تقریر

برطانیہ- بنگلادیش توانائی اورتاثر انگیزی

قائم مقام بنگلادیشی ہائی کمشنر مارک کلیٹن نے ڈھاکا میں 'برطانیہ- بنگلادیش توانائی اور تاثرانگیزی' کی ایک تقریب میں شرکت کی.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا

برطانیہ سے تعلق کی وجہ سے مجھے برطانیہ اوربنگلادیش کے گہرے اورمضبوط بندھن کا ہمیشہ علم رہا ہے۔ برطانوی بنگلادیشیوں نے میری زندگی اور تجربے میں بڑا کردار ادا کیا ہے۔ میں اپنے بچپن میں باقاعدگی سے بلیو پیٹر دیکھا کرتا تھا اس لئے یہ حیرت کی بات نہیں کہ اس کے ایک کردارکونی حق کامجھ پر اس دور میں بڑا اثر رہاجب میں بڑا ہورہا تھا۔ جب سے میں نے کام شروع کیا مجھے وزارت خارجہ میں کئی برطانوی بنگلادیشیوں کے ساتھ کام کرنے کا اتفاق ہوا۔ ان میں سے بہت سوں کی کوئی عوامی شخصیت نہیں تھی ۔ لیکن چند توانائی اور تاثر انگیزی کی فہرست پر موجود ہیں جیسے مقبول علی جومیرے ساتھ اسکول میں پڑھتے تھے، میرے اچھے دوست ہیں۔ میں نے انور چوہدری کے ساتھ بھی قریبی کام کیا ہے۔

آپ مجھ سے زیادہ ان مضبوط سیاسی رشتوں کوجانتے ہیں جو ان دونوں ملکوں کے درمیان ہیں۔ برطانیہ شروع سے بنگلا دیش کامستحکم حمایتی رہا ہے۔ 1972ء میں شیخ مجیب الرحمن جیل سے رہائی کے بعدسب سے پہلے لندن گئے تھے۔اس کے بعد وہ برطانوی حکومت کے فراہم کردہ رائل ائرفورس طیارے میں ڈھاکا آئے۔ بنگلا دیش کے ساتھ ہمارے مستحکم سیاسی تعلقات اس کے بعد سے قائم ہیں۔ اس سال کی اعزازی فہرست میں بنگلادیشی کمیونٹی کی سیاسی شخصیات کی بھاری تعداد ایک اچھی علامت ہے۔ وہ برطانوی پارلیمانی موثر امیدوار ہوں یا مستند سیاستداں ان کے برطانوی سیاست میں کردارکا مطلب ہے کہ بنگلادیش اور برطانیہ کے سیاسی رشتےآنے والے کئی برسوں تک قائم رہیں گے۔

ہمارے تجارتی بندھن بھی مضبوط ہیں۔ مجھے فخر ہے کہ برطانیہ گزشتہ مالی سال 13/12 میں بنگلا دیش میں 160ملین پاؤنڈکی سرمایہ کاری کے ساتھ دوسرا بڑا سرمایہ کار تھا۔ کئی نئے تاجروں، کاروباریوں اور اختراع سازوں کو اس سال کی فہرست میں دیکھنا بڑا خوش کن ہے۔ مجھے ان میں سے چند کے ساتھ گزشتہ ہفتے کام کرنے کی مسرت بھی ملی ہے جب ویلز بنگلادیش چیمبر آف کامرس نے یہاں کا دورہ کیا۔ ان کا دورہ برطانیہ اور بنگلادیش کے درمیان مستقبل میں قریب تر کاروباری بندھنوں کے فروغ کا ذریعہ ثابت ہوگا۔

برطانیہ کی بنگلادیش کے ساتھ ترقیاتی شراکت داری جیسی کوئی دوسری مثال نہیں ہے۔ ہم یہاں سب سے بڑے دوطرفہ عطیات دہندہ ہیں۔اور اس سے سینکڑوں ہزاروں بنگلادیشیوں کو غربت سے نجات مل رہی ہے۔ مجھے امید ہے کہ آپ اپنے خاندان، دوست اوربرادریوں کو یہ بتائیں گے کہ ہم کس طرح سخت محنت کرکے غریب ترین افراد کوبنگلا دیش کی متاثر کن ترقی سے فائدہ اٹھانے کاموقع دیں گے۔

میں اس طرح کی کئی باتیں کرسکتا ہوں اورمجھے بھروسا ہے کہ میں جوبھی کہونگا جس شعبے کا ذکرکرونگا اس میں ایک برطانوی بنگلا دیشی ملےگا جوبرطانوی معاشرے کو بہتر کرنے میں اوربرطانیہ- بنگلادیشی تعلقات کو فروغ دینے میں ممتاز کردار ادا کررہا ہوگا ۔ جج خاتون سپنارا جو سینئیر جج ہیں، سے لے کر رخسانہ بیگم تک جو برطانوی موئے تھائی لیڈیز چیمپئین ہیں، معاشرے کے ہرشعبے میں اس برادری کی نمائندگی پائی جاتی ہے۔ ہرکہانی حقیقتامتاثر کن ہے.

شائع کردہ 8 February 2015