خبروں کی کہانی

لڑکیوں کی کم عمری /جبری شادی اورجنسی اعضاکی قطع برید پرکانفرنس

لڑکیوں کی کم عمری /جبری شادی اورجنسی اعضاکی قطع برید کی مضرثقافتی روایات کی برطانیہ اور بیرون ملک روک تھام کے مسئلے پرایک میٹنگ کی میزبانی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کریںگے.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
Picture: Jessica Lea/DFID

Picture: Jessica Lea/DFID

وزیر اعظم جولائی میں ایک بڑے اجلاس کی میزبانی کریں گے جو خواتین کے جنسی اعضا کی قطع و برید(FGM) اور کم عمری اورجبری شادیوں کی برطانیہ اورعالمی سطح پرروک تھام کے لئے کی جارہی ہے.

کم عمری /جبری شادیاں اورFGM دونوں کی جڑیں ثقافتی روایات میں بڑی گہری ہیں ،ان سے لڑکیوں اورعورتوں کے اس ملک اور بیرون ملک حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے.

کم عمری/جبری شادیوں سے مجموعی طور پر سالانہ تقریبا 14 ملین لڑکیاں متاثر ہوتی ہیں ۔ 3 میں سے 1 لڑکی کی شادی ترقی پزیر ملکوں میں 18 سال تک کردی جاتی ہے اور 9 میں سے 1لڑکی 15 سال کی عمر تک بیاہ دی جاتی ہے۔ کچھ کی عمر تو صرف 8 سال ہی ہوتی ہے.

کم عمری اور جبری شادی کا گہرا تعلق معاشی ترقی کی نچلی سطح سے بنتا ہے۔ کم عمری میں بیاہ دی جانے والی لڑکیاں عام طور پرغریب ہوتی ہیں اورغریب ہی رہتی ہیں.

جبکہ FGM ایک انتہائی نقصان دہ اور بے پناہ تکلیف دہ عمل ہے جس سے عورتوں اور لڑکیوں کی جسمانی اور ذہنی صحت پر اور مستقبل میں ان کے مواقع پرتباہ کن اثرات پڑتے ہیں۔ اس عمل کے دوران کئی لڑکیاں موت کی نذر ہوجاتی ہیں جبکہ بچ جانے والی عورتوں کو بچوں کی پیدائش میں سنگین پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق تقریبا 3 ملین لڑکیاں صرف افریقہ میں FGM کے خطرے کی زد میں ہیں اور 125 لڑکیوں کے اعضا پہلے ہی کاٹے جاچکے ہیں۔چند افریقی ملکوں میں ہر 10 میں سے 9 لڑکیوں کی ختنہ ہوجاتی ہے.

برطانیہ پہلے ہی FGMکی روک تھام کا دنیا میں سب سے بڑا حمایتی ہے۔ گزشتہ برس ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی نے35 ملین پاؤنڈ کا پروگرام جاری کیا جو 17 ملکوں میں اس عمل کے خلاف افریقی قیادت میں چلنے والی مہم میں معاونت کرتا ہے .

‘اس کے مستقبل کو بدل ڈالئیے’ اجلاس میں , ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی کی وزیر جسٹین گریننگ نے اپنی اہم تقریر میں کہا کہ وہ FGM کے خاتمے کی مہم کی کامیابی کو کم عمری اور جبری شادی کے خلاف مہم کے باب میں دہرانا چاہتی ہیں.

تبدیلی کا عمل ان کمیونٹیز سے لے کر جو مل کران دونوں روایات کے خاتمے کا فیصلہ کررہی ہیں حکومتوں کے قومی قوانین کی منظوری تک رونماہورہا ہے۔ برطانیہ کو اس تحریک میں تعاون کرنا ہے اوراس موسم گرما کا اجلاس ان روایات کے خاتمےاور لڑکیوں کو طاقتور بنانے کے لئے مزید سرگرمی کو متحرک کرے گا.

شائع کردہ 8 March 2014