کیس اسٹڈی

انسانی حقوق و جمہوریت رپورٹ 2012ء - بنگلادیش

بنگلادیش میں موجودہ سیاسی صورتحال اشتعال انگیزہے۔

Aleppo-karm-aljabal

Stock image from the FCO Human Rights Report 2012. Credit: Basma

کیس اسٹڈی-بنگلا دیش

تازہ ترین صورتحال: 30 اکتوبر 2013ء

بنگلادیش میں موجودہ سیاسی صورتحال اشتعال انگیزہے۔ ملک کے آئندہ پارلیمانی انتخابات 24 جنوری 2014ء کو ہونگے۔ برطانوی حکومت کو زیادہ اہمیت آزادانہ، شفاف اورمشمولی انتخابات کو دی ہے جن سےایک منتخب حکومت دوسری منتخب حکومت کو اقتدارپرامن اور پائیدارطریقے سےمنتقل کرےاورداخلی وعلاقائی استحکام بھی برقراررہے۔ سکریٹری خارجہ نےبنگلادیشی وزیراعظم شیخ حسینہ سے 4 جولائی کو اپنی ملاقات میں یہ امرواضح کردیا تھا۔ حال ہی میں25ستمبر کو وزیر برائے انسانی حقوق بیرونس سعیدہ وارثی نے بنگلادیشی وزیرخارجہ دیپومونی پر بھی اس امر کے لئے زور دیا۔

منتخب حکومت کے آخری سال میں تاریخی اعتبار سےسیاسی تشدد اورمحاذآرائی تواتراورشدت میں بڑھ جاتی ہے۔ بدقسمتی سے 2013ء بھی اس سے مستثنی نہیں رہا۔ جنوری سے اب تک تشدد میں 250 افرادہلاک ہوگئے ہیں جن میں کم از کم نو کا تعلق قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں سے تھا۔اورزبردستی کی ہڑتالوں سے کام کے 40 دن ضائع ہوچکے ہیں۔ انتخابات کے موقع پر غیر یقینی کے ساتھ ساتھ ،حکومت سازی کے انتطامات، 1971ء کی جنگ میں جرائم کے ملزم افراد کو سزائیں دئیے جانے پر مخالفانہ ردعمل سے سیاسی اور مذہبی کشیدگی پیداہوگئی ہے۔ ستمبر میں بیرونس سعیدہ وارثی نے ایک بیان میں تمام سیاسی جماعتوں پرزور دیا کہ وہ ایسے اقدامات سے پرہیز کریں جن سے انتخابات سے پہلےاعتماد اور بھروسے میں کمی آئے۔انہوں نے بنگلادیشی سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر تشویش ظاہرکی جس میں جماعت اسلامی کے نائب سکریٹری جنرل عبدالقادرملا کو سزائے موت سنائی گئی ہے۔

برطانیہ نے تمام جماعتوں سے رابطہ کیا ہے اوران پراحتیاط اور مثبت مکالمے کے لئے زور دیا ہےتاکہ ایک مشمولی اور پر امن انتخابی عمل کے لئے ماحول برقرار رہے۔ اس میں فروری میں تشدد اوراقلیتوں پر حملوں میں زیادتی کی شدیدمذمت شامل ہے۔ بنگلادیش کے اپریل میں ہونے والے عالمی ریویومیں سیاسی تشددپر روشنی ڈالتے ہوئے حکومت سے ازحد قوت استعمال نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ بیرونس سعیدہ وارثی نے ہماری تشویش پر ڈاکٹر دیپو مونی سے 25 اپریل کوبات کی۔ ادارہ بین الاقوامی ترقی کے وزیر ایلن ڈنکن نے بھی جون میں بنگلا دیش کے دورے میں وزیراعظم شیخ حسینہ واجد، وزیر خارجہ اور قائد حزب اختلاف پرپرخلوص مکالمے کے لئےزوردینے کے لئے پیغامات دئیے۔ 4 جولائی کو وزیراعظم شیخ حسینہ سے ملاقات میں سکریٹری خارجہ نے انسانی حقوق کے عالمی احترام کی ضرورت اورانصاف کے تمام صورتوں میں لازم ہونےپر زوردیا۔ ہم نےیوکے ایڈ پروگرام کے ذریعے ٹیکنیکل تعاون بھی جاری رکھا ہے تاکہ بنگلا دیش انتخابی کمیشن کو سیکیورٹی، اختلافات کے حل اورمہم کے اخراجات کی تفتیش میں تعاون فراہم کیا جاسکے اور تیکنیکی اعتبار سے انتخابات صحیح ہوں۔ یوکے ایڈ انتخابات میں تشدد میں کمی اور تفتیش اورانتخابات کی مانیٹرنگ کی تربیت دینے والوں کی تربیت کے لئے بھی شہری معاشرے کے ساتھ کام کررہا ہے ۔

ہم نے بنگلا دیشی حکومت سے اس امر کو یقینی بنانے کا مطالبہ بھی کیا ہے کہ شہری معاشرہ انتخابات سے پہلے کے عرصے میں اپنا اہم کردار ادا کرتا رہے۔ اگست میں عدیل الرحمن خان( مقامی سرگرم انسانی حقوق این جی او ادھیکار کے سکریٹری ) کی گرفتاری پربنگلا دیش میں ہمارے ہائی کمشنرنے ہماری تشویش اوریورپی یونین کے اس بیان کو جس میں بنگلادیش میں ملک میں انسانی حقوق کومستحکم کرنے کے لئےایک متحرک شہری معاشرے اورانسانی حقوق کے محافظین کے کام کو تسلیم کیا گیا ہے، فورا وزارت خارجہ تک پہنچایا۔ ہمارا ہائی کمیشن اس سلسلے میں ہائیکورٹ کی متعلقہ سماعتوں پر نظر رکھے ہوئے ہے اوراس کے ساتھ یورپی یونین، کینیڈااورامریکا کے سفارتخانے کے اہلکاربھی شریک ہیں۔25 ستمبر کو بیرونس سعیدہ وارثی نے ڈاکٹر دیپو مونی پر عدیل الرحمن خان کے انسانی حقوق کا احترام کرنے پر زوردیا۔

ہم بنگلا دیش میں شہری معاشرے کو انتخابات سے پہلے اوراس کے دوران کام کرنے کا موقع دینے پرزور دے رہےہیں۔

شائع کردہ 20 October 2013