حکومت کا جواب

مقبوضہ فلسطینی آبادیوں کے لئے مستقبل میں برطانوی تعاون

برطانیہ نے تصدیق کی ہے کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کے لئے چند تبدیلیوں کے ساتھ اپنی مالی امداد جاری رکھے گا.

برطانیہ نے تصدیق کی ہے کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کے لئے اپنی مالی امداد جاری رکھے گاتاکہ وہ استحکام برقرار رکھ سکے، لازمی خدمات فراہم کرسکے اوران اداروں کی تعمیر اوران کااستحکام جاری رکھ سکے جوایک کارآمد دو ریاستی حل کے لئے ضروری ہیں۔ البتہ امداد میں چند کلیدی تبدیلیاں کی جائیں گی تاکہ تمام فلسطینیوں کو رقم کے عوض زیادہ سے زیادہ فائدے پہنچ سکیں.

یہ فیصلہ اس مسلسل جائزے کا ایک حصہ ہے جوبرطانوی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقیات، مقبوضہ فلسطینی آبادیوں کے لئے برطانوی امداد کا لیتا رہتا ہے۔ یہ جائزہ وزارت خارجہ کے قریبی تعاون سے کیا جاتا ہے تاکہ امداد وہیں پہنچے جہاں مقصود ہے، اس کا اثرہرممکن حد تک ہوسکے اوررقم کا صحیح بدل مل سکے. برطانیہ نے تصدیق کی ہے کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کے لئے اپنی مالی امداد جاری رکھے گا البتہ اس کے مزید موثر ہونے کے لئے اس میں چند اہم تبدیلیاں کی جائیں گی:

  1. برطانوی تعاون اب صرف لازمی طبی اور تعلیمی خدمات کی فراہمی پرمرکوز کیا جائَے گا تاکہ فلسطینی عوام کی فوری ضروریات کی تکمیل ہوسکے اور رقم کا بدل زیادہ سے زیادہ ملے۔ فنڈ ایک جانچ شدہ فہرست کے مطابق صرف طبی اور تعلیمی عملے کی تنخواہوں کے لئے دی جائے گی.

  2. برطانوی فنڈ اب غزہ میں فلسطینی عوام کے عوامی اہلکاروں کی تنخواہوں میں مددکے لئے نہیں دئیے جاسکیں گے کیونکہ وہ اہلکارکام نہیں کرپارہے ہیں .
  3. برطانیہ حکومتی اورعوامی مالی انتظامی اصلاحات کا جائزہ لے گی کہ فلسطینی اتھارٹی اس میں کیا پیش رفت کررہی ہے تاکہ مستقبل کے برطانوی تعاون کو تحفظ دیا جاسکے.

فلسطینی اتھارٹی کے لئے برطانوی تعاون سے 30000 اساتذہ، ڈاکٹروں ، نرسوں ، دائیوں اور صحت و تعلیم کے دیگر عوامی اہلکاروں کی جانچ شدہ فہرست کے مطابق تنخواہیں دی جاسکیں گی۔ اس سے 25000 نوجوان فلسطینیوں کو تعلیم کے مواقع، بچوں کو 3700 مدافعتی انجکشن اور تقریبا 185000طبی مشورے فراہم کئے جاسکیں گے.

ڈیفڈ اس مالی سال میں فلسطینی اتھارٹی کو 25 ملین پاونڈ تک فراہم کرے گی۔ مستقبل میں یہ امداد برطانوی وزرا کے دستخطوں کے بعد دی جائِیگی جب برطانوی شراکت داری اصولوں سے کئے گئے فلسطینی اتھارٹی کے کمٹ منٹ اور اہم اصلاحی اشاریوں میں پیش رفت کا جائزہ ہوجائے گا۔

شائع کردہ 16 December 2016
آخری اپ ڈیٹ کردہ 20 December 2016 + show all updates
  1. Added translation

  2. First published.