تقریر

جوہری مسئلے کے پرامن مذاکراتی حل کے لئے برطانیہ کاعزم

اقوام متحدہ قومی سلامتی کونسل ایران 1737سینکشنز کمیٹی بریفنگ میں سفیرمائیکل ٹیتھم کا بیان

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
UN

جناب صدر میں سفیر گیری کوئینلان کی صدارت میں 1737کمیٹی اورماہرین کے پینل کا ایران پرسلامتی کونسل کی قراردادپر عملدرآمد پر کام جاری رکھنے کے لئے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

ای3+3 ممالک(چین،فرانس،جرمنی، روس،برطانیہ اورامریکا) اورایران مذاکرات، جو ایران کے جوہری پروگرام پرایک جامع معاہدے کے لئے ہورہے ہیں، ایک نازک مرحلے پر پہنچ گئے ہیں۔ 20 جولائی کو عبوری معاہدے کے ختم ہونے میں ایک ماہ سے کم مدت رہ گئی ہے اور یہ ضروری ہے کہ ایران یہ سمجھے کہ اس کا عالمی برادری کے خدشات پر توجہ دینا لازمی ہے تاکہ ایک معاہدہ ممکن ہوسکے اورایران کے جوہری پروگرام کی وجہ سے اس پرعائد پابندیوں کو اٹھایا جاسکے۔

ای3+3 ممالک 20 جولائی سے پہلے ایک جامع حل پراتفاق کے لئےمستحکم کمٹ منٹ رکھتے ہیں۔ایک جامع معاہدے کے لئے ویانا میں بات چیت کے کئی مرحلے ہوچکے ہیں، تازہ ترین مرحلہ گزشتہ ہفتے ہوا ہے۔ ہم اب ڈرافٹنگ اورمذاکرات کے مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں۔ بات چیت بے تکلفانہ رہی اورماحول مثبت تھا لیکن دونوں جانب دوری برقراررہی۔

جامع معاہدے کے لئےان مذاکرات کے متوازی امریکا اور یورپی یونین جنیوا عبوری معاہدے کے تحت پابندیوں کو ہٹاتے رہے ہیں۔ ہم عالمی جوہری توانائی ایجنسی کی 23 رپورٹ کا خیر مقدم کرتے ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ ایران نے مشترکہ ایکشن پلان میں اتفاق کردہ اقدامات پر عملدرآمد جاری رکھا ہے۔

ای3+3 ممالک معاہدہ پر اتفاق ہونے کے بعد اقوام متحدہ کے ساتھ کام کرنے کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں تاکہ معاہدے پر عملدرآمدمیں معانت کے لئے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا مناسب فریم ورک یقینی ہو سکے۔ لیکن جب تک مذاکرات جاری ہیں پابندیوں کی بھاری تعداد برقرار رہے گی جن میں اقوام متحدہ کی تمام پابندیاں شامل ہیں۔ ریاستوں کو یہ شبہ نہیں ہونا چاہئیے کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی ایران پرتمام قراردادیں مکمل طورسے عمل میں ہیں کہ نہیں۔ ہیں ان پابندیوں پرعملدرآمد اور نفاذکو بھرپور طریقے سے جاری رہنا چاہئیے۔ پابندیوں سے جو معاشی دباؤ پیدا ہوتا ہے وہ ایک پر امن محرک ہےاور اس سے ایک جامع حل کے لئے سفارتی کوشش کو معاونت ملتی ہے۔

کمیٹی کے کام کی طرف آئیے تو ہمیں ایران کی خلاف ورزیوں اورامکانی خلاف ورزیوں پرتشویش ہے۔

بحراحمر میں میں روایتی اسلحہ لے جانے والے ایک جہاز کا پکڑاجانا گہری تشویش کا باعث ہے۔ اسلحہ بشمول،راکٹ،مارٹر اوردیگرمبینہ طورایران کی بندرگاہ بندرعباس میں لادے گئے تھے۔ ماہرین کے پینل نے مکمل تحقیقات کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا کہ یہ مال ایران کی جانب سے قرارداد 1747 کی خلاف ورزی تھی۔ یہ ایک اور مثال ہے اس خطے میں اسلحے کی غیرقانونی منتقلی میں ایران کے ملوث ہونے کی۔ ہم اس سنگین مسئلےپر کمیٹی کی جانب سےمزید بات چیت اور اس کے جواب میں مستحکم کارروائی کے منتظر ہیں۔

کاربن فائبر کے برآمد ہونے کے بارے میں معلومات کی درخواست کی تکمیل کے بارے میں ایران کی ناکامی 90-روزہ رپورٹ میں ظاہر ہوتی ہے۔اس کے بعد گزشتہ سال بیلسٹک میزائلوں کی لانچ کے بارے میں معلومات کی فراہمی کے باب میں ایران کی ناکامی اور یمن کو بھیجے جانے والے اسلحے کی ترسیل کا واقعہ ہوا۔ایران کا مسلسل انکار قابل افسوس ہے۔ ہم ایران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس قسم کے واقعات پر کمیٹی سے فوری رابطہ کرے۔

برطانیہ جوہری مسئلے کے ایک پر امن،مذاکراتی حل کی تلاش کے لئے پرعزم ہے۔جوہری مسئلے کے حل کے ضمن میں ایک جامع معاہدے کے لئے جاری مذاکرات حالیہ سالوں میں ایک بہترین موقع رہے ہیں۔ہم ایک جامع تصفیے کے لئے ہر ممکن کوشش جاری رکھیں گے اورایران سے بھی اس کی توقع رکھتےہیں.  

شائع کردہ 26 June 2014
آخری اپ ڈیٹ کردہ 26 June 2014 + show all updates
  1. Added translation

  2. First published.