دنیا کی خبروں کی کہانی

نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں برطانوی ہائی کمیشن کی جانب سے جنگِ عظیم اول پر سمپوزیم کا انعقاد

سمپوزیم میں پہلی جنگِ عظیم کے دوران دولتِ مشترکہ کی شرکت، خصوصی طور پر جنوبی ایشیاء اور برطانوی انڈین آرمی میں بڑی تعداد میں شامل مسلمان فوجیوں جانب سے ادا کیے جانے والے کردار کو نمایاں کیا گیا۔

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
WWI NDU event

اسلام آباد میں واقع برطانوی ہائی کمیشن نے جنگِ عظیم اوّل کی تاریخ پر نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں ایک سمپوزیم منعقد کیا۔ یہ سمپوزیم برطانوی حکومت کی جانب سے جنگِ عظیم اوّل کے واقعات کی یادگار منانے کے پروگرام کا ایک حصہ تھا۔ اس سمپوزیم میں آسٹریلیا، برطانیہ اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے ماہرین تعلیم، بین الاقوامی مقررین اور پہلی جنگ عظیم کے ماہرین نے تقاریر اور پریزنٹیشن کے ذریعے حصہ لیا۔ ان مقررین میں رائل ہولووے یونیورسٹی آف لندن، مائینورٹی اسٹڈیز سینٹر کے ڈائریکٹر، پروفیسر ہمایوں انصاری )آرڈر آف دی برٹش ایمپائر( ؛ آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی کے پرنسپل ملٹری اسٹدیز پروگرام پروفیسر ڈینیئل مارسٹن اور کنگز کالیج لندن میں انٹر نیشنل سینٹر فار دی اسٹڈی آف ریڈیکلائزیشن کے سینیر ریسرچ فیلو مسٹر شیراز مظہر شامل تھے۔

سمپوزیم میں پہلی جنگِ عظیم کے دوران دولتِ مشترکہ کی شرکت، خصوصی طور پر جنوبی ایشیاء اور برطانوی انڈین آرمی میں بڑی تعداد میں شامل مسلمان فوجیوں جانب سے ادا کیے جانے والے کردار کو نمایاں کیا گیا۔ سمپوزیم میں قبل از جنگ اور دورانِ جنگ جنوبی ایشیا کے مجموعی سیاق و سباق؛ علاقے پر جنگ کے باعث پڑنے والے اثرات اور فوجیوں اور سپاہیوں کے ذاتی تجربات جیسے موضوع زیرِ بحث لائے گئے۔ اگرچہ 1914 -18 کے واقعات قیامِ پاکستان سے کوئی انتیس برس قبل پیش آئے، جنگ کے واقعات کی گونج موجودہ پاکستان میں آج بھی سنی جاسکتی ہے۔ یہ واقعات فوجی حلقوں کے علاوہ ان خاندانوں اور دیہات میں آج بھی تازہ ہیں جہاں کی موجودہ آبادیوں کے آباو اجداد جنگ میں شجاعت سے لڑے اور جنہیں آج بھی عزت و احترام سے یاد کیا جاتا ہے۔

اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی ہائی کمشنر جناب فلپ بارٹن (کمپینین آف دی آرڈر آف سینٹ مائیکل اینڈ سینٹ جارج، آرڈر آف دی برٹش ایمپائر) نے کہا:

برطانیہ اور پاکستان آزادی سے قبل ایک صدی طویل گہری مشترکہ تاریخ رکھتے ہیں۔ پہلی عالمی جنگ پر ہونے والی آج کی گفتگو انیس سو چودہ سے انیس سو اٹھارہ کی تاریخ کا ایک منفرد جائزہ پیش کرتی ہے، یعنی موجودہ پاکستان کے علاقوں کی جانب سے ادا کیا جانے والا کردار، دولتِ مشترکہ اور دیگر کی جانب سے ایک صدی قبل دی جانے والی قربانیاں۔ میں آج کے مقررین کا شکر گذار ہوں کہ انہوں نے اپنے دلچسپ تجزیے پیش کیے۔ میں اس تقریب کی میزبانی کرنے پر نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اور اس تقریب کے انعقاد پر انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹیجک اسٹڈیز ریسرچ اینڈ انالسز کا مشکور ہوں۔ اس کے علاوہ میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اور ہمسایہ یونیورسٹیوں کے طلباء کا بھی ممنوں ہوں کہ انہوں نے اس تقریب میں شریک ہو کر ہماری مشترکہ تاریخ میں دلچسپی کا اظہار کیا۔


رابطہ:

پریس اتاشی، برطانوی ہائی کمیشن، اسلام آباد۔ فون نمبر 5306 500 0300

شائع کردہ 2 December 2014