پریس ریلیز

کم عمری کی اورجبری شادیوں پرخاموشی توڑنے کا وقت آگیا ہے

عالی یوم خواتین کی آمدسے پہلے ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی کی وزیر نے کہا ہے کہ لڑکیوں کی جبری شادی کو روکنے کے لئے عالمی اقدامات لازم ہیں.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
International Development Secretary Justine Greening speaking at the Transform Her Future event in London. Picture: Lindsay Mgbor/DFID

International Development Secretary Justine Greening speaking at the Transform Her Future event in London. Picture: Lindsay Mgbor/DFID

لڑکیوں کی جبری شادی کو روکنے کے لئے عالمی اقدامات لازم ہیں، ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی کی وزیر نے یہ بات عالی یوم خواتین سے پہلے کہی ہے.

پلان یوکے، گرلز ناٹ برائیڈز(لڑکیاں نہ کہ دلہنیں) اور جینڈر اینڈڈیولپمنٹ نیٹ ورک کی منعقدہ تقریب میں جسٹین گریننگ نے اپنی تقریر میں کہا کہ اب کم عمری کی اور جبری شادیوں کے باب میں خاموشی توڑنے کا وقت آگیا ہے اوراس باب میں اس جیسی جدوجہد کی ضرورت ہے جو خواتین کے جنسی اعضا کی قطع و برید کے مسئلے کو عالمی ایجنڈا پرلانے کے لئے کی گئی.

ترقی پزیر دنیا میں ہر تین میں سے ایک لڑکی کی شادی ان کی اٹھارویں سالگرہ تک کردی جاتی ہے اور ہر 9 میں سے ایک لڑکی 15 سال کی عمر تک بیاہ دی جاتی ہے،کچھ کی عمر تو صرف 8 سال ہی ہوتی ہے۔ ان لڑکیوں پر فورا بچے پیدا کرنے کا بھی دباؤ ہوتا ہے،ان پر تشددکیا جاتا ہے، تعلیم ختم کرادی جاتی ہے اور وہ ایڈز یا دوسری جنسی بیماریوں کا شکار ہوجاتی ہیں۔ موجودہ رحجان کے مطابق اندازا 2030ء تک 220 ملین ( 22 کرور)مزید لڑکیوں کی شادی انکے بچپن میں ہی کردی جائیگی.

جسٹین گریننگ نے کہا:

کم عمری میں اورجبری شادی اور جنسی اعضا کی قطع و برید سے نمٹنے کے لئے پہلا قدم یہ یقینی بنانا ہے کہ عالمی برادری ایک آواز ہوکر بولے۔ہر سال 14 ملین ( ایک کرور 40لاکھ ) لڑکیاں اورعورتیں یاتو کم عمر میں یا ان کی مرضی کے خلاف شادی کے لئے مجبور کردی جاتی ہیں۔ جب کوئی لڑکی خود اپنے لئے یہ فیصلہ نہ کرسکے کہ اسے کب شادی کرنا اور کب بچے پیدا کرنا ہیں تو یہ المیہ ہی نہیں یہ ترقی کے لئے بھی تباہ کن ہے.

کم عمری کی اورجبری شادیوں پر خاموشی کو توڑنے اوریہ تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہےکہ یہ اسی طرح کا سنگین استحصال ہے جیسے بچوں کے دیگراستحصال ہیں.

پلان یوکے کی چیف ایگزیکیٹو افسر تانیا بیرن نے کہا:

کم عمری میں اور جبری شادی لڑکیوں کو غربت، صحت کی خرابی ، ناخواندگی اور لاچاری کے چکر میں الجھا دیتی ہے۔ یہ وہاں بہت عام ہے جہاں غربت پھیلی ہو اورجہاں تعلیم اورطبی نظام کمزور ہوں.

لیکن معاشی قوت کی طرح کم عمری کی اورجبری شادی حقوق اور صنفی عدم مساوات کے اولین مسائل ہیں۔لڑکیوں کو قوت دے کر، لڑکوں اور کمیونٹی رہنماؤں کو لڑکیوں کے حقوق کا وکیل بناکے ہم اس روایت کا خاتمہ کرسکتے ہیں.

