دنیا کی خبروں کی کہانی

فلسطینی خواتین اورلڑکیاں ہمارے احترام اور تعاون کی مستحق کیوں ہیں

برطانیہ کی فلسطینی خواتین کے ساتھ شراکت داری حقیقی نتائج پیدا کررہی ہے۔ البتہ ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
Alastair McPhail

Alastair McPhail

جری اوربا بصیرت فلسطینی اور اسرائیلی رہنماؤں کی قیادت میں اسرائیلی-فلسطینی تنازع کو صرف ایک سیاسی عمل سلجھا سکتا ہے اور فلسطینیوں کو وہ حقوق اور آزادیاں دے سکتا ہے جس کے وہ حقدار ہیں۔ دریں اثنا جبکہ مزاکرات جاری ہیں لوگوں کو بہتر زندگی کی امید کی ضرورت ہے۔آج عورتوں کے عالمی دن کے موقع پر میری مخاطب نصف فلسطینی آبادی یعنی لڑکیاں اور خواتین ہیں.

فلسطینی خواتین کی دانشمندی، اور استقامت عیاں ہیں۔ ریاست کی تعمیراور معاشی خوشحالی اور سماجی فلاح و بہبودمیں کسی بھی ملک کی خواتین کی بڑی اہمیت ہوتی ہے ۔البتہ کبھی کبھی ان کی آواز مردوں کی بلند آوازوں میں دب جاتی ہے۔

ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی کی وزیر جسٹین گریننگ نے حال میں یہاں اور دنیا بھر میں لڑکیوں اورخواتین کی روزمرہ زندگی میں بہتری کے لئے برطانیہ کے عزم کا تعین کیا۔ ہمارا عزم ہے ان سماجی روایات اور رویوں کو چیلنج کرنا جن سے تشدد اور عدم مساوات کو ترغیب ملتی ہے، خواتین کی تحفظ کے ساتھ اپنی آواز بلند کرنے میں مدد دینااورخواتین کے حقوق کا تحفظ کرنے والے قانونی فریم ورک کو مستحکم کرنا۔

برطانیہ کی فلسطینی صنفی حکمت عملی ہمارے ان منصوبوں کا تعین کرتی ہے جو وزیر کے تصور کے مطابق ہیں اور فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ شراکت میں ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی نے قومی صنفی حکمت عملی اور ایک صنفی تشدد کی روک تھام کی حکمت عملی 2011ء میں شائع کی تھی۔ یہ حکمت ہائے عملی خوش آئند ہیں لیکن ان کے اثرات تب ہی ہونگے جب اان پر باقاعدہ طریقے سے عملدرآمد کیا جائے۔

مقبوضہ فلسطینی علاقے میں برطانیہ کا ترقیاتی پروگرام خواتین اور لڑکیوں کو دو طریقوں سے ترجیح دیتا ہے۔ پہلا تحفظ، سلامتی اور انصاف پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ ہم فلسطینی شہری پولیس کو گھریلو تشدد کے باب میں کارروائی، انصاف تک خواتین کی بہتررسائی میں معاونت فراہم کرتے ہیں اور ہم خواتین پر تشدد کو روکنے میں فلسطینی اتھارٹی کی مددکرتے ہیں۔ ہم مشرق قریب میں اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورک ایجنسی برائے فلسطینی مہاجرین (UNRWA)کے ساتھ کام کرتے ہیں جو صنفی تشدد سے نمٹتی ہے۔ ہم ناروے کی مہاجر کونسل کو بھی مالی امداد فراہم کرتے ہیں جوکمزور خواتین کو عائلی قوانین کے تحت قانونی مدد تک رسائی کو بہتر بنانے کے لئے کام کرتی ہے۔

