تقریر

'ایران جوہری مسئلہ: برطانیہ مذاکراتی اورپائیدار حل کے عہد کا پابند ہے'

ایران 1737 سینکشنز کمیٹی بریفنگ میں اقوام متحدہ میں برطانوی مشن کے سفیرمائیکل ٹیتھم کا بیان

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
Ambassador Tatham

جیسا کہ سب کو علم ہے نومبر میں ویانا مذاکرات کے بعد جوای 3+3 اورایران کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام کےایک جامع معاہدے کے لئے ہوئے تھے، ایک معاہدہ طے پایا تھا کہ مذاکرات جاری رہیں گے۔

حالیہ ویانا مذاکرات سخت اور شدت کے حامل تھے لیکن پیشرفت تو ہوئی۔ دونوں فریقین ایک معاہدے کے لئے عہد کر چکے ہیں جو ہمارے خیال میں اب بھی ممکن ہے۔ توسیع کا مطلب تعطل نہیں اور ہرگز نہیں ہونا چاہئیے؛ معاہدے کے باب میں حرکت ہورہی ہے اور اس سے ہمیں فائدہ اٹھانا چاہئِے۔ مزید بات چیت بھی ابھی جنیوا میں ختم ہوئی ہے جس میں ایران کے ساتھ ان امکانات پر غور کیا گیا جس سے باقی رہ جانے والے خلا کو پر کیا جاسکے۔ ایران کو اپنے پروگرام کے بارے میں مزید لچک کا مظاہرہ کرنے اور کچھ سخت فیصلوں کی ضرورت ہے تاکہ ایک دیرپا معاہدہ ہو سکے۔ اس کے بدلے میں ای 3+3 پابندیوں میں خاصی نرمی کرنے کو تیار ہے جس کا ایران کی معیشت پرمثبت اثرہوگا۔

جیسا کہ یہ رپورٹ ہمیں یاددہانی کراتی ہے اور جیسا کہ کمیٹی چئیر نے ہمیں یاد دلایا ہے کہ مذاکرات جب تک جاری ہیں، پابندیوں کا بیشتر حصہ جس میں اقوام متحدہ کی طرف سے عائد پابندیاں شامل ہیں اورسلامتی کونسل قراردادوں کی اقوام متحدہ اراکین پر عائد کردہ ذمے داریاں پوری طرح لاگو رہیں۔

جہاں تک کمیٹی کے کام کا تعلق ہے تو برطانیہ کو ایران کی بین الاقوامی ذمے داریوں کی خلاف ورزیوں اورعالمی برادری کے، جس کی یہ کمیٹی نمائندگی کرتی ہے، خدشات کے باب میں ایران کے ردعمل کی ناکامی پربدستورتشویش ہے۔

ہم نے خاص طور نوٹ کیا ہے کہ ایران نے 31 مارچ کو ایک کشتی کے پکڑے جانے کے سلسلے میں معلومات کی فراہمی کے لئےگزشتہ استفسارات کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ یہ کشتی ممنوعہ روایتی ہتھیار لے جاتے ہوئے بحیرہ احمر میں پکڑی گئی تھی۔ ہم ایران ہر زور دیتے ہیں کہ وہ کمیٹی کے 9 جولائی کے خط کا جواب دے جس میں اس واقعے پر اس سے وضاحت مانگی گئی تھی۔ ہم یہ بھی زوردیتے ہیں کہ وہ کمیٹی کے 27 مارچ کے خط کا جواب دے جو کاربن فائبر امتناع کے بارے میں لکھا گیا تھا۔ ہم ایران سے بدستور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس قسم کے واقعات پر کمیٹی سے رابطہ کرے۔

کمیٹی کو سلامتی کونسل کی متعلقہ پابندیوں پرعملدرآمد اورنفاذ سختی سےجاری رکھنا چاہئِے ۔ اس لئے ہم کمیٹی کی اراکین ریاستوں اورعالمی تنظیموں کی رہنمائی اور معاونت اور ماہرین پینل کی سرگرمیوں اور تحقیقات کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ جوہری مذاکرات کی پیش رفت سے قطع نظر رکن ریاستوں کو ہوشیار رہنا ہوگا اور قراردادوں کی کسی قسم کی خلاف ورزی کی اطلاٰع دینے پر آمادہ رہنا ہوگا۔

ایران کے جوہری مسئلے کے مذاکراتی اور دیرپا حل کے لئے برطانیہ بدستورپابند ہے۔ ایران سےایک جامع معاہدہ ہم سب کے مفاد میں ہےاور مذاکرات کا سلسلہ گزشتہ کئی سال میں اس کے حصول کے لئےایک بہترین موقع فراہم کررہا ہے۔ یہ عالمی برادری کے لئے یہ یقین دہانی فراہم کرتا ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام مطلق طور سے پرامن مقاصد کے لئے ہے اورکشیدگی اور عدم استحکام کے ایک سنگین دورمیں خطے کومحفوظ بھی کرتا ہے۔ ایران کے لئے اس کا مطلب ہوگا دنیا بھر سےدوبارہ تجارت کی آزادی اور عالمی برادری سے تعلقات کی بحالی۔

شائع کردہ 18 December 2014