تقریر

اسلامی مالیات وسرمایہ کاری کانفرنس میں ہیوگوسوائرکی تقریر

ہیوگو سوائرنے 14 ویں سالانہ یورومنی لندن اسلامی مالیات و سرمایہ کاری کانفرنس میں اس تیزی سے فروغ پزیرشعبے کے لئے برطانوی تعاون کے بارے میں تقریر کی

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
The Rt Hon Hugo Swire

جیسا کہ وزیراعظم ڈیوڈ براؤن نے کہا ہے کہ ہم لندن کو ‘’ دنیا کے کسی بھی اسلامی مالیات کے بڑے مراکز میں دبئی اورکوالالمپور کے ساتھ کھڑے دیکھنا چاہتے ہیں۔’’ ہم اس تصور کو حقیقت بنانے کا عزم رکھتے ہیں۔

ہمارے پاس پہلے ہی اس کے لئے زبردست بنیادیں موجود ہیں: برطانیہ ایک بیرون بین ملک ہے؛ ہمارے دروازے بزنس کے لئے کھلے ہیں؛ ہم دنیا کا اول درجے کا مالیاتی مرکز ہیں؛ ہمارے پاس وہ قانونی نظام ہے جو سرمایہ کاری، جدت اوربزنس کو پھلنے پھولنے کا موقع دیتا ہے؛

گزشتہ سال عالمی سرمایہ کاری رپورٹ نے تصدیق کی کہ برطانیہ یورپ میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کےلئے اول ترین ملک ہے۔

ہماری خوش قسمتی ہے کہ انگریزی، کاروبار کے لئے ایک عالمی زبان بن گئی ہے اورہم ایشیائی اورامریکی ٹائم زون کے درمیاں میں واقع ہیں، جس کامطلب یہ ہے کہ ہم باقی دنیا کے لئے ایک مثالی مرکز ہیں۔

لیکن اس حکومت نے اس کے لئے بہت محنت کی ہے۔ برطانیہ کا ہیڈلائن کارپوریٹ ٹیکس جی 7 ممالک میں سب سے کم اورجی 20 ملکوں میں چوتھا سب سے کم ہے۔ ہم نے سرخ فیتہ کم کردیا ہے؛ کریڈٹ تک رسائی بڑھادی ہے؛ سرمایہ کاروں کے لئے تحفظ میں اضافہ کردیا ہے؛ ٹیکس نظام کو سادہ بنادیا ہےاورجائیداد کی رجسٹریشن آسان اورتیزترکردی ہے لہذا یہ محض اتفاق نہیں کہ اسلامی مالیات یہاں اتنی کامیاب ہے۔ برطانیہ میں اب چھ بنک مکمل طورسےاسلامی بنکاری کررہے ہیں اور بیس دوسرے اسلامی مالیاتی پراڈکٹس اورخدمات فراہم کررہے ہیں۔

اسلامی کنٹریکٹس کی اکثریت انگلش قانون میں موجود ہے- پچیس سے زائد قانونی فرموں میں اسلامی مالیاتی یونٹس کام کررہے ہیں ۔ اور 3۔2 بلین پاؤنڈ لندن اسٹاک ایکسچینج نے سکوک کے 53 اجرا کرکے اکھٹا کر لئے ہیں۔

اور دنیا بھرمیں ہمارے ممتازعلمی اداروں میں خصوصی تربیتی کورسز اورکوالی فکیشن کا انتظام موجود ہے۔ حکومت میں، ہم نے اس متحرک، فروغ پزیر شعبے کومکمل تعاون فراہم کیا ہے:

مثلاہم نے اکتوبر 2013ء میں لندن میں عالمی اسلامی اقتصادی فورم کا انعقاد کیا جو اسلامی دنیا سے باہر کسی ملک میں پہلا اسلامی فورم تھا اوراس میں 128ممالک سے 2,700 نمائندے شریک ہوئے۔

فورم میں ہم نے ایک سرکاری ساک جاری کرنے کا وعدہ کیا۔ گزشتہ سال جون میں ہم نے یہ وعدہ پورا کردیا اورساک جاری کرنے والاپہلا مغربی ملک بن گئے۔

ہم نے مجموعی طور سے 200ملین پاؤنڈ کے سکوک جاری کئے جبکہ ہمارے پاس 2.3 بلین پاؤنڈ کے آرڈر آئے جس کا مطلب یہ ہوا کہ 12گنا زیادہ رقم آئی۔ اس سے برطانیہ میں اسلامی مالیات سے برطانیہ میں نمایاں اوربڑھتی ہوئی دلچسپی کااندازہ ہوتا ہے۔

جہاں تک حکومت کے دوسرے شعبوں میں کام کا تعلق ہے، برطانیہ کی برآمدی کریڈٹ ایجنسی – یوکے ایکسپورٹ فائنانس اس سال کے آخر میں پہلی گارنٹی شدہ سکوک برائے ائربس سپلائرزجاری کرے گی- ہوابازی میں لین دین کے لئےاس قسم کے یہ پہلے سکوک ہونگے جسے برآمدی کریڈٹ ایجنسی کا تعاون حاصل ہے۔