فلسطینی خواتین اورلڑکیوں کے لئے برطانیہ کے تعاون کا دوسرا عنصرخواتین کی سماجی اور معاشی خودمختاری ہے۔ اس کے لئے وہ مالی تعاون اہم ہے جو ہم باقاعدگی سے فلسطینی اتھارٹی اورUNRWA کو فراہم کرتے ہیں۔ 14-2013ء میں برطانیہ فلسطینی اتھارٹی کو 40 ملین پاؤنڈسے زائد فراہم کررہا ہے۔ یہ رقم ہمارے 15-2011ء میں 130 ملین پاؤنڈ فراہم کرنے کے وعدے کا ایک حصہ ہے تاکہ فلسطینی اتھارٹی کواسپتال،اسکول اور فلاح وبہبود اور پولیس سروس چلانے میں مدد ملے جو کہ خواتین اور لڑکیوں کے لئے بہت ضروری ہیں۔ حاملہ خواتین فلسطینی اتھارٹی کے زیر انتظام طبی کلینکس میں دوران حمل سہلیات حاصل کرسکتی ہیں اور مزید لڑکیاں پرائمری اور ثانوی اسکولوں میں تعلیم حاصلکرسکتی اور کررہی ہیں۔ برطانیہ فلسطینی مہاجرین کو UNRWA کے ذریعے 4 سال پر محیط ہماری 5۔106 ملین پاؤنڈ کنٹری بیوشن سے اہم سہولیات فراہم کررہا ہے۔ ہمارا تعاون 6000 حاملہ خواتین کو ہرسال کم ازکم چار قبل از پیدائش کلاسز میں جانے کا موقع دیتا ہے اور کم ازکم 36000 مہاجر لڑکیاں اور لڑکے اسکول جا پاتے ہیں۔

فلسطینی اتھارٹی کے ذریعے دی گئی برطانوی معاونت مقبوضہ فلسطینی علاقے میں 7000 غریب ترین افراد کو نقد منتقل کی جاتی ہے۔ UNRWA کو ہماری لازمی امداد سے 20000کمزور مہاجر خاندانوں کو نقد امداد دی جاتی ہے۔ان میں سے ایک بڑی تعداد خواتین کی ہے۔ ان میں جنین سے 65 سالہ فریدہ ہیں جن کی بینائی کمزور ہے اور بلڈ پریشر کا شکار ہیں اور اپنی ڈاؤن سنڈروم کا شکار معذور بیٹی کی تنہا دیکھ بھال کرتی ہیں۔ اپنے شوہر کی وفات کے بعد ایک قریبی گاؤں میں کام کرکے انہوں نے خاندان کی کفالت کی لیکن کار کے ایک حادثے کے بعد وہ اس قابل بھی نہ رہیں۔ زندگی معاشی اور سماجی طور پر بڑی مشکل ہوگئی۔ایک معذور بیٹی کا ہونا اب بھی ایک سماجی شرمندگی کا باعث بنتا ہے جس کے خاتمے کے لئے ہم فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ مل کرکوشش کررہے ہیں۔فریدہ نے وزارت برائے سماجی امور کے کیش ٹرانسفر پروگرام کے تحت درخواست دی اوراب انہیں ہر ماہ 1000 اسرائیلی نیو شیکل اورخوراک ملتی ہے۔اس سے ان کی زندگی میں فوری بہتری پیدا ہوگئی ہے۔ ایک اور بیوہ رفیقہ بھی جنین سے ہیں۔ نقد امداد سے وہ اپنی بھیڑ کا دودھ بیچتے بیچتے ایک چھوٹی سی سپرمارکیٹ کی مالک بن گئیں۔ ان سے کیش ٹرانسفر پروگرام کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا ‘‘میں ایک بہتر عورت بن گئی ہوں۔ اس سے زیادہ زندگی میں اور کوئی نعمت نہیں کہ آپ سخت محنت سے روٹی کمارہے ہوں اور کسی کے محتاج نہ ہوں۔’’

برطانیہ کی فلسطینی خواتین کے ساتھ شراکت داری جو فلسطینی اتھارٹی اور UNRWAکے ذریعے ہے حقیقی نتائج پیدا کررہی ہے۔ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ ہم فلسطینی خواتین اورمردوں کی اپنے لئے ایک پرامن اور خودمختار ریاست کی تعمیر میں مدد کرنا چاہتے ہیں۔ صنفی مساوات اس مہم میں کلیدی کردار کی حامل ہے۔ مساوت کے حصول اور اس کو برقرار رکھنے کی اپنی قابل تحسین کوشش میں برطانیہ اپنا معاون کردار ادا کرتا رہےگا۔

.

شائع کردہ 8 March 2014
آخری اپ ڈیٹ کردہ 8 March 2014 + show all updates
  1. Added translation

  2. First published.