پالیمان کے لیے تحریری بیان

افغانستان:ہلمند صوبائی بحالی ٹیم PRT کا خاتمہ

آج یعنی 20 مارچ 2014ء کو ہلمند پی آر ٹی کا آخری دن ہے، اس نے سات سال سے زیادہ عرصے تک برطانیہ کے قیادتی مرکز کا کام کیا.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
The Rt Hon William Hague

سکریٹری خارجہ ولیم ہیگ:

میں نے 9 ستمبر 2013ء کو پارلیمنٹ کو ہلمند صوبائی بحالی ٹیم کی کارکردگی رپورٹ سے آگاہ کیا تھا جب وہ مارچ کے اواخر میں بند کئے جانے کی تیاریاں کررہی تھی۔ یہ صدر حامد کرزائی کی اس درخواست کے مطابق تھا کہ افغانستان میں تما صوبائی بحالی ٹیمیں 2014ء کے آخر تک بند کردی جائیں.

آج ہلمند پی آر ٹی کا آخری دن ہے۔ میں ٹیم کی کامیابیوں اور اس کے عملے کی مخلصنہ کارکردگی کی داد دیتا ہوں جو اس نے ہلمند کے عوامکی زندگی بہتر بنانے کے لئے کی ہے.

افغان شراکت داروں کے ساتھ قریبی تعاون سے کام کرتے ہوئے ہلمند پی آر ٹی نے تقریبا 18000 نوجوانوں کو پیشہ ورانہ تربیتی کورس کروائے جن میں 5000 خواتین ہیں۔ 800 سے زیادہ کمیونٹی بزرگوں نے جو ثالثی کاکام کررہے تھے، افغان قانون اور آئین کے بارے میں ورکشاپس میں شرکت کی جس میں خواتین اور بچوں پر خصوصی زور دیا گیا تھا۔لشکر گاہ اور گریشک کے ٹیچرز ٹریننگ کالجوں میں اس وقت 700 طلبہ ہیں جن میں سے 446 خواتین ہیں۔ اس صوبے میں تمام طبی سہولیات اور 61 فی صد اسکول اب کھلے ہوئےہیں۔ پی آر ٹی نے افغان صوبائی حکومت کے ساتھ انتظامیہ، منصوبہ بندی اور بجٹ سازی میں بہتری کے لئے بھی کام کیا ہے.

ہلمند میں برطانیہ کی موجودگی افغانستان کی تعمیر نو کی ایک وسیع ترحکمت عملی کا حصہ رہی ہے جس میں 33 صوبائی بحالی ٹیمیں شامل تھیں جن کی قیادت 15 مختلف ملک کررہے تھے۔ ان میں سے سوائے تین کے باقی تمام ٹیمیں مارچ کے آخر تک ختم ہوجائینگی جو کہ افغانستان میں سیاسی اور سیکیورٹی منتقلی کا حصہ ہے.

برطانیہ نے ہلمند میں تعمیر نو کے اپنے کام کے برقرار رکھے جانے پر خصوصی زور دیا ہے تاکہ ہماری سرمایہ کاری سے مستقبل میں فائدہ جاری رہے۔ افغان باوردی پولیس میں سے ہی تربیت کاروں کی تربیت اور انفرا اسٹرکچر کی تعمیر کے لئے مقامی ڈیزائن اور مال کا استعمال اس کی دومثالیں ہیں۔ہم نے صوبائی حکومت کو اپنی تمام تر ذمے داریوں سنبھالنے کے لئے تیاریوں میں بھی مدددی ہے.

پی آر ٹی کا بند ہونا افغان حکومت کو کئی سرگرمیوں کا منتقل کیا جانا ہے جبکہ کئی دوسرے کام کابل میں برطانوی سفارتخانے کے ذریعے ہوتے رہیں گے۔اقوام متحدہ بھی ہلمند میں بتدریج سرگرمیاں سنبھال رہی ہے اور مختلف پروگرام فراہم کررہی ہے جن میں انصاف، انسانی حقوق اور صنفی حقوق شامل ہیں اور ان میں برطانیہ،ڈنمارک اورایسٹونیائی فنڈنگ دی جارہی ہے۔ پی آر ٹی نے مستقبل میں حکومت سازی اور ترقی کے لئے ایک مضبوط پلیٹ فارم فراہم کردیا ہے۔ اب یہ بجا ہے کہ افغان اپنی ذمے داریاں سنبھالتے جائیں اور ہم اس میں ان کی مدد جاری رکھیں گے.

ہلمند پی آر ٹی کے بندہونے سے ہلمند کے ساتھ برطانیہ کے تعلقات میں تبدیلی واقع ہوگی لیکن ان کاخاتمہ نہیں ہوگا۔برطانیہ نے افغانستان کے ساتھ ایک پائیدار کمٹ منٹ کیا ے اور کابل کا برطانوی سفارتخانہ افغان حکومت اور ہلمند کے صوبائی گورنر کے ساتھ کام جاری رکھے گا تاکہ صوبے میں شہری خدمات میں بہتری کا تسلسل یقینی رہے.

مزید معلومات

افغانستان میں استحکام

سکریٹری خارجہ ٹوئٹر پر @WilliamJHague

وزارت خارجہ ٹوئٹرپر @وزارت خارجہ

وزارت خارجہ فیس بک اور گوگل+

وزارت خارجہ اردوٹوئٹریوکےاردو

وزارت خارجہ فیس بک

اردوویب سائٹ

Media enquiries

For journalists

ای میل newsdesk@fco.gov.uk

شائع کردہ 20 March 2014