مجھے امید ہے کہ جیسے جیسے برطانیہ میں اسلامی مالیاتی صنعت میں توسیع ہوگی یہ کامیابیاں کاروباروں کو مزید سکوک جاری کرنے کی ترغیب دیں گی۔

عالمی اسلامی اقتصادی فورم میں ہم نے تین مزید پیش قدمیوں کا اعلان کیا تھا:

پہلی، لندن اسٹاک ایکسچینج میں ایک اسلامی اشارئیے کی تشکیل؛ دوسری، دو نئی اسلامی پراڈکٹس کا اجرا، اسلامی قرضے برائے طلبہ اور اسٹارٹ اپ قرضہ جات؛

اور تیسری، ایک نیا عالمی اسلامی مالیاتی و سرمایہ کاری گروپ۔

گروپ کا مقصد اسلامی مالیات کے لئے مواقع اوراس کی راہ میں حائل رکاوٹوں کی شناخت اوراپنی مہارت کو استعمال کرتے ہوئے برطانیہ اوردنیا بھرمیں ایک عالمی اسلامی مالیاتی مارکیٹ کی تخلیق جو نمواورخوشحالی میں مدد دے۔

گروپ کے اراکین میں وزرائے اعظم، وزراء، اسلامی بنکوں کے چیف ایگزیکیٹوز،سینٹرل بنک گورنروں اورریگولیٹرز یعنی وہ لوگ شامل ہیں جو اسلامی مالیات کے عالمی پیش منظرمیں حقیقی تبدیلی لاسکتے ہیں۔

مجھے خوشی ہے کہ گزشتہ سال ہماری پہلی میٹنگ کئی ٹھوس اقدامات پراتفاق میں منتج ہوئی، میں صرف تین پرروشنی ڈالنا چاہونگا:

ہم نے اتفاق کیا کہ موجودہ عالمی مارکیٹ کا جامع تجزیہ کریں گے اوراس کے بعد ایک وسیع حکمت عملی تیار کی جائے گی جو اسلامی مالیات کی افہام و تفہیم اورچیلنج کے ادراک کے لئےہوگی؛

ہم نے ضابطوں میں مہارت کے تبادلے پر اتفاق کیا؛ اور ہم نے رابطے کی ایک حکمت عملی پر اتفاق کیا تاکہ ممکنہ سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی ہوسکے۔

ان میں سے ہرپیش قدمی دنیابھر میں اسلامی مالیات کے فروغ کے لئے بہترین ماحول کی تشکیل میں کلیدی کردارادا کرے گی۔ مجھے خوشی ہے کہ ہم 26 فروری کو کوالا لمپور میں دوسری عالمی اسلامی مالیاتی وسرمایہ کاری کانفرنس کی میزبانی کررہے ہیں جس کی مشترکہ میزبانی ملائشیا سینٹرل بنک کے گورنرڈاکٹر زیٹی اخترعزیزکریں گےاورمیں جانتا ہوں کہ اس کے چنداراکین یہاں کمرے میں موجود ہیں۔ اگر آپ نے ابھی تک دعوت نامہ قبول نہیں کیا ہے تو کرڈالیں۔ وہاں جس موضوع پر بات کرنے کے لئے میں بے چین ہوں وہ ہے انفرااسٹرکچرجس پرمجھے علم ہے کہ آج آپ بعد میں تبادلہ خیال کریں گے۔

میں اس ضمن میں برطانیہ اوراسلامی مالیات کی کامیابیوں پر نازاں ہوں تاہم ان کامیابیوں کے باوجود چیلنجز ابھی باقی ہیں۔ آخر میں میں یہ کہونگا کہ یہ حکومت برطانیہ کی خوشحالی کے لئےاسلامی مالیات کی اہمیت کو سمجھتی ہے۔اور ہم فریم ورک کی درستگی کے لئے عزم رکھتے ہیں تاکہ یہ صنعت مستقبل میں فروغ پاسکے۔اوراسی لئے ہم آپ کے یعنی ماہرین کے ساتھ کام کرنے کو ضروری سمجھتے ہیں۔

مجھے اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اپنی طاقتوں کومجتمع کرکے ہم وزیراعظم کے وژن کو حاصل کرلیں گے۔ اوردنیا کے اسلامی مالیاتی مراکز میں لندن، دبئی اورکوالالمپور کے ساتھ فخریہ انداز میں کھڑا ہوگا۔

مزیدمعلومات

ہیوگو سوائرٹوئٹرپر @HugoSwire

وزارت خارجہ ٹوئٹرپر @وزارت خارجہ

وزارت خارجہ فیس بک اور گوگل+

وزارت خارجہ اردوٹوئٹریوکےاردو

وزارت خارجہ فیس بک

اردوویب سائٹ

Media enquiries

For journalists

ای میل newsdesk@fco.gov.uk

شائع کردہ 11 February 2015