خبروں کی کہانی

ممتازترین برطانوی سفارتکارنے برطانیہ- فلسطین تزویری مکالمے کا اعلان کیا

سرسائمن فریزرنےمقبوضہ فلسطینی علاقے کا دورہ کیا تاکہ فلسطینی حکام کے ساتھ دو طرفہ تعلقات مستحکم کئے جاسکیں۔

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا

وزارت خارجہ کے مستقل انڈرسکریٹری اوربرطانوی سفارتی سروس کے سربراہ سرسائمن فریزر نے کل مقبوضہ فلسطینی علاقے کا دورہ کیا۔ یہ دورہ اسرائیلی-فلسطین حتمی مذاکرات کے لئے برطانیہ کی مسلسل حمایت کے اظہاراوربرطانیہ اور فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ دو طرفہ تعلقات میں مزید استحکام کا ایک موقع تھا.

سائمن فریزر نے فلسطینی اتھارٹی کے صدرڈاکٹررمی الحمداللہ اور فلسطینی نائب وزیر خارجہ ڈاکٹر تیسیرفرحت سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ نئے برطانیہ-فلسطینی تزویری مکالمے کا اعلان کیا جو فلسطینی اداروں کے لئے مستحکم تعاون اور برطانوی و فلسطینی وزرائے خارجہ کے درمیان سیاسی مشاورت میں اضافے کی خواہش کی علامت ہے.

اس فورم کی تشکیل کافیصلہ صدرمحمود عباس کے ستمبر میں لندن کے کامیاب دورے کانتیجہ ہے۔ تزویری مکالمے کی پہلی میٹنگ اگلے سال ہوگی اور اس کا رکز برطانیہ- فلسطین تعلقات، مشرق وسطی میں امن اور وسیع تر علاقائی امور ہونگے.

تزویری مکالمے سے برطانیہ کے فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ موجودہ بندھن کو تقویت ہوگی، اس میں برطانیہ کے ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی اور فلسطینی وزارت برائےمنصوبہ بندی اور انتظامی ترقی کے درمیان پرانامیمورنڈم آف انڈرسٹینڈنگ شامل ہے.

اپنے دورے میں سائمن فریزرمشرقی یروشلم گئے۔ انہوں نے شفاط مہاجرین کیمپ میں فلسطینی مہاجرین کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا۔ انہوں نے الشیاح کا دورہ کیا،یہ علاقہ گھروں کے انہدام کے خطرے سے دوچار ہے جہاں ایک برطانوی فنڈ سے چلنے والا منصوبہ محروم فلسطینی کمیونٹیز کی کامیابی سے مدد کررہا ہے۔

دورے کے بعد سرسائمن فریزر نے کہا:

صدر عباس نے اس سال موسم گرما میں حتمی مذاکرات کی طرف لوٹنے کا جراتمندانہ فیصلہ کیا۔ فلسطینی قیادت کے لئے ہمارا پیغام اس وقت یہ ہے کہ مسائل کے باوجود یہی درست راستہ ہے.

میں نے وزیر اعظم الحمد اللہ سے آج پھرزوردے کر کہاکہ برطانیہ تمام مقبوضہ آباد کاری کو عالمی قوانین کے تحت غیر قانونی گردانتا ہے اور یہ کہ ہم حالیہ مذاکرات کو ایک قابل عمل اورخودمختار فلسطینی ریاست کی ایک محفوظ اسرائیل کے پہلو بہ پہلوتشکیل کی طرف جاتے دیکھناچاہتے ہیں۔جو کہ 1967ء کی سرحدوں کے مطابق اور متفقہ تبادلہ اراضی اور یروشلم کے دونوں ریاستوں کے مشترکہ دارالحکومت بننے اورمہاجرین کے ایک منصفانہ اور متفقہ حل پرمبنی ہو.

برطانیہ- فلسطینی تزویری مکالمے کاآغازہمارے اس مسلسل عہد کا ثبوت ہے جومستقبل کی فلسطینی ریاست کے فلسطینی اداروں کے ساتھ ہمارے تعلقات کے مزید استحکام کے لئے ہے.

مزید معلومات

سائمن فریزر ٹوئٹر پر @SimonFraserFCO

وزارت خارجہ ٹوئٹرپر @وزارت خارجہ

وزارت خارجہ فیس بک اور گوگل+

وزارت خارجہ اردوٹوئٹریوکےاردو

وزارت خارجہ فیس بک

اردوویب سائٹ

Media enquiries

For journalists

ای میل newsdesk@fco.gov.uk

شائع کردہ 20 November 2013
آخری اپ ڈیٹ کردہ 20 November 2013 + show all updates
  1. First published.