تقریر

عالمی یوم خواتین 2014ء

عالمی یوم خواتین کے موقع پرسنیچر 8 مارچ کو نئی دہلی کی ایک تقریب میں برطانوی ہائی کمشنرسرجیمزبیون کی تقریر.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
Sir James David Bevan KCMG

مجھے ایک قول سے شروعات کرنے کی اجازت دیجئیے جو میری ایک بیٹی نے مجھے بتایا ہے:

'’خواتین جو کام بھی کریں انہیں اس کو مردوں سے دوگنا بہتر کرناچاہئیےتاکہ وہ نصف بہتر ہوسکے۔ خوش قسمتی سے یہ اتنا مشکل نہیں۔’’

اس لئے اگر میری تقریردوسری تقریروں کے مقابلے میں جو آج آ پ سنیں گے آدھی اچھی ہو تو میں آپ سے پیشگی معافی چاہتا ہوں۔

عالمی یوم خواتین میرے لئے ذاتی طور پر اہم ہے۔ میں تین بیٹیوں کا باپ ہونے پربہت فخر محسوس کرتا ہوں، میرا کوئی بیٹا نہیں لیکن میں اس کو تبدیل کرنا ایک لمحے کو گوارا نہیں کر سکتا۔ میری اصل باس بھی ایک خاتون ہیں- ملکہ عالیہ ملکہ الزبتھ دوئم۔

میری زندگی کا بیشتر حصہ ترقی پزیرملکوں میں گزرا ہے اور میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ اگر کامیاب ترقی کے لئے کوئی جادوئی گولی ہوتی تو اسے دو لفظوں کا نام دیا جاتا اوروہ ہوتا: لڑکیوں کی تعلیم.

میں اس عظیم ملک بھارت سے محبت کرتا ہوں اورمیں چاہتا ہوں کہ وہ21ویں صدی میں خوب ترقی کرے، مجھے یقین ہے کہ ایسا ہی ہوگالیکن ایسا تب ہی ہوگا جب اس کی آبادی اپنی صلاحیتیں اورامکانی قوت پوری طرح استعمال کرے، محض آدھی آبادی کی نہیں جن میں میری طرح ایکس وائی کروموسوم ہوں۔

عالمی یوم خواتین برطانوی حکومت کے لئے بھی جس کا میں نمائندہ ہوں،اہمیت رکھتا ہے۔ میری حکومت ‘مساوات اور مواقع سب کے لئے’ میں یقین رکھتی ہے اور اس کے فروغ کے لئے ہم ملک میں اور بیرون ملک بہت محنت کرتے ہیں۔

اسی لئے میرے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے آج اپنی تقریر میں 2014ء کو ایسا سال قرار دیا ہے جس میں برطانیہ خواتین پر تشدد اور تعصب کے خاتمے کے لئے کوششیں دگنی کردے گا۔ اس کے لئے ہم خصوصی طورپر خواتین کے جنسی اعضا کی قطع و برید اورجبری شادی کے خلاف برطانیہ اور بیرون ملک اپنی کوششیں تیز ترکردیں گے۔

برطانیہ کے ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی DFID نے بھارت میں خواتین اورلڑکیوں کو اپنے کام کا مرکزی عنصر بنالیا ہے۔

اپنے بھارتی شراکت داروں کے ساتھ جن میں سے کئی آج یہاں موجود ہیں، ڈیفڈ لاکھوں لڑکیوں کے ثانوی اسکولوں میں داخلے میں اور تعلیم برقراررکھنے میں مدد کررہا ہے۔ ہم خواتین کو فائنانس اوران مہارتوں کے حصول تک رسائی میں مدد دےے ہیں جن سے وہ خودکفیل ہوسکیں۔ ہم خواتین کو محفوظ ولادت اور اپنی مرضی سے بچے پیدا کرنے میں معاونت کرتے ہیں۔ ہم بچوں کی صحت اورخوراک کی بہتری کو فروغ دے رہے ہیں۔ اور ہم خواتین اور لڑکیوں پر تشدد میں کمی کے لئے کام کررہے ہیں۔

ابھی حال میں ہم نے ایک نئی موبائل ایپلی کیشن ‘سیفٹی پن’ کی تخلیق میں مد دی ہےجس سے کسی بھی علاقے میں تحفظ کا جائزہ لیا جاسکتا ہے، سڑکوں کی روشنی، پبلک ٹرانسپورٹ، وہاں پیدل چلنا کتنا محفوظ ہے وغیرہ وغیرہ۔ اسے خاص طور پر خواتین کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ وہ سڑکوں پر نکل سکیں اور محفوظ رہیں۔ آپ بھی اسے چیک کرلیں۔

اور آج، ایک بار پھر ڈیفڈ کے تعاون سے ہم خواتین کے لئے ایک اوراہم انی شئیٹو کا افتتاح کررہے ہیں: ایک نیا ٹیلی ویژن سیرئیل جو آج شام دور درشن پرشروع ہوگا- ‘ میں کچھ بھی کرسکتی ہوں۔’

اس میں ایک دلچسپ کہانی بیان کی گئی ہے جیسی میں سمجھتا ہوں کہ لاکھوں لوگ دیکھناچاہتے ہیں۔ لیکن یہ ایک اہم سنجیدہ پیغام بھی دیتی ہے: جنس کی بنیاد پراسقاط حمل کرانے کی برائی اور کم عمری میں شادی کے خطرات اور خاندانی منصوبہ بندی اور بچوں کے درمیان وقفے کے فائدے۔ میں آپ سب کی آمد کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور ان کوششوں کے لئے بھی آپ کا شکریہ جو آپ خواتین کے کاز کے فروغ کے لئے کرتے ہیں۔

میں آخر میں تین مزید قول سناکے تقریر کا اختتام کرونگا جو آج کی تقریب کی مناسبت سے ہیں۔ پہلا امریکی مصنفہ ایلس واکرکا ہے جو کہتی ہیں: ‘’ لوگ جس سب سے زیادہ عام طریقے سے اپنے اختیارات ترک کردیتے ہیں وہ یہ سوچ ہے کہ انہیں’کوئی اختیار ہے ہی نہیں’ ‘‘۔اس کمرے میں موجود ہم سب کے پاس بہت سے اختیارات ہیں، شاید اس سے بھی زیادہ جن کا ہمیں علم ہے۔ بھارت اور دنیا کی خواتین لاتعداد اختیارات کی حامل ہیں۔ آئیے عزم کریں کہ ہم اپنے اختیارات کازیادہ سے زیادہ استعمال کرینگے۔

دوسرا قول یہ ہے : ‘‘تحریک نسواں یہ انقلابی نظریہ ہے کہ عورتیں فرد ہیں۔’’ میں دنیا پرانقلابی بننے کے لئے زور دونگا۔

اور تیسرا قول بھی ان میں سے ایک ہے جو میری بیٹیاں کبھی کبھی مجھے سناتی ہیں:’’ باتمیز خواتین کبھی کبھار ہی تاریخ بنا پاتی ہیں۔’’ میں آپ سب پر زوردونگا کہ باہر جائیے اور تمیز کا دامن چھوڑ دیجئیے.

شائع کردہ 8 March 2014