گرلز ناٹ برائیدز کی عالمی رابطہ کار لکشمی سندرم نے اس موقع پر کہا:

دلہن بچیاں دنیا کی خامش ترین اور تنہاترین انسان ہیں۔ ہمیں یہ دیکھ کر خوشی ہے کہ ڈیفڈ بچپن کی شادی کی طرف توجہ مبذول کرارہا ہے، یہ مسئلہ عالمی اسٹیج پر پہلے نظر انداز کیا جاتا رہا ہے.

ہم جانتے ہیں کہ بچپن کی شادی کے خاتمے کے لئے کیا درکار ہے لیکن تبدیلی رات بھر میں نہیں آسکتی۔ کوششوں کی کامیابی کے لئے ان مقامات کی سچائیوں کو مد نظر رکھنا ہوگا جہاں بچپن کی شادیاں عام ہیں۔ اسی لئے ہمیں کمیونٹی میں قائم تنظیموں سے تعاون کرنا ہوگا جو اس مسئلے پر پہلی صف میں والدین اور کمیونٹی میں ان کی بچیوں کے بہتر مستقبل کے لئے کام کررہی ہیں۔ ہم طویل مدت تک شراکت داری میں کام کرکے ہی ان تمام لڑکیوں تک پہنچ سکیں گے جو بچپن کی شادی کی وجہ سے پیچھے رہ گئی ہیں.

The hardest setting in the game of life? Young girl in a developing country: your health, wealth and rights are rock-bottom. But your potential is sky-high!

The hardest setting in the game of life? Young girl in a developing country: your health, wealth and rights are rock-bottom. But your potential is sky-high! Inforgraphic: DFID

ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی ان کمیونٹیز کے ساتھ براہ راست کام کرتا ہے جہاں کم عمری میں اور جبری شادی کا رواج ہو۔اس میں 10 ملین پاؤنڈ کا ایتھوپیا میں پروگرام ہے جو 200000 لڑکیوں کی شادی کو موخر کرنے کے لئے کام کررہا ہے.

جسٹین گریننگ کی تقریر انگریزی میں .

نوٹس برائے مدیران

  1. ڈیفڈ افریقہ میں جنسی اعضا کی قطع و بریدکے خاتمے کے لئے بڑھتی ہوئی تحریک کی معاونت کررہا ہے اور اس نے جنسی اعضا کی قطع و بریدکے مخالف ممتازمہم چلانے والوں کاایک کنسورشئیم بنایا ہے جو افریقہ بھر میں جنسی اعضا کی قطع و بریدکی تکلیف اور اس کے پیداکردہ مسائل سے آگہی کے فروغ کے لئے سرگرمی سےکام کرنے والوں کو تعاون فراہم کرے گا

  2. پلان بچوں کی ایک عالمی فلاحی تنظیم ہے۔ یہ دنیا کے غریب ترین ملکوں میں بچوں کے بہتر مستقبل کے لئے کام کرتی ہے۔ پلان کی ‘‘کیونکہ میں ایک لڑکی ہوں’’ ‘Because I am a Girl’ campaign مہم کا مقصد دنیا کی غریب ترین لڑکیوں کے مصائب اوران کے امکانات کو انہیں تعلیم اور تعاون دے کر سامنے لانا ہے

  3. گرلز ناٹ برائیڈز ایک عالمی شراکت ہے جس میں شہری معاشرے کی 300 تنظیمیں شامل ہیں جو 50 سے زائد ملکوں میں بچپن کی شادی کی روک تھام کے لئے کام کررہی ہیں @GirlsNotBrides

  4. جینڈراینڈڈیولپمنٹ نیٹ ورک ایک متنوع اور مشمولی ممبر شپ نیٹ ورک ہے جس میں برطانیہ میں قائم ممتازغیرسرکاری تنظیموں کا عملہ ،پریکٹیشنرز، کنسلٹنٹس اور اکیڈیمکس، جنس، ترقی اور خواتین کے حقوق پر کام کرتے ہیں

General media queries (24 hours)

ای میل mediateam@dfid.gov.uk

Telephone 020 7023 0600

If you have an urgent media query, please email the DFID Media Team on mediateam@dfid.gov.uk in the first instance and we will respond as soon as possible.

شائع کردہ 4 March 2014
آخری اپ ڈیٹ کردہ 5 March 2014 + show all updates
  1. Addition of link to speech

  2. First published.