افغانستان سے برطانوی انخلا کا آخری مرحلہ شروع ہوگیا
افغانستان میں برطانوی فوجی لاجسٹکس کے ذمے دار ہیڈکوارٹرکی کمان میں آخری بار تبدیلی کی گئی ہے.
آنے والی کمان ٹیم برطانوی فوجیوں کی اکثریت اور آلات کی وطن واپسی کی نگرانی کرے گی جو اب بھی افغانستان میں موجود ہیں.
جوائنٹ فورس سپورٹ (افغانستان)افغانستان میں تقریبا 5 ہزارعملے کی دیکھ بھال کی ذمے دار ہے اور اس کے ساتھ انخلا اور ملک میں مختلف مقامات پر برطانوی عملے اور آلات کی منتقلی کی نگراں بھی ہے.
لڑاکا مشن کے 2014ء کے اواخر تک خاتمے کے ساتھ نئی کمان ٹیم ہلمند صوبے میں ہیرک 20 کے تحت آئی ہے۔ اس کا مقصد برطانوی فوج کی اکثریت اور آلات کو برطانیہ واپس لانا ہے.
رخصت ہونے والے کمانڈر بریگیڈئیرمارٹن مور نے کہا:
میں واپسی کی کارروائی میں تمام عملے کی کوششوں پر فخر محسوس کرتا ہوں۔
لیکن یہ معاملہ صرف واپسی کا نہیں۔ یہاں بے شمار ایسے لوگ ہیں جن کی مدد کی ذمے داری ہم پر ہےاور یہ جوائنٹ فورس سپورٹ(افغانستان) کا مشن رہا ہے کہ ان لوگوں کے پاس خوراک سے لے کر جمنازیم کی سہولت تک، اسلحے سے لے کر انٹر نیٹ بوتھ تک کافی وسائل ہوں جو فوجی کارروائی کے لئے ضروری ہیں.
نئے کمانڈربریگیڈئیرڈیرل ایمیسن نے کہا:
آپریشن ہیرک کے آخری مرحلے میں جوائنٹ فورس سپورٹ (افغانستان)کی کمان سنبھالنا میرے لئے ایک اعزاز ہے۔انخلا کی کارروائی زور شور سے جاری ہے، مارٹن اور ان کی ٹیم نے زبردست کام کرکے یہ یقینی بنایا ہے کہ میری ٹیم یہ مشن مکمل کرسکے.
ہم یہ کوشش جاری رکھیں گے کہ عملے کو تعاون ملتا رہےاور وہ اپنا کام سلامتی کے ساتھ کرسکیں اور اس میں برطانوی مسلح افواج کا اعلی معیار برقرار رہے.
اس کارروائی کے آخری مرحلے میں کافی مہم جوئی ہوگی تاہم میں اس دوران میں اپنے عملے کی سلامتی اور فلاح و بہبود کی ضمانت کا مکمل کمٹ منٹ رکھتا ہوں.
مالی معاونت اور اداروں کی ترقی کے ساتھ ساتھ برطانیہ ان ممتاز ملکوں میں شامل ہے جو افغان نیشنل آرمی آفیسرز اکیڈمی کابل کی نشوونما کررہے ہیں۔ اس اکیڈمی کا مقصد مستقبل میں افغانستان کے افسران اور رہنماؤں کا انتخاب اور ان کی تربیت ہے.