تقریر

ملکہ عالیہ کی سالگرہ پارٹی اوربرطانیہ اور بھارت کے بندھن

بھارت میں برطانوی ہائی کمشنر سرجیمز بیون کی 27 فروری 2014ء کو نئی دہلی میں کی گئی تقریر.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
Sir James David Bevan KCMG

وزرا گرامی، ہائی کمشنرزاور ایمبیسیڈرز، معزز مہمانان ، میرے دوستو اورساتھیو، میرا نام جیمز بیون ہے اور مجھے بھارت میں برطانیہ کا ہائی کمشنر ہونے کا اعزاز حاصل ہے.

مجھے آپ کواپنی رہائشگاہ میں ملکہ عالیہ الزبتھ دوئم کی سرکاری سالگرہ کی تقریب میں مدعو کرکے بڑی خوشی ہوئی ہے۔آج شام ہم برطانیہ، بھارت اور اپنے ان دوعظیم ملکوں کے درمیان شراکت داری کا جشن منارہے ہیں۔ میں آپ سب کے شکرئیے کے ساتھ تقریر کاآغاز کرتا ہوں۔ میں اس شام کے اسپانسرز کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔ خاص طور میں اس شانداربینڈ، رائل آرٹلری بینڈ، کا شکر گزار ہوں، آئیے ان کے لئے تالیاں ہوجائیں.

سفارتکاروں کے لئے قومی دن ایک موقع فراہم کرتے ہیں، غور وفکر کا اور یہ سوچنے کا کہ آخر وہ کیا بات ہے جو ہمیں اور ہمارےہم وطنوں کو ممتاز کرتی ہے۔اگرآپ کہیں کہ آپ برطانوی ہیں تو چند خصوصیات فوری طور پر ذہن میں آتی ہیں.

  • قطار بندی۔ ہم برطانوی محض قطار نہیں بناتے، ہمیں دراصل ایسا کرنا بہت پسند ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ‘’ ایک انگریز، خواہ اکیلا ہو، قطاربنا لیتا ہے’’.
  • معذرت۔ ہم برطانوی ‘معاف کیجئیے گا’ کہنا بہت پسند کرتے ہیں۔ اگر غلطی سے آپ کا پیرکسی برطانوی کے پیرپرپڑجائے تو وہ آپ سے معذرت کرے گا.
  • موسم۔ ہمارے ہاں موسم بھارت سے زیادہ ہوتا ہے۔ برطانیہ میں دودن لگاتاربارش ہوتی رہےتوہم ایک ٹیکنیکل اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔ یعنی ویک اینڈ.

آج کا دن یہ غور کرنے کا ہے کہ برطانیہ اور بھارت کو کیا بات منسلک کرتی ہے۔ سچ یہ ہے کہ برطانوی اور بھارتی آپس میں کئی مشترکہ خصوصیات رکھتے ہیں.

ہماری حس مزاح ایک جیسی ہےاور ہماری نوکر شاہی بھی ایک ہے۔ مثلاہم دونوں کومعلوم ہے کہ ٹیلی ویژن پروگرام ‘یس منسٹر’ مزاحیہ نہیں بلکہ ایک دستاویزی پروگرام ہے.

ہمارے کھانوں کی دو روایات ہیں۔ بھارت نے برطانیہ کو اپنے نہایت ذائقہ دارسالن ، خوشبو دارمصالحے اور لذیذ میٹھے دئیے ہیں ۔ ہم نے آپ کومارمائیٹ دیا ہے۔ ہوسکتا ہے آپ اسے ایک منصفانہ ادل بدل نہ سمجھتے ہوں.

ہم دونوں ملکوں کو کرکٹ سے لگاؤ ہے۔ جیسا کہ اشیش نندی نے کہا ہے کہ’‘کرکٹ ایک بھارتی کھیل ہے جو اتفاقا برطانویوں نے دریافت کر ڈالا۔’’

تاہم جس نے بھی اسے دریافت کیا ہو ہم برطانوی، کرکٹ سے اتنی ہی محبت کرتے ہیں جتنی کہ بھارتی۔ رومانی ناولوں کی برطانوی مصنفہ باربراکارٹلینڈ نے ایک بار کہا تھا، ‘’ انگریزدنیا کےبہترین شوہر اس لئے ہیں کہ وہ وفاداری پر یقین رکھتے ہیں۔فرانسیسی یا اطالوی صبح اٹھتے ہی سوچے گا کہ آج وہ کس لڑکی سے ملے گا۔ انگریز اٹھے گا تواسے فکر ہوگی کہ کرکٹ کا اسکور کیا ہے۔’’.

لیکن خواتین و حضرات، میں آپ کو بتادوں کہ جب میں یہاں اپنے گھر میں صبح کو بیدار ہوتا ہوں تو عموماکرکٹ اسکور کے بارے میں نہیں سوچتا، اٹھتے ہی شکر ادا کرتا ہوں کہ میں اس عظیم ملک بھارت میں ہوں اورتاریخ کے اس سنسنی خیز دور میں ہوں جب بھارت عروج کی طرف بڑھ رہا ہے اور یہ کہ برطانیہ اوربھارت کے درمیان ہم جیسی مستحکم تر، وسیع تراورعمیق تر شراکت داری دیکھنا چاہتے ہیں اس کی تشکیل میں میری ٹیم اپنا چھوٹا سا کردارادا کررہی ہے.

میں برطانیہ میں یقین رکھتا ہوں۔ میں بھارت میں یقین رکھتا ہوں۔اورمیں ہماری شراکت داری میں یقین رکھتا ہوں۔ یہ ایسی شراکت داری ہے جو حکومتوں، سفارتکاروں یا اداروں کے ہاتھوں نہیں بلکہ عوام کے ذریعے قائم رہتی ہے، ان دونوں عظیم ملکوں کے شہریوں کے درمیان گرمجوش اورقریبی ذاتی بندھنوں سے استوار ہوتی ہے۔ وہ بندھن جن کے لئے آج یہاں موجود آپ میں سے بہت سے لوگوں نے بہت کچھ کیا ہے۔ اس کے لئے میں آپ کا شکر گزار ہوں۔ میں بڑی خوشی کے ساتھ آپ سب اور برطانیہ اور بھارت کےلئے ایک پر مسرت اورکامیاب سال کی نیک تمنائیں پیش کرتا ہوں.

شائع کردہ 27 February 2014