دنیا کی خبروں کی کہانی

برطانوی ہائی کمیشن کی جانب سے میگنا کارٹا کے موضوع پر یونیورسٹی کی سطح کے مباحثے کی میزبانی

آج برطانوی ہائی کمیشن کی جانب سے میگنا کارٹا اور اس کی دورِ جدید سے مطابقت کے موضوع پر یونیورسٹی کی سطح کے مباحثے کا انعقاد کیا گیا۔ مباحثے کی اس تقریب کا انعقاد میگنا کارٹا کی دستاویز کی آٹھ سو سالہ سالگرہ منانے کے لیے کیا گیا ۔

British High Commission marks Magna Carta anniversary

میگنا کارٹا وہ دستاویز ہے جس نے آج کے جدید دور کی جمہوریت، قانون کی بالادستی اور انسانی حقوق کے لیے راہ ہموار کی۔ مباحثے کی تقریب میں حکومتِ پاکستان، ذرائع ابلاغ، سفارتی حلقوں، سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والی نمایاں شخصیات کے ساتھ ساتھ چیوننگ اسکالر شپ کے فارغ التحصیل طلباء اور شعبہ تعلیم کے ماہرین ، اسلام آباد و راولپنڈی کی چھ یونیورسٹیوں کے زیرِ تعلیم طلباء نے شرکت کی۔ حاضرین نے تبادلہ خیال کیا کہ برطانیہ میں رائج میگنا کارٹا کے جمہوری نظام سے پاکستان کیسے استفادہ کرسکتا ہے۔ برطانوی ہائی کمیشن نے میگنا کارٹا کی سالگرہ کے موقع کا استعمال کرتے ہوئے پاکستانی نوجوانوں سے ان کے متعلق معاملات پر گفتگو کی ۔

مباحثے میں شریک طلباء نے آن لائن کیمپین کے ذریعے زیرِ بحث لائی جانے والی اعلٰی ترجیحات پر گفتگو کی۔ تقریب میں #IWouldVoteIf کا ہیش ٹیگ استعمال کرکے پاکستانی نوجوانوں سے ان کے لئے سب سے زیادہ اہمیت رکھنے والے مسائل کے بارے میں بات کی گئی اور یہ کہ کن وجوہات کے باعث وہ اپنے ووٹ کا حق استعمال کرنے پر راضی ہوجائینگے۔ اسی طرح تقریب کے شرکاء اور حاضرین کو اس مقصد کے لیے خصوصی طور پر تیار کردہ دیوار پر اپنی آراء کے اظہار کا موقع بھی فراہم کیا گیا۔

طلباء کو ایک منفرد پینل کے ساتھ سوال و جواب کے لیے موقع بھی فراہم کیا گیا۔ پینل کے ارکان میں پاکستان کے لیے برطانوی ہائی کمشنر فلپ بارٹن )کمپینین آف دی آرڈر آف سینٹ مائیکل اینڈ سینٹ جارج اور آرڈر آف دی برٹش ایمپائر(، سینیٹر اعتزاز احسن، سینیٹر نواب زادہ سیف اللہ مگسی ، یو این ڈی پی کے سربراہ مارک آندے فرانچے، یو این وومین پاکستان کے سربراہ جمشید ایم قاضی ، ٹیلی وژن کی میزبان اور اینکر پرسن فریحہ ادریس اور پاکستان یو ایس المنائی نیٹ ورک کے یوتھ گروپ ڈائریکٹر اور یونیورسٹی آف لندن کے لاء گریجویٹ دانیال حسن شامل تھے۔

برطانوی ہائی کمشنر فلپ بارٹن )کمپینین آف دی آرڈر آف سینٹ مائیکل اینڈ سینٹ جارج اور آرڈر آف دی برٹش ایمپائر( نے تقریب سے خطاب کے دوران کہا:

میگنا کارٹا ، دی گریٹ چارٹر کی دستاویز پر دستخط ہوئے آج آٹھ سو سال مکمل ہوچکے ہیں۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں ،میگنا کارٹا موجودہ پارلیمانی جمہوریت کی ترقی کے لیے راہ ہموار کرنے والی دستاویز ہے۔ میگنا کارٹا کی اہمیت اور پائیدار میراث اس کے اصولوں میں پنہاں ہے: قانون کے سامنے سب برابر ہیں، احتساب اور قانونی عمل۔ یہ اصول سیاسی اور معاشی استحکام کے لئے ضروری اور مضبوط اداروں کی تعمیر میں بالکل لازم ہیں۔ دوسرے الفاظ میں ، ریاست اپنے شہریوں کے سامنے جوابدہ ہونی چاہیے۔ قانون کی بالادستی، بہترین نظامِ حکومت اور آزادیِ اظہار اقوام کو خوشحالی، اختراعات اور ترقی کی منازل طے کرنے کے لئے بنیاد فراہم کرتی ہیں۔”

میں آج اسلام آباد اور راولپنڈی کی یونیورسٹیوں کے طلباء کے ساتھ اس بحث کا موقع ملنے پر بہت خوشی محسوس کررہا ہوں۔ مجھے ان نوجوانوں سے متعلق اہم نوعیت کے معاملات کی سماعت کا بھی موقع ملا۔ پاکستان میں نوجوان ملک کی آبادی کا دو تہائی حصہ ہیں اور 2013 کے انتخابات کے دوران ملک میں رجسٹرڈ ووٹرز کی نصف تعداد کی عمر اٹھارہ اور پینتیس سال کے درمیان تھی۔ میں آج یہاں پینل کے ارکان کی جانب سے کیے جانے والے توانائی و حوصلے کے مظاہرے سے بہت متاثر ہوا ہوں۔ ہمارے آج کے مباحثے کے دوران قانون کی بالادستی اور اظہارِ خیال کی پاکستان جیسی نوزائیدہ جمہوریہ کے لیے اہمیت بالکل واضح ہوگئی۔

میگنا کارٹا کے اصولوں کو اپنے معاشرے کا حصہ بنانے کے لیے برطانیہ نے آٹھ سو سال کا سفر اور جدوجہد کی۔ ہم پاکستان میں جمہوریت کی گرم جوشی سے حمایت کرتے ہیں۔

شائع کردہ 16 June 2015