نہیں دے سکتے یا ملک سے بے دخل نہیں کر سکتے اور اس کے ساتھ انفرادی پابندیوں کو غیر معینہ مدت کے لئے نافذ نہیں کیا جائے گا۔

ہم نے دہشت گردوں پر الزامات سے پہلے نظر بندی کی مدت 28 دن سےکم کرکے 14 دن کردی۔ ہم نے ٹیررازم ایکٹ کے تحت سیکشن 44 کے گزشتہ بےحد استعمال کردہ ‘اسٹاپ اینڈ سرچ’ اختیارات کو بہت کم اختیارت والی دفعات سے تبدیل کردیا۔

بدلتا ہواخطرہ

دہشت گرد گروپ جو ہمارے خلاف حملے یا دیگر کارروائیوں کے منصوبے بناتے ہیں وہ یہ خفیہ طور پر کرتے ہیں۔ان کی تیاریاں خاص طور پر اس نیت سے کی جاتی ہیں کہ وہ پکڑے نہ جائیں۔

اس لئے جو طریقے ہم انہیں پکڑنے کے لئے استعمال کرتے ہیں ان میں سے کچھ کا خفیہ رہنا بھی ضروری ہےاور وہ قانونی بھی ہونے چاہئیں۔ یہ ہمارے لئے ایک معمے سے کم نہیں۔

لیکن توازن کا درست ہونا یہ یقینی بنائے گا کہ جن پر ہماری قومی سلامتی کے تحفظ کی ذمے داری ہےوہ اس اہم کامکے لئے ضروری آلات سے لیس ہوں۔

لیکن شاید اس سے بھی زیادہ اہم یہ ہے کہ اس طرح آپ کو عوامکا اعتماد،بھروسا اور تعاون حاصل رہے۔ اور ایسا کرتے ہوئے ان اقدار کو بلندرکھیں جو ہمارے ملک کی شناخت ہیں اوراس بنیادی مقصد کی شناخت ہیں جس کے تحفظ کے لئے ہم کوشاں ہیں۔

دہشت گردی کی روک تھام پرہمارے کتابچے کا اردو میں خلاصہ کانٹیسٹ

شائع کردہ 3 July 2013