پالیمان کے لیے تحریری بیان

افغانستان: ماہانہ پیش رفت رپورٹ جون 2013ء

سکریٹری خارجہ ولیم ہیگ نے پارلیمنٹ کو افغانستان میں جون 2013ءمیں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
Elders voting in elections in Nad-e-Ali, Helmand, June 2013. Picture: DFID Afghanistan

میں ایوان کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ وزارت خارجہ ، وزارت دفاع اورادارہ برائے بین الاقوامی ترقی کے ساتھ آج نومبر 2010ء کے بعد سے افغانستان میں ہونے والی پیش رفت پریہ 29 ویں رپورٹ پیش کررہی ہے۔

وزیر اعظم نے 29 جون کو سینئیروزیرمملکت برائے امورخارجہ بیرونس سعیدہ وارثی کے ہمراہ افغانستان کے صوبے ہلمند میں یوم مسلح افواج برطانوی فوج کے ساتھ منایااوربرطانوی فوج کے لڑاکا سے تربیتی ،مشاورتی اورمعاون کردار میں تبدیلی کی پیش رفت کا مشاہدہ کیا۔ کابل میں انہوں نے صدر حامد کرزائی سے ملاقات کی۔ وزیراعظم اورصدرنے صدارتی اورصوبائی انتخابات کے معتبر ہونے اورصدرحامد کرزائی کے جانشین کو اقتدار کی پرامن منتقلی کی مستقبل میں افغانستان کے استحکام کے لئےاہمیت پراتفاق کیا۔ انہوں نے امن عمل اورپاکستان کے ساتھ افغانستان کے تعلقات پر بھی بات کی۔

18 جون کوقطری حکومت نے اعلان کیا کہ طالبان،امریکا اور افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے لئے دوحا میں سیاسی دفتر کھولیں گے۔

14 جون کو صدرحامد کرزائی نے ایک نئے افغان خودمختارانسانی حقوق کمیشن کا تقررکیا۔اس کے بعد کمیشن کی سربراہ نے خدشہ ظاہر کیا کہ چند نئے تقررشدہ افراد میں شاید ضروری اہلیت نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نوی پلائی نے اسی قسم کے خدشات ظاہر کئے اورافغان حکومت پر زوردیا کہ وہ حالیہ تقرریوں پرنظر ثانی کرے اورچناؤ کا عمل دوبارا کیا جائے۔

افغانستان میں افغان خواتین کی آئندہ انتخابات میں بحیثیت امیدواراورووٹرسیاسی شرکت کو مستحکم بنانے کے لئے برطانیہ نےایک نئے پروگرام پراتفاق کیا۔ ڈیفڈ نے اس پروگرام کے لئے جون 2013ء سے دسمبر 2015ء کے لئے 5۔4 ملین پاونڈ کا وعدہ کیا ہے۔ 18 جون کو صدرحامد کرزائی نے اعلان کیا کہ آخری 91 اضلاع جو 11 صوبوں پرمحیط ہیں اورافغان آبادی کے باقی 13 فی صد سلامتی کی منتقلی میں شامل ہوجائیں گے۔ منتقلی کےاس پانچویں اورآخری مرحلے کا مطلب ہے کہ افغانستان کے پورے 27 ملین شہریوں کی سلامتی کی ذمے داری کی قیادت افغان نیشنل سیکیورٹی فورسزسنبھال لیں گی۔

ایک تحریری وزارتی بیان 4 جون کو دارالعوام میں پیش کیا گیا جس میں افغانستان میں مقامی عملے کی کام نہ ہونے کی وجہ سے برطرفیوں کی پالیسی کا احاطہ کیا گیا تھا۔اس سے ہمارے افغانستان کےمقامی عملے کی تربیت اورمالی امداد کے ایک پیکیج کی تصدیق ہوتی ہے جویہ ظاہر کرتی ہے کہ جوں جوں ہماری افغانستان میں موجودگی میں کمی آرہی ہے اس کے ساتھ مقامی عملے کے تعاون کی ضرورت میں کمی ہورہی ہے۔

اس کے ساتھ میں یہ رپورٹ ایوان کی لائبریری میں محفوظ کررہا ہوں.

شائع کردہ 16 July 2013